یوسف رضا گیلانی بکے ہوئے ہیں،اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے چپکے رہیں گے، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 01 فروری 2022
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کمپرومائزڈ اور بکے ہوئے ہیں اور اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے چپکے رہیں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پر سینیٹ میں ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کی سوچ اس ایوان کے سامنے رکھنا چاہوں گا، اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنانا معاشی ذمہ داری کے عین مطابق ہے، ادارے کو کسی کی غلامی میں دے دیا گیا ہے یہ تاثر غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ کے ارکان کے تقرر کا اختیار وزیر اعظم پاکستان کے پاس ہے، یہ ادارہ کل بھی اس ایوان کے تابع تھا اور آئندہ بھی تابع رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں، شاہ محمود قریشی

انہوں نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو سخت تنقید کا نشان بناتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے کل ایک غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس کا افسوس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے لیے کہا گیا کہ انہوں نے حکومت کو سہولت فراہم کی، چیئرمین سینیٹ نے رول کی عین مطابق اپنا استحقاق استعمال کیا، ان پر غیر جانبداری اور سہولت کاری کا الزام لگانا بہت غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے اپنی غیر حاضری کی وضاحتیں کیں، بہت سے حلقے ان وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں، کہا جارہا ہے کہ انہیں ایوان کی کارروائی سے متعلق ایجنڈے کا تاخیر سے علم ہوا، کیا اپوزیشن رہنما کو علم نہیں تھا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا ہے، انہیں علم نہیں تھا کہ جب بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے تو سینیٹ میں بل آنا ہے، اپوزیشن لیڈر اتنے بے خبر اور معصوم کیوں تھے؟

وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ نے اور آپ کے دفتر نے سینیٹر دلاور خان سے رابطہ کیا، رابطے کے دوران آپ سینیٹر دلاور خان کو حاضری یقینی بنانے کا کہتے ہیں اور خود غائب ہو جاتے ہیں، سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر کے آفس گیا تو وہاں اندھیرا چھایا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کی نئے صوبے کے معاملے پر اپوزیشن کو مشاورت کی دعوت

انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یوسف رضا گیلانی کس طرح سینیٹر بنے، ہمیں معلوم ہے کہ اس سلسلے میں ان کی اور ان کے صاحبزادے کی وڈیوز میڈیا پر چلتی رہی ہیں، کون نہیں جانتا کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہاتھ کیا؟ اعظم نذیر تارڑ کو کہا گیا اپوزیشن لیڈر آپ ہوں گے اور راتوں رات فیصلہ تبدیل ہوجاتا ہے، پیپلز پارٹی وضاحت کرے کہ یہ سب کیسے ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کے ساتھ تب بھی ہاتھ ہوا جمعہ کے دن بھی ہاتھ ہوا، پیشگوئی کر رہا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مستقبل میں بھی ہاتھ ہوگا۔

اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کہا تھا کہ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہوں گا یہ انہوں نے جھوٹ بولا تھا، انہوں نے گزشتہ روز کہا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں، مگر میں کہتا ہوں کہ یہ اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے چپکے رہیں گے، یہ اپوزیشن لیڈر کمپرومائزڈ اور بکا ہوا ہے۔

سندھ طاس معاہدے سے متعلق تحریری جواب

قبل ازیں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الہیٰ نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال کا تحریری جواب جمع کرایا۔

مونس الہیٰ کا جواب میں کہنا تھا کہ بھارت مغربی دریاؤں پر دریا کے بہاؤ پر پن بجلی گھروں کے کئی منصوبے تعمیر کر رہا ہے، ان بجلی گھروں کے ڈیزائن کی اکثریت سندھ طاس معاہدے کی وضح کردہ ڈیزائن کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتا، پارٹی قیادت کو استعفیٰ بھیج دیا، یوسف رضا گیلانی

وفاقی آبابی وسائل نے کہا کہ دریاؤں پر پانی کے اوپر بھارتی منصوبوں سے باخبر ہیں، تمام کیسز انڈس کمیشن کے سطح پر دوطرفہ حل کے لیے بھارت کے ساتھ اٹھائے جارہے ہیں، بھارت کو سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں پر محدود حد تک پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ہائیڈرو گھر بنانے کی اجازت ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹ کا ایک اجلاس کشمیر میں منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، اس معاملے پر بات کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر وسیم شہزاد کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں تمام ایجنڈا معطل کرکے صرف مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی جائے۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نے بھی خط لکھ کر ایک اجلاس کشمیر میں منعقد کرنے کا کہا ہے، 5 فروری کو تو کشمیر میں اجلاس منعقد نہیں کر پائیں گے، اسی اجلاس کے دوران ایک اجلاس کشمیر پر منعقد کریں گے، اجلاس میں تمام ممالک کے سفارت کاروں کو بھی مدعو کیا جائے، اس عمل سے ایک اچھا پیغام جائے گا۔

لاپتا افراد کا بل کھوگیا ہے، شیریں مزاری

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا بل مِس (کھو) ہوگیا ہے، لاپتا افراد کا معاملہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت گرانا مسئلے کا حل ہوتا تو کوئی حکومت نہ چل سکتی، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ حکومت نے لاپتا افراد سے متعلق بل تیار کیا جو قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے، لاپتا افراد سے متعلق بل سینیٹ کو بھیجا گیا ہے، معلوم نہیں بل سینیٹ میں کیوں پیش نہیں ہو رہا۔

شیریں مزاری نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین صاحب، میں نے اس دن بھی آپ سے بات کی ہے بل کیوں پیش نہیں ہو رہا؟ جمہوریت میں لاپتا افراد کا معاملہ قابل قبول نہیں۔

وفاقی وزیر کو جواب دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ حکومت کا بل ہے حکومت ہی لا سکتی ہے میں نہیں لا سکتا، یہ تمام ارکان غلط فمہی دور کردیں، وزارت پارلیمانی امور بل دے گی تو بل لے آوں گا، اس طرح میں بل نہیں لا سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں