• KHI: Maghrib 7:18pm Isha 8:45pm
  • LHR: Maghrib 7:03pm Isha 8:40pm
  • ISB: Maghrib 7:13pm Isha 8:55pm
  • KHI: Maghrib 7:18pm Isha 8:45pm
  • LHR: Maghrib 7:03pm Isha 8:40pm
  • ISB: Maghrib 7:13pm Isha 8:55pm

کراچی: ڈی ایچ اے میں زیر تعمیر عمارت منہدم، ٹھیکیدار جاں بحق، 3 افراد زخمی

شائع January 30, 2022
گرنے والی عمارت قریب کھڑی گاڑی حادثے میں جاں بحق ٹھیکیدار 45 سالہ حاجی حنیف خان کی تھی—فوٹو:شازیہ حسن
گرنے والی عمارت قریب کھڑی گاڑی حادثے میں جاں بحق ٹھیکیدار 45 سالہ حاجی حنیف خان کی تھی—فوٹو:شازیہ حسن

کراچی کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں زیر تعمیر عمارت گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے فیز 6 اتحاد کمرشل میں زیر تعمیر عمارت گرنے پر معمول سے کچھ دیر بعد امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچیں، ابتدائی طور پر عینی شاہدین نے ریسکیو عملے کو غلط اطلاع دی کہ نشاط کمرشل میں عمارت گری ہے بعد میں غلطی کا احساس ہونے کے بعد ریسکیو ٹیموں کو درست مقام کا بتایا گیا۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ تقریباً 10 بج کر 30 منٹ پر پولیس کو حادثے سے متعلق اطلاع ملی جس کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔

عمارت کے قریب سی وی 6470 نمبر پلیٹ کی ایک سلور رنگ کی ڈائی ہاٹسو ہائی جیٹ گاڑی کھڑی تھی جس کے بارے میں جائے حادثہ کے اطراف میں موجود افراد کا کہنا تھا کہ گاڑی حادثے میں جاں بحق عمارت کے ٹھیکیدار 45 سالہ حاجی حنیف خان کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: گلبہار میں عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی

اس حوالے سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ زیر تعمیر عمارت کی پہلی منزل کی چھت پر لیٹے ہوئے تھے اور ٹھیکدار اپنی گاڑی میں کام کا جائزہ لینے بس آیا ہی تھا کہ چھت اس کے سر پر گر گئی، شاید چھت کو سہارا دینے کے لیے پلر بہت کم تھے جس کی وجہ سے وہ گر گئی، چھت گرنے سے کوئی بہت زور دار آوازپیدا نہیں ہوئی بس ایک گرگڑاہٹ کے ساتھ مزدوروں کے چیخنے کی آواز آئی۔

ایک اور عینی شاہد کے مطابق عمارت کے گرنے کے وقت تین مزدور لیٹے ہوئے تھے جن میں ایک کا ہاتھ اور ایک کی ٹانگ زخمی ہوئی جبکہ تیسرے مزدور کو معمولی زخم آئے لیکن گراؤنڈ فلور پر بالکل ان کے نیچے موجود ٹھیکیدار دب کر مر گیا، ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ حادثہ تقریبا 11 بجے کے بعد پیش آیا۔

پولیس نے جائے حادثہ پر 2 کرینیں منگوائیں جبکہ ڈی ایچ اے کی ایک کرین نے بھی امدادی کاموں میں حصہ لیا۔

جاں بحق اور زخمیوں کو جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا۔

ہسپتال کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ جاں بحق ٹھیکیدار کے لواحقین نے ڈاکٹرز کو قانونی کارروائی مکمل نہیں کردی اور حاجی حنیف خان کی میت کو پوسٹ مارٹم کیے بغیر لے کر چلے گئے۔

مزید پڑھیں:کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

ڈاکٹر سمیہ سید کا کہنا تھا کہ بظاہر حنیف خان کی موت سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے ہوئی، کیونکہ اس کی ناک سے خون بہہ رہا تھا جبکہ 24 سالہ قاسم کے سر میں سوجن ہے اور وہ نیم بیہوشی کی حالت میں تھا اور اب بھی زیر نگرانی ہے، جبکہ ایک اور زخمی 18 سالہ شہزاد کی ٹانگ کے نیچلے حصے میں زخم ہیں۔

تحقیقات کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف کے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 4 کے کونسلر ڈاکٹر پرویز غفار کا کہنا تھا کہ جیسے ہی انہیں حادثے کی اطلاع ملی وہ جائے حادثہ پر پہنچے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ میری معلومات کے مطابق یہ 4 منزلہ عمارت تعمیر ہونی تھی جو پہلی منزل کی چھت پڑتے ہی گر گئی، ایک شخص کی ہلاکت کا افسوس ہے جس کے لیے ہم حکومت سے معاوضے کی اپیل کرتے ہیں لیکن واقعے کی مکمل تحقیقات بھی چاہتے ہیں۔

کونسلر کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچنے والے ایم پی اے شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ نہیں لگتا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی

ان کا کہنا تھا کہ جو بھی اس کا ذمےدار ہے ہم اس کی گرفتاری چاہتے ہیں، چاہے وہ ٹھیکیدار ہو، ڈی ایچ اے یا سی بی سی یا کوئی ہو، جو بھی حادثے کا ذمے دار ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سی بی سی وارڈ 5 کے کونسلر محمد ریحان اقبال کا کہنا تھا کہ اگرچہ کہا جارہا ہے کہ صرف ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے اور تین زخمی ہیں لیکن پھر بھی وہ عمارت کے پورے بیسمنٹ کو کھودیں گے تاکہ دیکھا جاسکے کہ کوئی اور شخص تو ملبے کے نیچے نہیں دبا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کل تمام عمارتوں میں تہہ خانے موجود ہوتے ہیں، اور ہم کسی کے نیچے پھنسے ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کرسکتے، اس لیے ہم نے کھدائی کرنے والوں بلایا ہے تاکہ صرف ملبے کو نہ ہٹایا جائے بلکہ عمارت کی بنیادوں کو بھی کھودا جائے۔

ڈان اخبار کی جانب سے رابطہ کرنے پر سی بی سی ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ متعلقہ محکمے کی جانب سے گرنے والی عمارت کی تکنیکی طور پر جانچ پڑتال کے بعد کیا ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 1 جون 2024
کارٹون : 31 مئی 2024