عراق: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ہزاروں افراد کی ریلی

02 جنوری 2022
مظاہرین نے امریکا کے خلاف نعرے بازی کی—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے امریکا کے خلاف نعرے بازی کی—فوٹو: اے ایف پی

عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکا کی کارروائی میں قتل کی دوسری برسی کے موقع پر ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں بنائے گئے اسکوائر میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور ‘امریکا مردہ باد’ کے نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کےسابق سربراہ کی ایرانی جنرل کے قتل میں کردار کی تصدیق

ریلی کا انتظام ایرانی کی حامی تنظیم پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) نے کیا تھا اور بینرز میں ‘امریکی دہشت گردی ختم ہوگی’ جیسے نعرے درج تھے۔

مظاہرین کی جانب سے اٹھائے ہوئے پلے کارڈز میں مختلف نعرے لکھے ہوئے تھے، جن میں سے ایک میں تحریر تھا کہ ‘ہم آپ کو شہدا کی سرزمین میں آج کے بعد ٹھہرنے نہیں دیں’۔

ریلی کے شرکا نے امریکا اور اسرائیل کے پرچم زمین پر بچھادیے تھے اور لوگ پرچموں کو روند رہے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مظاہرین اس ریلی کو عراق سے امریکی اور غیرملکی فورسز کی کے انخلا کے لیے مطالبے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور ان کو ملک سے چلے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے قاسم سلیمانی کی مخبری کرنے والے کو پھانسی دے دی

مظاہرین نے عراق کی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی فورسز کے ساتھ ملے ہوئی ہے، ان کے مؤقف میں وضاحت نہیں ہے اور جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے دو برس مکمل ہونے کے باوجود شفاف تفتیش کا عمل نظر نہیں آرہا ہے۔

یاد رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو میں بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون حملے میں قتل کیا گیا تھا۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکا کی جانب سے یہ الزام لگایا تھا کہ وہ خطےمیں امریکی فورسز پر حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاز کا ماسٹرمائنڈ ہے۔

تاہم قاسم سلیمانی کے امریکی فضائی حملے میں قتل کے بعد دونوں ممالک امریکا اور ایران میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی تھی۔

قاسم سلیمانی کے ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

بعد ازاں ایران نے جولائی 2020 میں امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی سے متعلق معلومات دینے والے ایرانی شہری کو پھانسی دے دی تھی۔

ایرانی عدلیہ نے کہا تھا کہ محمود موسوی ماجد جنہیں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا، انہوں نے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی جاسوسی کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Jan 02, 2022 12:43am
داعش کے خلاف ان کا شجاع اور مدبرانہ کردار ، فیصلہ ساز رہا۔ اور ایک دلیر، زیرک جنرل کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔