کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ، جنگجوؤں سمیت 6 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2021
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں جائے دھماکا سے دھواں اور مٹی اڑتی دیکھی گئی — فائل فوٹو / اے ایف پی
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں جائے دھماکا سے دھواں اور مٹی اڑتی دیکھی گئی — فائل فوٹو / اے ایف پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملے میں 2 جنگجو اور اسکولوں کے 4 بچے زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے بتایا کہ ’بدھ کی صبح ضلع ڈیھ مزنگ میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم پھینکا گیا جس سے دو جنگجو زخمی ہوئے‘۔

ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ’ہماری ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں اسکول کے 4 بچے زخمی ہوئے‘۔

عینی شاہد نے بتایا کہ ’دھماکا صبح 8 بجے سے کچھ دیر قبل دارالحکومت کے مغربی ضلع ڈیھ مزنگ میں مصروف وقت کے دوران ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے کام پر جارہا تھا جس دوران سڑک پر زوردار دھماکا ہوا تاہم میں وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا‘۔

35 سالہ مترجم نے کہا کہ ’مجھے گاڑی کے شیشے پر بہت دھواں دکھا اور لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: قندھار کی امام بارگاہ میں دھماکا، 41 افراد جاں بحق

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں جائے دھماکا سے دھواں اور مٹی اڑتی دیکھی گئی۔

حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق کسی کا بیان سامنے نہیں آیا۔

تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے حملے میں تیزی آئی ہے۔

15 اکتوبر کو قندھار میں ایک امام بارگاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

طالبان عہدیداروں نے بتایا تھا کہ شمالی افغانستان کے شہر قندھار میں نماز جمعہ کے دوران خود کش حملہ کیا گیا۔

بعد ازاں داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم کے دو خودکش حملہ آوروں نے طالبان کے مرکزی علاقے قندھار کے مختلف علاقوں میں مساجد میں الگ الگ حملے کیے۔

قبل ازیں 9 اکتوبر کو افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے صوبہ قندوز کی مسجد میں دھماکا، 55 افراد جاں بحق

اس دھماکے میں بھی اہلِ تشیع برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

داعش کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے کئی حملے کیے جاچکے ہیں اور ان کے علاوہ افغانستان میں دیگر برادریوں اور مکتب فکر کے افراد کو بھی نشانہ بنا یا گیا ہے۔

3 اکتوبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

بم دھماکا کابل کی عیدگاہ مسجد کے دروازے کے قریب ہوا تھا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کا تعزیتی اجلاس ہو رہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں