دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرے گی

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2022
مقبوضہ کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا (دائیں) دبئی میں ایک یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد — تصویر: ٹوئٹر
مقبوضہ کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا (دائیں) دبئی میں ایک یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد — تصویر: ٹوئٹر

مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ بندرگاہیں بنانے والی دبئی کی معروف کمپنی ’ڈی پی ورلڈ‘ مقبوضہ وادی میں ڈرائی پورٹ بنانے کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق منوج سنہا سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آج کل دبئی میں ہیں جہاں انہوں نے بتایا کہ ڈی پی ورلڈ کی جانب سے جلد ہی ڈرائی پورٹ کے لیے مختص 250 ایکڑ اراضی کا دورہ کیا جائے گا۔

انہوں نے دبئی حکومت کے زیر ملکیت ڈی پی ورلڈ کے ساتھ اس منصوبے کو ’پختہ عزم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسے جلد ہی حتمی شکل دے دیں گے‘۔

ڈی پی ورلڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز کمپنی کی منوج سنہا کے ساتھ ’نتیجہ خیز‘ ملاقات ہوئی اور کمپنی اس منصوبے کے لیے لائحہ عمل تیار کر رہی ہے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں دبئی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کا اعلان ہوا تھا، یوں دبئی حکومت 2019 میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں سرمایہ کاری کا اعلان کرنے والی پہلی حکومت بن گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کیلئے دبئی اور بھارت کے درمیان معاہدہ

اماراتی اخبار ’خلیج ٹائمز‘ نے رواں ہفتے خبر دی تھی کہ دبئی کی تعمیراتی کمپنی ’امار پراپرٹیز‘ سری نگر میں ایک مال بھی تعمیر کرے گی۔

ایک بھارتی ارب پتی شخص کی زیر ملکیت ’لولو گروپ‘ نے مقبوضہ کشمیر میں فوڈ پروسیسنگ پلانٹ لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، اس کمپنی کا ہیڈکوارٹر بھی متحدہ عرب امارات میں ہے۔

تاہم اس علاقے میں سرمایہ کاری خطرے سے خالی نہیں ہے، یہاں بھارت مخالف جنگجوؤں کی طرف سے اکثر حملے کیے جاتے ہیں جبکہ بھارتی حکومت کو بعض اوقات فوج کی طرف سے کیے جانے والے کریک ڈاؤن کی وجہ سے بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

منوج سنہا نے خطے کو سرمایہ کاری کے لیے محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک عسکریت پسندی کا تعلق ہے تو ہم اس سے نمٹ رہے ہیں اور میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس سے نمٹ لیں گے‘۔


یہ خبر 7 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں