وزیراعظم کےخلاف ہتک عزت کا دعویٰ: عدالت نے میں پی ٹی آئی کا ریکارڈ طلب

30 جنوری 2022
سابق ایم پی فوزیہ بی بی نے بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر عمران خان کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ  کیا ہے—فوٹو:بشکریہ انسٹاگرام
سابق ایم پی فوزیہ بی بی نے بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر عمران خان کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے—فوٹو:بشکریہ انسٹاگرام

پشاور کی مقامی عدالت نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعلقہ عہدیداروں کو ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا اسمبلی کے کچھ اراکین پر 2018 کے سینیٹ کے الیکشن کے دوران ووٹ بیچنے کے لگائے گئے الزامات کے بارے میں متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کے لیے طلب کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبد الماجد نے یہ حکم وزیراعظم عمران خان کے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے کی سماعت میں دیا، ہتک عزت کا کیس سابق خاتون ایم پی اے فوزیہ بی بی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جن پر ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیراعظم نے سینیٹ الیکشن کے دوران ووٹ بیچنے کا الزام لگایا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبد الماجد نے کیس سے متعلقہ مزید دو گواہوں کو طلب کرتے ہوئے اگلی سماعت 10 فروری کو مقرر کی ہے، طلب کیے گئے گواہان رحمٰن میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور اور شوکت خانم ہسپتال لاہور کے متعلقہ عملے کے اراکین ہیں۔

ان گواہوں کو اس لیے طلب کیا گیا کیونکہ کہ مدعی فوزیہ بی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ بے بنیاد ہارس ٹریڈنگ الزامات سے ہونے والے دباؤ کے باعث وہ کینسر کا شکار ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سیشن جج کے فیصلے کے خلاف خواجہ آصف کی درخواست پر وزیر اعظم کو نوٹس جاری

عدالت کا کہنا ہے کہ یہ کیس عدالتی نظام پر بوجھ ہے، اس لیے اس کو ہفتہ وار بنیادوں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔

تاہم وزیراعظم عمران خان کے وکیل انتظار حسین کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے کچھ دیگر مصروفیات کے باعث وہ دستیاب نہیں ہوں گے۔

عدالت نے آئندہ سماعت 10 فروری کو مقرر کرتے ہوئے کہا کہ وکلا آئندہ سماعت پر کیس کی ہفتہ وار سنوائی میں معاونت کریں۔

خواتین کی مخصوص نشست پر پی ٹی آئی کی جانب سے منتخب سابق ایم پی اے نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران اپنے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت یہ کیس 2018 میں دائر کیا گیا تھا، کیس میں صرف پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو مدعا علیہ بنایا گیا تھا جو اس کے بعد وزیراعظم بن گئے۔

سابق رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 3 مارچ 2018 کے سنینیٹ کے الیکشن میں پارٹی کی ہدایات کے مطابق ووٹ دیا لیکن مدعا علیہ نے بعد میں ذرائع ابلاغ کے ذریعے ان کے خلاف بد نیتی پر مبنی جھوٹے، بے بنیاد من گھرٹ الزامات پھیلائے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کی خواجہ آصف کےخلاف ہتک عزت کے مقدمے میں آن لائن گواہی

14 دسمبر 2019 کو عدالت نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ہتک عزت کیس کو نا قابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی جبکہ گزشتہ سال 13 فروری کو عدالت نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے متعدد احکامات کے باوجود ہتک عزت دعوے کا جواب داخل نہ کرانے پر کیس چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک جواب داخل کیا گیا تھا جس میں ہتک عزت کے دعوے کو درخواست گزار کے ارادے بدنیتی پر مبنی ہونے کی وجہ سے مسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی مذکورہ پریس کانفرنس ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر پارٹی کی تشکیل دی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تحقیقات کی بنیاد پر تھی اور اس سے متعلق ان کا بیان اچھے ارادے سے عوام کے سامنے لایا گیا گتھا۔

عمران خان نے اپنے جواب میں اصرار کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے طور پر یا اپنے تجربے کی بنیاد پر کچھ نہیں کہا بلکہ انہوں نے صرف فیکٹ فائڈنگ کی جانب سے فراہم کردہ سچی معلومات کو نمایاں کیا۔

اپنے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ان کے سامنے کچھ ایم پی ایز کے نام ظاہر کیے جنہوں نے سینیٹ الیکشن میں پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیے جس کی وجہ سے پارٹی کو شکست ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں