کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2021
خاتون آغا خان ہسپتال میں زیر علاج تھیں — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
خاتون آغا خان ہسپتال میں زیر علاج تھیں — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

پاکستان میں کورونا وائرس کے انتہائی متعدی ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے پہلے ’مشتبہ‘ کیس کی تشخیص کراچی میں ہوگئی۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کراچی میں سامنے آنے والا اومیکرون کا پہلا کیس مشتبہ ہے، اس کی جینومک اسٹڈی نہیں ہوئی ہے لیکن وائرس جیسا برتاؤ کر رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ اومیکرون ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اومیکرون کے مشتبہ کیس سے 57 سالہ خاتون متاثر ہوئی ہیں تاہم جینومک اسٹڈی کے بعد یہ وثوق سے کہا جاسکے گا کہ یہ کیس اومیکرون کا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اومیکرون میں یہ خاصیت ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے، لیکن افریقہ سے اس حوالے سے جو رپورٹس آرہی ہیں ان میں یہ سامنے آیا ہے کہ یہ بہت خطرناک نہیں ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی ہے، یہ خاتون بھی غیر ویکسین شدہ ہیں، لہٰذا جنہوں نے ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لگوائی وہ فوری لگوائیں اور جنہیں دونوں خوراکیں چھ ماہ پہلے لگی ہیں وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں

قبل ازیں محکمہ صحت سندھ کی ترجمان مہر خورشید نے اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ متاثرہ مریض ایک خاتون ہیں اور آغا خان ہسپتال میں زیر علاج تھیں، تاہم گزشتہ روز انہیں ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری

خیال رہے کہ اومیکرون ویرینٹ گزشتہ ماہ سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون کی درجہ بندی 'انتہائی تیزی سے منتقل' ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی ہے اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا ہے۔

محکمہ صحت سے جاری بیان کے مطابق ریجنل ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس یونٹ کراچی میں کووڈ 19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا پہلا کیس 8 دسمبر کو شام 7 بجے رپورٹ ہوا۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ خاتون کے میل جول والوں میں سے 3 افراد بھی کورونا سے متاثر ہیں لیکن ان میں اومیکرون ویرینٹ کی تشخیص نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اومیکرون کی تشخیص کے بعد فوری طور پر متاثرہ خاتون کے اہلِ خانہ سے رابطہ کر کے تفصیلات پوچھی گئیں جن کے مطابق ان سمیت چاروں متاثرین کی کوئی سفری تاریخ نہیں ہے۔

جس بعد ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ، کووڈ ویکسی نیشن اور این سی او سی کی ہدایات کے تحت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فوری طور پر ضلعی ریپڈ ریسپانس ٹیم، کراچی شرقی سے مشاورت کی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو ضروری اقدام، مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات

گزشتہ ماہ اومیکرون کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ (اومیکرون) جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان بھی آئے گا، اسد عمر

انہوں نے کہا تھا کہ تمام تر اقدامات کر کے وائرس کی آمد کو کچھ وقت کے لیے ٹالا جاسکتا ہے لیکن اسے ساری دنیا میں پھیلنا ہی ہے کیوں کہ دنیا ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ملی ہوئی ہے کہ اسے روکنا ممکن نہیں ہے۔

قبل ازیں سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرے کی روشنی میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یکم سے 15 دسمبر تک کے لیے نئی ہدایات جاری کی تھیں، جو درج ذیل ہیں:


  • ویکسین شدہ افراد کے لیے ان ڈور اور آؤٹ ڈور اجتماعات میں شرکت کی اجازت ہے، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں انڈور ایونٹس کے لیے 500 افراد اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک ہزار افراد کی حد مقرر کی گئی ہے، باقی صوبے میں ان ڈور میں 300 اور آؤٹ ڈور میں ایک ہزار ویکسین شدہ افراد شرکت کر سکیں گے۔

  • ویکسین لگوانے والے افراد کو رات 11:59 بجے تک انڈور ڈائننگ کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں گنجائش کا 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد افراد ڈائننگ کر سکیں گے۔

  • مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہے۔

  • بازار اور کاروبار رات 10 بجے تک کھولنے کی اجازت ہو گی جبکہ جبکہ ضروری سروسز کو 24 گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن کھولا جا سکے گا۔

  • مزارات، انڈور جم اور سینما گھر مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے کھلے رہیں گے۔

  • دفاتر میں معمول کے اوقات کے ساتھ 100 فیصد حاضری کی اجازت ہو گی۔

  • تفریحی پارکس اور سوئمنگ پول کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ کام کریں گے۔


سفری پابندیاں

خیال رہے کہ پاکستان نے کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خدشات کے باعث 27 نومبر کو جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی۔

پابندیوں کا شکار ممالک میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں 6 دسمبر کو مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل تھے۔

علاوہ ازیں این سی او سی نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک کو 'بی' کیٹیگری کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

ان ممالک کے تمام مسافروں کو مکمل طور پر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے، جبکہ 6 سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے پاس بورڈنگ سے 48 گھنٹے قبل کیے گئے پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ہونی چاہیے۔

این سی او سی کے مطابق کسی بھی پرواز کے مسافروں کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ (آر اے ٹی) کیا جائے گا اور منفی رپورٹ موصول ہونے پر مسافروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جبکہ ٹیسٹ کے نتائج مثبت موصول ہونے پر مسافروں کو 10 دن کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں