شوکت ترین، وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ مقرر

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2021
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی طرح شوکت ترین بھی رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی طرح شوکت ترین بھی رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو وزیر اعظم عمران خان کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا۔

حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں آئین کے آرٹیکل 93 کی شق (ایف) کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ شوکت ترین کو وزیر اعظم کا مشیر خزانہ و ریونیو مقرر کیا گیا ہے اور ان کا درجہ وفاقی وزیر خزانہ کے برابر ہوگا۔

مزید پڑھیں: شوکت ترین نے وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

خیال رہے کہ شوکت ترین نے 17 اپریل 2021 کو وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں وہ چوتھے وزیر خزانہ مقرر کیے گئے تھے جبکہ ان سے قبل حفیظ شیخ اور حماد اظہر بھی وزیر خزانہ کا منصب سنبھال چکے ہیں۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ شوکت ترین رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں اس لیے انہیں وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی اختیارات کے تحت 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کا منصب تفویض کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین، نو تشکیل شدہ ایکنک کی سربراہی کریں گے

6 ماہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد شوکت ترین کو وزیر اعظم کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا جس کے بعد انہیں کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے عمران خان کی اجازت درکار ہوگی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کو رٹ نے مشیر و معاونین کی کابینہ کمیٹیوں کی رکنیت کے حوالے سے فیصلہ دیا تھا جس کے تحت مشیر و معاونین کی کابینہ کمیٹیوں کی سربراہی یا رکنیت غیر قانونی قرار دے رکھی ہے۔

علاوہ ازیں شوکت ترین بطور وفاقی وزیر کابینہ کی 3 کمیٹیوں ’کمیٹی برائے نجکاری‘، ’اقتصادی رابطہ کمیٹی‘ اور ’کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی اداروں‘ کے چیئرمین تھے۔

بطور وفاقی وزیر شوکت ترین قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی چیئرمین تھے۔

اب بطور مشیر خزانہ، شوکت ترین اقتصادی رابطہ کمیٹی اور ایکنک سمیت کمیٹیوں کی سربراہی نہیں کر سکیں گے۔

کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ شوکت ترین کے بعد وزیر اعظم کے مشیروں کی تعداد بڑھ کر 4 ہوگئی ہے جبکہ بیک وقت 5 مشیر رکھے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ شوکت ترین کو آئین کے آرٹیکل 93 کے تحت 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا جبکہ کابینہ کا حصہ بننے کے لیے کسی بھی رکن کے لیے سینیٹر یا قومی اسمبلی کا رکن ہونا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: شوکت ترین کو اقتصادی مشاورتی بورڈ کا سربراہ تعینات کیے جانے کا امکان

دلچسپ بات یہ ہے کہ حماد اظہر سے وزارت خزانہ کی ذمہ داری لے کر شوکت ترین کو سونپی گئی تھی اور وہ پیپلز پارٹی کے دور میں وزیر خزانہ کی ذمہ داری نبھا چکے ہیں۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی طرح شوکت ترین بھی رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں