بھارت: کُھلے مقامات پر نماز پڑھنے کا عمل ناقابل برداشت ہے، وزیر اعلیٰ ہریانہ

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2021
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اب اس معاہدے کو واپس لے لیا گیا ہے—فوٹو: اسکرول ان
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اب اس معاہدے کو واپس لے لیا گیا ہے—فوٹو: اسکرول ان

بھارتی ریاست ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے کُھلے مقامات پر نماز اور دیگر مذہبی سرگرمیوں کی ادائیگی کے عمل کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دے دیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کہا کہ نماز اور دیگر مذہبی سرگرمیاں صرف ان کی مخصوص جگہوں پر ادا کی جانی چاہئیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کھلے مقامات پر نماز یا دیگر مذہبی سرگرمیوں کا عمل’ناقابل برداشت‘ ہوگا۔

یہ بیان گڑگاؤں شہر میں ہفتوں کی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے جہاں انتہا پسند ہندو گروپ نماز کی ادائیگی میں خلل ڈال رہے ہیں اور حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے سے روکیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسلمان بزرگ شہری کی زبردستی داڑھی کاٹنے والے ملزمان گرفتار

منوہر لال کھٹر نے کہا کہ حکومت نے پولیس اور ڈپٹی کمشنر کو مطلع کیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر کوئی اپنی اپنی جگہ پر نماز ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’کوئی نماز پڑھتا ہے، کوئی پاٹھ کرتا ہے، کوئی پوجا کرتا ہے، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور مذہبی مقامات صرف ان مقاصد کے لیے بنائے گئے ہیں تاکہ وہاں نماز ادا کی جائے۔‘

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نماز یا دیگر مذہبی اجتماعات کھلے مقامات پر نہیں ہونے چاہئیں، یہاں کھلے مقامات میں نماز پڑھنے کا عمل ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

حکام نے 2018 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت مسلمانوں کو شہر کے مخصوص علاقوں میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اب اس معاہدے کو واپس لے لیا گیا ہے۔

ریاستی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گڑگاؤں انتظامیہ تمام فریقین کے ساتھ ’دوبارہ گفت و شنید‘ کر رہی ہے تاکہ ایک ’خوشگوار‘ حل نکالا جا سکے جو کسی کے حقوق پر تجاوز نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: اتر پردیش میں مسلمان پر تشدد، زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کئی جگہیں ہیں جہاں مسلمانوں کو (نماز کی) اجازت دی جاسکتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر کے سیکٹر 29 اور 44 میں مخصوص مقامات پر نمازوں میں بھی خلل پڑا۔

اکتوبر میں گڑگاؤں میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں خلل ڈالنے پر انتہا پسند ہندو کے گروہوں کے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پولیس نے کئی سو اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا تھا اور کم از کم 30 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں