آئرلینڈ پر سفری پابندی، پاکستانی پیشہ ورانہ افراد کی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست

09 دسمبر 2021
پاکستانی ماہرین کی ایسوسی ایشن کا یہ ماننا ہے کہ آئرلینڈ کو کیٹیگری سی میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی ماہرین کی ایسوسی ایشن کا یہ ماننا ہے کہ آئرلینڈ کو کیٹیگری سی میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

آئرلینڈ میں پاکستانی نژاد پیشہ ورانہ افراد کی ایسوسی ایشن نے پاکستان کی جانب سے آئرلینڈ پر عائد سفری پابندیوں کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

رواں ماہ 6 دسمبر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے کورونا وائرس کی نئی قسم امیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی تھی جن میں سے اکثریت کا تعلق یورپ سے تھا۔

مزید پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

جن ممالک پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں آئرلینڈ کے ساتھ ساتھ کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، سلووینیا، ویتنام، پولینڈ زمبابوے شامل ہیں، اس سے قبل 27نومبر کو جنوبی افریقہ، لیسوتھو، نمیبیا، ایسواتینی، موزمبیق، بوتسوانا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

اس پابندی کے بعد آئرش پاکستانی پروفیشنل ایسوسی ایشن نے این سی او سی کو خط لکھ کر فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی تھی۔

آئرش پاکستانی پروفیشنل ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے خط میں کہا کہ این سی او سی کی جانب سے نظرثانی کے بعد آئرلینڈ کو کیٹیگری سی میں رکھا گیا ہے، ہم صورتحال کو سمجھتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ پاکستان میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے این سی او سی کو درست فیصلے لینے ہیں البتہ ایسوسی ایشن کا یہ ماننا ہے کہ آئرلینڈ کو کیٹیگری سی میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا۔

آئرلینڈ میں شعبہ طب کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مالیات، قانون اور میڈیا کے ماہرین کی اکثریت پر مشتمل اس ایسوسی ایشن نے اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے موقف اپنایا کہ آئرلینڈ کی 90فیصد آبادی 12 سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے اور ان سب کو ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ 7دسمبر تک ان میں سے 25.4فیصد افراد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک آئرلینڈ میں اومیکرون کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جبکہ اے کیٹیگری میں موجود ڈنمارک میں نئے وائرس کے 183کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے خط میں مزید کہا کہ آئرلینڈ کی نیشنل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ٹیم کووڈ کے کیسز کے حوالے سے بہت متحرک ہے جبکہ حکومت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متعدد علاقوں میں نئی پابندیاں متعارف کرادی ہیں۔

آئرش پاکستانی پروفیشنل ایسوسی ایشن نے آئرلینڈ کو کیٹیگری سی میں ڈالنے کے این سی او سی کے فیصلے کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے فوری پابندی ہٹائیں تاکہ لوگ آئرلینڈ سے پاکستان سفر کر سکیں۔

آئرلینڈ ہیلتھ سروسز ایگزیکٹو کے میڈیکل رجسٹرار ڈاکٹر احمد مرتضیٰ نے اپنے پیغام میں کہا کہ این سی او سی کی جانب سے عائد سفری پابندی سے آئرلینڈ میں پاکستانی کمیونٹی اور اس کے سفری شیڈول بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اومیکرون سے ری انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد پاکستان میں اکیلے رہتے ہیں اور انہیں مختلف طبی مسائل کا سامنا ہے لیکن وہ اس پابندی کے سبب پاکستان سفر کرنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان میں سفر کیلئے شرائط

این سی او سی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ سفر لازمی ہونے کی صورت میں این سی او سی کی تجویز کردہ صحت سے متعلق ہدایات پر عمل درآمد کرنا لازمی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ہدایات کے مطابق مسافروں کو مکمل ویکسینیٹڈ ہونا ضروری ہے جب کہ تمام مسافروں، مقامی یا غیر ملکیوں، جن کی عمر 6 سال سے زیادہ ہے ان کے پاس روانگی سے 48 گھنٹے قبل کی منفی پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ رپورٹ ہونی چاہیے اور ان کا پاکستان پہنچنے پر ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹنگ (آر اے ٹی) کیا جائے گا۔

این سی او سی کے مطابق منفی ٹیسٹ کے حامل مسافروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی، تاہم جنوبی افریقہ، موزمبیق، لیسوتھو، ایسواتینی، بوٹسوانا، زمبابوے اور نمیبیا کے مسافروں کو تین دن کے لازمی قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے جس کے بعد ان کا پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین یا بچوں کے مقابلے میں مرد کووڈ کو زیادہ پھیلاتے ہیں، تحقیق

ان کا کہنا تھا کہ وہ مسافر جن کا ٹیسٹ مثبت آئے گا انہیں 10 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور ان کا پی سی آر اٹھویں روز جائے گا، اگر ان کا ٹیسٹ منفی آیا تو انہیں قرنطینہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں