این سی او سی نے 18 سال سے زائد عمر افراد کو بوسٹر شاٹ لگوانے کی اجازت دے دی

14 جنوری 2022
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ بے شمار انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں جس کا تعلق شعبہ صحت کی اصلاحات سے ہے—  فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ بے شمار انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں جس کا تعلق شعبہ صحت کی اصلاحات سے ہے— فوٹو: ڈان نیوز

اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنل سینٹر (این سی او سی) بوسٹر لگوانے کی عمر میں مزید کمی کردی۔

این سی او سی کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا جس میں کہا گیا کہ آج ہونے والے سیشن میں این سی او سی نے بوسٹر خوراک کے لیے عمر کی حد کو مزید کم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18 سال سے زیادہ عمر کے شہری اپنی ویکسین کے مطابق یا مکس بوسٹر کی مفت خوراک لگوانے کے اہل ہوں گے۔

این سی او سی نے ہدایت کی کہ بوسٹر (ایک خوراک) مکمل ویکسینیشن کے 6 ماہ کے وقفے کے بعد دی جائے گی۔

یاد رہے اس سے قبل این سی او سی کی جانب سے 30 سال سے زائد عمر افراد یا بیرون ملک سفر کرنے والوں کو مفت بوسٹر لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

12سال سے زائد عمر کے 50 فیصد افراد ویکسین لگواچکے ہیں، ڈاکٹر فیصل سلطان

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسی نیشن کا مقررہ ہدف 30 دسمبرکو مکمل ہوا جس میں 12 سال سے زائد عمر 50 فیصد افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

لاہور میں ای پی آئی پروگرام کی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا بچے ہمارے لیے ایک ہی ہیں، ہم نے ان کا اکٹھے دھیان رکھنا ہےاور بچے تمام معاشرے کے یکساں اثاثے ہیں، یہ ہمارا مستقبل ہیں۔

ای پی آئی وہ پروگرام ہے جس کے تحت پورے ملک میں حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں اپنے الگ الگ پروگرام چلاتی ہیں لیکن صحت کی مہم کے لیے تمام صوبے ایک ساتھ ہیں، صحت کے پروگرام کو اکٹھا لے کر چلتا آپ سب کے لیے باعث فخر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں میزلز کے حوالے سے ایک مہم چلائی گئی تھی، جس میں 9 کروڑ لاکھ بچوں کو ٹیکے لگائے گئے، یہ اتنی بڑی مہم تھی کہ دنیا کے بڑے ممالک نے بھی ایسے ایک مرحلے میں کرنے کا حوصلہ نہیں کیا تھا، لیکن ہم نے نہ صرف اسے شروع کرنے کا حوصلہ کیا بلکہ اس کو مکمل بھی کیا۔

مزید پڑھیں: فیصل سلطان نے کورونا پابندیاں ختم کرنے کا امکان مسترد کردیا

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں جب کوئی آفت آئی اور ہم نےتہیہ کیا کہ ہم اس کا مقابلہ کریں گے تو ہم نے اس کا مقابلہ کیا ہے۔

فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے پاس قابلیت ہے، ہمیں اس قابلیت کا استعمال کرنا، منصوبہ بندی کرنی ہے اور اپنا مقصد اعلیٰ سطح پر رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہترین منصوبہ بندی اور نگرانی کے بعد ہمارے ویکسی نیشن کے سسٹم میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اکثر لوگوں کو احساس نہیں ہے کہ اتنی منصوبہ بندی کی پیچھےکتنی باریک بینی سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم ویکسین کی مہم شروع کرتے ہوئے ہدف مختص کیا تھا تو لوگ مذاق اڑا رہے تھے، لیکن جب ہم ہدف مقرر کردیں تو اسے حاصل کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، بس ہمیں محنت کرنی ہوتی ہے، آپ کے سامنے ہے کہ ہم نے 31 دسمبر کے لیے 7 کروڑ ویکسین کا ٹارگٹ مقرر کیا تھا جو 30 دسمبرکو مکمل ہوگیا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 12 سال سے زائد عمر کی 50 فیصد سے زائدآبادی مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے ہیں، یہ ایک اہم سنگ میل ہے، ایسے کئی سنگ میل ہم سر کرنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں موبائل ویکسینیشن ہوگی، ڈاکٹر فیصل سلطان

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے کیسز میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

پولیو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے کے حوالے سے ہم بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن خیبرپختونخوا کے کچھ حصے ایسے ہیں جہاں پولیو مہم کے حوالے سے ہمیں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی حکومت کا یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرے، ویکسی نیشن پروگرام میں بھی ایسا ہی ہوا، ہم نے طبقات، رنگ و نسل کا فرق کیے بغیر ویکسین لگوائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صحت کارڈ ایک انقلابی اقدام ہے، جس میں آپ کی صحت سے متعلق 10 لاکھ تک کے اخراجات حکومت اٹھائی گی، سارے دنیا میں مختلف صورت میں اس ہی طرح کے انشورنس دیے جاتے ہیں کیونکہ صحت کے اخراجات برداشت ایلیٹ کلاس کے علاوہ کسی بھی طبقے کے لیے مشکل ہے، اس سے کئی مہینوں کا بجٹ ہل جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان 16 کروڑ مالیت کی ادویات اور طبی سامان افغانستان بھیج رہا ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

اس کے ساتھ ساتھ بے شمار انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں جس کا تعلق شعبہ صحت کی اصلاحات سے ہے، بپلک سیکٹر کے ہسپتالوں کے لیے میڈیکل ٹیچنگ ایکٹ لایا گیا، اس کا مطلب سرکاری ہسپتالوں کی بہتر کارکردگی ہے۔

اس ہی طرح جو ہمارے پیشہ ور ہیلتھ کیئر ریگولیٹرز ہیں، پاکستان میڈیکل کمیشن نے نئے ڈاکٹرز کے معیار میں بہتری کے لیے ایم ڈی کیٹ کا امتحان لیا جو ایک یکساں سسٹم کے تحت الیکٹرانک ٹیسٹ ہوا، اس کے بعد نیشنل لائسنسنگ امتحان ہوا، اس پر بھی بہت شور ہوا لیکن اس کے ذریعے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں