’صورتحال کی بہتری تک‘ پاکستان ریفائنری بند کردی گئی

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2021
اگر مسئلہ فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو آئندہ 15 روز میں تمام ریفائنریز بند ہوجائیں گی — تصویر: پاکستان ریفائنری فیس بک
اگر مسئلہ فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو آئندہ 15 روز میں تمام ریفائنریز بند ہوجائیں گی — تصویر: پاکستان ریفائنری فیس بک

پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نے آپریشنل اور گنجائش کی رکاوٹوں کی وجہ سے عارضی طور پر اپنی پیداوار بند کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ ایک ریگولیٹری فائلنگ میں سامنے آئی۔

ملک میں کام کرنے والی 5 ریفائنریز میں سے ایک ’پی آر ایل‘ کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ ریفائنری ’صورتحال بہتر ہونے تک‘ بند رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں، ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیں

پی آر ایل کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے ڈان کو بتایا کہ کمپنی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہونے پر اپنا آپریشن بند کرنے پر مجبور ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) نے ایندھن لینے سے انکار کردیا جن کے پاس ہنگامی حالات کا بھی ذخیرہ ہے۔

شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عہدیدار نے بتایا کہ چونکہ پاور سیکٹر مقامی ریفائنریز سے ایندھن نہیں لے رہا اس وجہ سے تقریباً سب کے پاس ذخیرہ کرنے کی گنجائش محدود ہو رہی ہے اور بتدریج مزید پیداوار بند کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے تیل کمپنیوں، ریفائنریز کا آڈٹ شروع کردیا

ان کا کہنا تھا کہ کرایے کے ذخیرے کی بہت لاگت ہے اس لیے کوئی اس میں دلچسپی نہیں رکھتا سوائے اس کمپنی کے جس کا ایندھن تیل برآمد کرنے کا ارادہ ہو۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پاور ڈویژن نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے مقامی ریفائنریز کے خرچ پر بھاری مقدار میں ریفائنڈ تیل درآمد کرنے کے ساتھ معاملات میں گڑبڑ کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی پی پیز کا کہنا ہے کہ ’ان کے پاس پی ایس او کو ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں کیوں کہ انہیں ان کے واجبات نہیں دیے گئے، چنانچہ پی ایس او انہیں تیل کی فراہمی سے گریزاں تھا۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ اگر اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو آئندہ 15 روز میں تمام ریفائنریز بند ہوجائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول، ڈیزل کی مقامی پیداوار 60 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے، ماہرین

رواں ماہ کے اوائل میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ایک خط میں خبردار کیا تھا کہ اگر بجلی کی پیداواری کمپنیوں اور آئی پی پیز کی جانب سے پروسیسڈ ایندھن اٹھانے میں ناکامی پر ریفائنریز خام تیل کی پروسیسنگ کم کرنے پر مجبور ہوگئیں تو پیٹرولیم مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سی) خسارے کے حجم کو درآمد کرنے سے پہلے ریفائنری سے تیار شدہ مصنوعات استعمال کرتی ہیں۔

لیکن بجلی کی پیداواری کمپنیوں اور آئی پی پیز نے وعدہ کی گئی مقدار نہیں اٹھائی جس کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخیرے میں اسٹاک جمع ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں