مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی پولیس نے فلسطینی خاندان کا گھر مسمار کردیا

20 جنوری 2022
یروشلم حکام نے کہا ہے کہ اس اراضی کو خصوصی بچوں کا اسکول بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا — فوٹو: رائٹرز
یروشلم حکام نے کہا ہے کہ اس اراضی کو خصوصی بچوں کا اسکول بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا — فوٹو: رائٹرز

مشرقی یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) کے حساس علاقے شیخ جراح میں بے دخلی کے متنازع حکم نامے کے تحت اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی خاندان کے گھر کو مسمار اور تقریباً 18 افراد کو گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ سال مئی میں شیخ جراح سے دوسرے خاندانوں کی بے دخلی نے جزوی طور پر غزہ میں اسرائیل اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان 11 روزہ جنگ چھیڑ دی تھی۔

اسرائیلی افسران سلحیہ خاندان کے گھر علی الصبح پہنچے، جس کی تعمیر کو عدالت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد پہلی بار 2017 میں گھر کے مکینوں کو بے دخلی کا نوٹس دیا گیا تھا۔

مقبوضہ بیت المقدس کے حکام نے کہا ہے کہ اس اراضی کو خصوصی بچوں کا اسکول بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا، لیکن بے دخلی سے اس علاقے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے جو اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینیوں کی مخالفت کی علامت بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

یروشلم کے ڈپٹی میئر فلیور حسن ناہوم نے کہا کہ سلحیہ کے گھر کا تنازع مئی میں ہونے والے واقعات سے مکمل طور پر مختلف ہے، جب فلسطینیوں کو اپنی اراضی یہودی آباد کاروں کے حوالے کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

اسرائیلی پولیس نے کہا کہ انہوں نے خصوصی بچوں کے اسکول کے لیے مختص کی گئی زمینوں پر تعمیر کی گئی غیر قانونی عمارتوں کی بے دخلی کے حکم پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے۔

پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی عمارتوں میں رہنے والے خاندان کے افراد کو ان کی رضامندی سے زمین حوالے کرنے کے بے شمار مواقع فراہم کیے گئے تھے۔

گھر گرائے جانے کے چند گھنٹوں بعد بلڈوزر ملبے میں پھنس گیا۔

پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ خاندان کے 18 افراد اور حامیوں کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی، پرتشدد قلعہ بندی اور امن و امان کو خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن بے دخلی کے دوران کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: یروشلم: زمین کی ملکیت کے تنازع پر جھڑپوں میں 22 فلسطینی زخمی

جب پولیس اس حکم پر عمل درآمد کرنے کے لیے پہنچی تو سلیحہ خاندان کے افراد گیس کے کنستروں کے ساتھ عمارت کی چھت پر چڑھ گئے اور دھمکی دی کہ اگر انہیں گھر سے زبردستی نکالا گیا تو وہ ان کنستروں کو اور خود کو جلا دیں گے۔

پولیس بالآخر پیچھے ہٹ گئی لیکن مقبوضہ بیت المقدس میں شدید بارش کے دوران بدھ کی صبح پولیس دوبارہ وہاں آگئی۔

سلیحہ خاندان کے وکیل ولید ابوطیح نے کہا کہ پولیس نے آپریشن کے دوران 20 افراد کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا، ان میں سے 6 اسرائیلی شہری تھے جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیر حراست افراد پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکام مقبوضہ بیت المقدس کی (فلسطینی) آبادی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ولید ابوطیح نے ان خبروں کی بھی تصدیق کی ہے کہ فلسطینی والد محمود صالحیہ کی شادی میتل نامی اسرائیلی یہودی خاتون سے ہوئی ہے۔

عرب زبان کے مقامی میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں میتل کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح دھماکوں کی اونچی آوازوں سے گھر والے بیدار ہوئے اور پولیس نے بجلی کاٹ دی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی جبری بےدخلی روکنے پر زور

انہوں نے کہا کہ وہ مجھے میری بیٹی اور بچوں کے ساتھ گھر سے باہر لے گئے جو رو رہے تھے اور میرے شوہر اور تمام نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔

غزہ کی پٹی پر موجود اسلامی تحریک ’حماس‘ نے اس انہدام کو اسرائیلی کی جارحانہ کارروائی قرار دیا ہے۔

انہوں نے اس عمل کو یہودی ریاست کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا۔

ڈپٹی میئر حسن ناہوم نے کہا کہ جس پلاٹ کی ملکیت کا دعویٰ سلحیہ خاندان کر رہا ہے وہ دراصل نجی فلسطینی مالکان کی ملکیت ہے جسے انہوں نے شہری انتطامیہ کو بہت مناسب معاوضے کے عوض بیچ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میونسپلٹی کا منصوبہ ہے کہ یہاں علاقے کے خصوصی عرب بچوں کے لیے اسکول قائم کیا جائے۔

ہیومن رائٹس واچ اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے سلحیہ خاندان کی زبردستی بے دخلی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی یروشلم اس خاندان کا گھر تھا جہاں سے انہیں پہلے 1948 میں اسرائیل کے قیام کے دوران زبردستی نکالا گیا تھا اور اب ان کی گھر سے بے دخلی نے انہیں دوبارہ پناہ گزین بنا دیا۔


یہ خبر 20 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Free Palestine Jan 20, 2022 11:49pm
Very sad and unacceptable, Israel must vacant all Palestinian lands that occupied during war and United Nations must declared State of Palestine as free country.