پشاور: اے پی ایس شہدا کے والدین کا اے آر وائے کے دفتر کے باہر احتجاج

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2021
مظاہرین نے دفتر کے باہر احتجاج کیا—فوٹو: اسکرین گریب
مظاہرین نے دفتر کے باہر احتجاج کیا—فوٹو: اسکرین گریب

آرمی پبلک اسکول پشاور (اے پی ایس) میں 2014 میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کے والدین نے ساتویں برسی کےموقع پر نجی ٹی وی کی جانب سے نشر کی گئی خبر کے خلاف پشاور میں شدید احتجاج کیا۔

پشاور کے علاقے شامی روڈ پر واقع نجی نیوز چینل اے آر وائے نیوز کے بیورو آفس پر تقریباً 70 مظاہرین جمع ہوئے اور دفتر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ چینل اس واقعے اور والدین کے حوالے سے مسلسل جعلی خبریں چلاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرین کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، وزیر اعظم

اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچے اسفند خان کی والدہ شاہانہ عجون کی سربراہی میں مظاہرین نے دفتر کا دروازہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک بند رکھا اور نیوز چینل کے خلاف نعرے بازی کرتےہوئے ناظرین کو گمراہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں شامل شاہینہ عجون نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ‘صبح ساڑھے 6 کے قریب ہم اٹھے اور اے پی ایس میں تقریب میں جانے لگے تھے کہ ہم نے اے آر وائے نیوز دیکھا اور حیران ہوئے کہ اے پی ایس کے حوالے سے جھوٹی خبر چلائی جارہی تھی’۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے شوہر نے اس حوالے سے دیگر والدین کو بھی بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ خبر میں بتایا جارہا تھا کہ بچوں کے والدین نے حکومت سے لاکھوں روپے اور دیگر مراعات حاصل کی ہیں، جس پر والدین کے غم میں ایسے موقع پر اضافہ ہوا جب وہ اپنے بچوں کی ساتویں برسی پر غمزدہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ اے پی ایس: کب کیا ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ ‘نیوز چینل پروپیگنڈا طرز کی خبریں چلا کر عوام کو گمراہ کر رہا تھا’۔

شاہانہ عجون نے کہا کہ نیوز چینل شہید بچوں کے والدین کےخلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے اور اسی لیے وہ احتجاج کرکے مسئلہ ریکارڈ پر لانے پر مجبور ہوئے۔

والدین نے سول اور عسکری حکام سے مطالبہ کیا کہ اسکول پر سیکیورٹی اقدامات کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور واقعے کی ایف آئی آر درج کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کو مارا گیا لیکن سیکیورٹی یقینی بنانے کے ذمہ دار افراد کو اس حوالے سے کبھی نہیں پوچھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خون ریز حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے 5 لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا اور ‘جب احتجاج کیا گیا اور اے پی ایس میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی تو حکومت نے مزید 20 لاکھ کا اضافہ کردیا تھا’۔

مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس: متاثرہ خاندانوں کی 'ٹی ٹی پی' کو ایمنسٹی دینے کی مخالفت

شاہانہ عجون نے واضح کیا کہ والدین نے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران حکومت کو پیش کش کی تھی کہ وہ پیسے واپس کرنے کو تیار ہیں اگر حکومت انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ تسلیم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام والدین تیار تھے اور وہ صرف انصاف چاہتے ہیں لیکن اس طرح کی خبریں پھیلا کر ان کےمطالبات سے توجہ ہٹائی جاتی ہے۔

ان کےشوہر عجون خان نےکہا کہ اے پی ایس واقعے نے ہمیں مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے اور برسی کے موقع پر اس طرح کی خبریں چلانا سمجھ سے بالاتر ہے لیکن تمام والدین انصاف کی فراہمی کے لیے یکسو ہیں۔

اس موقع پر پشاور پریس کلب کے عہدیداران بھی نجی چینل کے دفتر پر پہنچے اور بیورو آفس کے عملے کے ساتھ مذاکرات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: شہدائے اے پی ایس کے لواحقین کا احسان اللہ احسان کے 'فرار' کی وضاحت کا مطالبہ

عجون خان کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ اس خبر کےحوالے سے بیورو آفس کا کوئی کردار نہیں ہے اور یہ ہیڈ آفس سے چلائی گئی ہے اور انہوں نےیقین دلایا کہ وہ مسئلہ چینل کے اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے، جس کے بعد انہوں نے احتجاج ختم کردیا۔

اے آر وائے کے ترجمان سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چینل اپنی خبر پر قائم ہے اور کہا کہ یہ خبر ‘سرکاری ذرائع’ کی بنیاد پر تھی۔

ترجمان نے کہا کہ ان کے نمائندوں نے والدین کے تحفظات سنے ہیں اور نیوز پیکیج میں ان کا مؤقف بھی شامل کرلیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں