چیف جسٹس کیخلاف توہین آمیز بیان: پیپلز پارٹی رہنما کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2021
ایس سی بی اے نے مسعود الرحمٰن کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان پر لگائے گئے الزامات کی مذمت کی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی
ایس سی بی اے نے مسعود الرحمٰن کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان پر لگائے گئے الزامات کی مذمت کی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد اور عدلیہ کے خلاف قابل اعتراض اور نامناسب الفاظ ادا کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملزم کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسعود الرحمٰن عباسی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست 5 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ویڈیو کلپ میں لگائے گئے جھوٹے الزامات کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ کے بینچ نے اس سال جون میں اس معاملے کا نوٹس لیا۔

ایس سی بی اے نے وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مسعود الرحمٰن عباسی کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالیں تاکہ وہ ایسی مثال بنیں کہ کسی کی جرأت نہ ہو کہ ججوں کے خلاف دوبارہ غیر اخلاقی الفاظ ادا کرے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کے خلاف بات کرتے وقت اپنے حواس میں نہیں تھا، رہنما پیپلز پارٹی

ان کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے کر جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

مسعود الرحمٰن عباسی، پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے مقامی رہنما ہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ان کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے ادا کیے گئے الفاظ کی مذمت کی تھی۔

یاد رہے کہ 28 جون کو پیپلز پارٹی کے رہنما نے سماعت کے بعد میڈیا کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے غلطی کی ہے اور وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کہا تھا کہ 'مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو رہا ہے کیونکہ میری پارٹی نے میری بنیادی رکنیت ختم کردی ہے'۔

ایف آئی اے رپورٹ

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنی عبوری رپورٹ میں کہا کہ جس آڈیو اور ویڈیو کلپ میں مسعود الرحمٰن کو غیر مہذب گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا وہ مصدقہ اور غیر ایڈیٹڈ ہے، یہ ابھی بھی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گردش میں ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کیخلاف توہین آمیز بیان: ملزم کا معافی نامہ مسترد، فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایف آئی اے نے اپنے سائبر کرائم ونگ کی ڈیجیٹل فرانزک لیب سے ویڈیو کلپ کی فرانزک تجزیہ کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ اس کی تصدیق کی جاسکے۔

لیبارٹری نے جواب دیا کہ مسعود الرحمٰن عباسی کی تقریر مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر دستیاب ہے۔

ویڈیو کا دورانیہ دو منٹ 15 سیکنڈ ہے، اسے سب سے پہلے فیس بک پر اپ لوڈ کیا گیا تھا اور بعد میں مختلف لوگوں نے یوٹیوب سمیت دیگر ویب سائٹ پر پوسٹ کیا تھا۔

رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ جن فیس بک اکاؤنٹس پر ویڈیو کلپ اپ لوڈ کی گئی تھیں اسے محفوظ کرلیا گیا ہے اور عدالت سے احکامات حاصل کرنے کے بعد ڈیٹا کی درخواست کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں