کابل: پاسپورٹس آفس کے باہر خودکش بمبار فائرنگ سے ہلاک

23 دسمبر 2021
خودکش بمبار کو نشان دہی کے بعد چیک پوائنٹ پر مارا گیا—فوٹو: اے ایف پی
خودکش بمبار کو نشان دہی کے بعد چیک پوائنٹ پر مارا گیا—فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مرکزی پاسپورٹ آفس کے باہر مشتبہ خود کش بمبار کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کابل میں پاسپورٹ آفس کے باہر طالبان کے سیکڑوں جنگجو سفری دستاویزات کے لیے قطار میں کھڑے تھے اور یہ ان کی درخواستیں وصول کرنے کے لیے مخصوص دن تھا۔

یہبھی پڑھیں: کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ، جنگجوؤں سمیت 6 افراد زخمی

کابل پولیس کے ترجمان مبین خان نے بتایا کہ ‘اس کی شناخت کی گئی اور داخلی راستے پر قائم چیک پوائنٹ پر مارا گیا’۔

اگست میں افغانستان طالبان کی حکومت کی واپسی کے بعد ان کے جنگجووں کے خلاف کئی حملے ہوچکے ہیں اور اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش کی مقامی تنظیم نے قبول کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے جنگجووں کو پاسپورٹ بنانے کے لیے جمعرات کا دن مخصوص کیے جانے کے بعد پاسپورٹ آفس کے باہر سیکڑوں اراکین علی الصبح جمع ہوگئے تھے۔

یہ واضح نہیں ہوسکا کہ طالبان جنگجو پاسپورٹ کس مقصد کے لیے بنا رہے ہیں یا وہ کس ملک کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ صحافیوں کو ان سے سوالات کرنے سے روکا گیا تھا۔

طالبان کے سیکیورٹی اہلکاروں نے پاسپورٹ کی درخواستیں لے کر آنے والے عام شہریوں کو روک دیا اور واپس بھیج دیا جبکہ اندر داخل ہونے سےروکنے پر کئی افراد نے اپنی دستاویزات پھاڑ دیں۔

مزیدپڑھیں: کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا، وزیر اعظم

پاسپورٹ آفس کے ترجمان قاری سیف اللہ تصل کا کہنا تھا کہ ‘طالبان اراکین کو پاسپورٹ جاری کرنے کا عمل ہجوم کی وجہ سے روک دیا گیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی افراد جھوٹا دعویٰ بھی کررہے تھے کہ وہ طالبان کا حصہ ہیں۔

رپورٹس کے مطابق طالبان جنگجووں کو جنوبی شہر قندھار میں بھی پاسپورٹ بنانے کے لیے جمعرات کا دن مخصوص کردیا گیا ہے۔

طالبان نے رواں برس اگست میں اقتدار میں آنے کےبعد پاسپورٹ جاری کرنے کا عمل روک دیا تھا اور بتایا کہ عملے کی کمی، ناکارہ آلات اور دیگر ناقص انتظامات اس کی وجوہات ہیں۔

تاہم اتوار کو نظام بحال کردیا گیا تھا لیکن افغانستان کے ہزاروں شہری ملک میں بڑھتےہوئے انسانی بحران کی وجہ سے باہر جانے کے لیے بےچین ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کی 2 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے، یونیسیف کے تخمینے کے مطابق افغانستان میں 5 سال سے کم عمر کے 32 لاکھ بچے سردیوں کے موسم میں غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: قندھار کی امام بارگاہ میں دھماکا، 41 افراد جاں بحق

اسلام آباد میں اتوار کو افغانستان کے حوالے سے منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس میں افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے عالمی برادری پر زور دیا گیا تھا۔

اجلاس میں افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال سے نمٹنے کے لیےہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ اور فوڈ سیکیورٹی پروگرام کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ ’افغانستان گزشتہ 40 سال سے مشکلات کا سامنا کرتا رہا ہے اور اگر دنیا نے اس وقت کوئی قدم نہیں اٹھایا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’افغانستان میں جاری افراتفری کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے، میں دوبارہ یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ غیر مستحکم افغانستان کسی کے مفاد میں نہیں ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں