اسلام آباد: حکومت نے ایک ماہ کے تعطل کے بعد ٹیکسٹائل ملوں کے جنریشن پلانٹس کو مشروط طور پر 50 فیصد گیس فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ رضامندی اس شرط پر ظاہر کی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل کمپنیاں تحریری طور پر اس بات کا اقرار کریں گی کہ وہ حکم امتناع نہیں لیں گی اور انرجی آڈٹ کروائیں گی۔

وزیر توانائی حماد اظہر نے ڈان کو بتایا کہ حکومتی وفد اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (ایپٹما) پیر کے روز ایک معاہدے پر پہنچے جس کے تحت حکومت ٹیکسٹائل ملوں کو ان کی ضرورت کی نصف یعنی یومیہ 75 ملین کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس فراہم کرے گی، یہ گیس صرف کو جنریشن پلانٹس کو دی جائے گی۔

مزید پڑھیے: غلط استعمال کے باعث حکومت، توانائی سبسڈی پالیسی پر نظرِ ثانی کرسکتی ہے

بدلے میں ٹیکسٹائل مل مالکان تحریری طور پر اس بات کا اقرار کریں گے کہ وہ گیس کے کنکشن برقرار رکھنے کے لیے حکم امتناع نہیں لیں گے، ساتھ ہی ٹیکسٹائل ملیں انرجی ایفیشنسی آڈٹ جمع کروائیں گی اور 30 جون تک ایسا نہ کرنے پر انہیں گیس کی فراہمی مستقل طور پر منقطع کردی جائے گی۔

اب ہر ٹیکسٹائل مل کے لیے انرجی ایفیشنسی آڈٹ کروانا ضروری ہوچکا ہے اور اسے 30 جون 2022ء تک مکمل کرنا ہوگا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل ملوں کو یہ واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ ان کی گیس سپلائی کی ترجیح کسی بھی صورت میں ’پراسس گیس‘ (ٹیکسٹائل کے عمل کو قدرتی گیس کے بغیر ناممکن ہیں) سے کم سمجھی جائے گی۔

ٹیکسٹائل ملوں نے انرجی آڈٹ اور گیس کنکشن کے حوالے سے ایک علیحدہ حکم امتناع لے رکھا ہے۔

وزارت توانائی نے گیس کمپنیوں کو درپیش مشکلات کے باوجود ٹیکسٹائل صنعتوں کی جانب سے کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) میں استعمال ہونے والی گیس کے حوالے سے اپنے وعدوں کا احترام کرنے کے بجائے عدالتوں کے ذریعے گیس کی سپلائی اور سبسڈی کے تحفظ کی کوششوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیے: حکومت کا صنعتوں کو سبسڈائزڈ گیس کی فراہمی ختم کرنے کا ارادہ

حکومت 3 سالوں سے گیس ساڑھے 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور بجلی 9 سینٹ فی کلو واٹ کے سبسڈائز نرخ پر فراہم کر رہی ہے، تاہم اب اسے غیر پائیدار اور غیر ہدفی سمجھتی ہے۔

گیس پر یہ سسبسڈی سالانہ بنیاد پر 65 ارب روپے اور بجلی پر 20 ارب روپے بنتی ہے جس سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے، ایل این جی کی درآمدی شرح کئی گنا بڑھنے کی وجہ سے برآمدات کے لیے گیس کی قیمتیں حال ہی میں ساڑھے 6 ڈالر کی بجائے 9 ڈالر فی یونٹ کر دی گئی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ سبسڈی ابتدائی طور پر برآمدی شعبے کی بحالی کے لیے تھی تاہم کورونا کی وجہ سے اس میں جون 2020ء تک ایک سال کے لیے اضافہ کردیا گیا تھا، ٹیکسٹائل ملوں نے 30 جون 2020ء کو گیس سبسڈی کے خاتمے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

وزارت توانائی اب برآمدی آمدنی کی بنیاد پر برآمد کنندگان کو ہدفی سبسڈی دینے پر زور دے رہی ہے، وزارت کی جانب سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں صرف کپڑا بنانے کے لیے گیس کی فراہمی اور سی پی پیز کے لیے گیس کی بندش پر زور دیا جارہا ہے۔


یہ خبر 28 دسمبر 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں