Dawnnews Television Logo
تصویر: peregianfamilymedical

‘شک تھا کورونا ویکسین بانجھ بنا دے گی مگر اب جلد والد بننے والا ہوں‘

لوگ کہتے تھے کہ ویکسین کے ذریعے مسلمانوں کی آبادی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے،اس سے بانجھ پن اور مردانہ کمزوری ہوتی ہے،شہری کراچی
شائع 01 فروری 2022 02:01pm

کورونا ویکسین سے متعلق 28 سالہ سعید (فرضی نام) کے ذہن میں بھی لاکھوں پاکستانیوں کی طرح کئی سوالات تھے اور انہیں بھی یقین تھا کہ وبا اور ویکسینیشن ضرور کسی نہ کسی بڑی عالمی سازش کا حصہ ہے۔

تاہم وہ پروفیشنل ادارے میں ملازمت کرنے کی وجہ سے کورونا پروٹوکول اور ویکسینیشن کروانے کے پابند تھے، دوسری صورت میں انہیں ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑتا۔

سعید پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجنیئر ہیں اور وہ کراچی کی نجی کمپنی میں مینیجر لیول کے عہدے پر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

کورونا کے طویل لاک ڈاؤن کے بعد جب ویکسینیشن کی شرط پر زندگی معمول کی طرف لوٹنے لگی تو سعید نے بھرپور کوشش کی کہ وہ فوری طور پر ویکسینیشن نہ کروائیں بلکہ ارد گرد کے لوگوں کی جانب سے ویکسینیشن کروانے کے بعد ہی وہ ویکسین کروائیں۔

ملک بھر میں ویکسینیشن کی رفتار بڑھی تو زندگی بھی معمول کی طرف لوٹنے لگی اور پھر سعید نے بھی ملازمت اور کمپنی کی پالیسیوں کے ہاتھوں مجبور ہوکر ویکسین لگوائی۔

سعید کو سب سے بڑا خدشہ بانجھ پن اور مردانہ کمزوری کا تھا کیوں کہ سال 2021 کے اختتام سے قبل وہ شادی کا ارادہ بھی رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ ویکسینز سے بانجھ پن یا حمل ٹھہرنے کے امکانات متاثر نہیں ہوتے، تحقیق

سعید نے چین کے دو ڈوز والی ویکسین کے بجائے سنگل ڈوز ویکسین کا انتخاب کیا کیوں کہ ان کے ذہن میں کئی سوالات موجود تھے اور انہوں نے یہ بھی سوچا کہ سنگل ڈوز ویکسین اتنا نقصان نہیں پہچائے گی جتنا دو ڈوز والی ویکسین دے گی۔

تاہم جب انہوں نے ویکسین لگوائی تو ان کے خیالات تبدیل ہوگئے اور ان کے ذہن میں جو سوالات تھے، ان کے بھی انہیں جوابات ملنا شروع ہوگئے اور ویکسین لگوانے کے بعد کوئی سائیڈ افیکٹ نہ ہونے پر انہیں یقین ہوا کہ ویکسین سے متعلق بھی کورونا کی طرح افواہیں پھیلائی گئی ہیں۔

سعید نے جولائی2021 کے اختتام تک ویکسین لگوائی تھی، جس کے بعد اکتوبر میں انہوں نے شادی کی اور اب ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے۔

سعید کے مطابق شادی کے 7 ہفتوں بعد ہی انہیں معلوم ہوا کہ وہ والد بننے والے ہیں اور ان کی اہلیہ امید سے ہیں۔

کراچی کے سعید نے شادی سے قبل ویکسین لگوائی، اب ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر
کراچی کے سعید نے شادی سے قبل ویکسین لگوائی، اب ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر

سعید نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ویکسینیشن کروانے کے بعد انہوں نے کسی طرح کی کوئی کمزوری یا تبدیلی محسوس نہیں کی۔

انہوں نے دلیل دی کہ اگر ویکسین بانجھ پن کا باعث بنتی تو ان کے ہاں شادی کے ابتدائی چند ماہ بعد پہلے بچے کی پیدائش متوقع نہ ہوتی۔

سعید نے اعتراف کیا کہ انہیں بھی کمپنی کے کئی ساتھیوں سمیت ماضی کے کلاس فیلوز، دیگر دوستوں اور رشتے داروں نے بھی ویکسین سے متعلق غلط باتیں بتائیں اور انہیں ویکسینیشن نہ کروانے کا کہا۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لوگوں نے انہیں بتایا کہ ویکسینیشن کے ذریعے مسلمانوں کی آبادی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس سے بانجھ پن اور مردانہ کمزوری ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس مردوں کی تولیدی صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

ایک سوال کے جواب میں سعید نے واضح کیا کہ ان کی اہلیہ نے شادی سے قبل ویکسینیشن نہیں کروائی تھی مگر اب وہ انہیں بھی ویکسین لگوانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اہلیہ کی جانب سے ویکسینیشن نہ کروانے کے سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ ان کی شریک حیات کا تعلق کراچی سے نہیں ہے، وہ سندھ کے چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتی ہیں،جہاں ابتدائی طور پر ویکسینیشن کی سہولت میسر نہیں تھی اور دیہی علاقوں میں کورونا کے کم پھیلنے کی وجہ سے بھی وہاں کے لوگوں نے ویکسینیشن نہیں کروائی مگر اب وہ اہلیہ کو بھی ویکسین لگوائیں گے۔

تاہم سعید کے برعکس مصور صہیب (فرضی نام) ویکسین سے متعلق بے یقینی کا شکار ہیں، انہوں نے بھی 2021 کے وسط میں سائنوفارم ویکسین لگوائی تھی اور بعد ازاں انہوں نے دوسری ڈوز بھی لگوائی۔

مصور صہیب بھی ایک اہم ادارے میں ملازمت کرتے ہیں، جس وجہ سے ویکسینیشن کروانا ان کی مجبوری تھی۔

وہ پہلے سے ہی شادی شدہ اور بچوں کے والد ہیں اور ان کی عمر چالیس سال سے زائد ہیں، وہ بھی دفتر میں ملازمت کرنے کی وجہ سے ویکسینیشن کروانے پر مجبور ہوئے۔

مصور کہتے ہیں کہ اگرچہ وہ پہلے سے ہی خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کر رہے تھے اور انہیں ابھی مزید بچوں کی فوری ضرورت نہیں مگر انہوں نے محسوس کیا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد ان میں کمزوری ہوگئی ہے۔

مصور کے مطابق جولائی میں ویکسین کا پہلا ڈوز لگوانے کے بعد انہوں نے جنسی خواہشات سے متعلق بے ترتیبی محسوس کی مگر انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی اور دوسرا ڈوز لگوانے کے بعد آہستہ آہستہ انہیں احساس ہوگیا کہ انہیں جنسی کمزوری ہونے لگی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنی بات پر بے یقینی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ممکن ہے کہ کمزوری کی وجوہات کچھ اور بھی ہوں مگر چوں کہ انہوں نے پہلے سے ہی سن رکھا تھا کہ ویکسین بانجھ پن سمیت جنسی کمزوری کا شکار بناتی ہے، اس لیے وہ اپنی کمزوری کو ویکسین سے بھی جوڑتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تاحال کسی معالج سے رابطہ نہیں کیا، کیوں کہ وہ خود بھی بے یقینی صورتحال کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ممکنہ طور پر کمزوری ان کے ملازمت کے کام بڑھنے کی وجہ سے بھی ہو۔

متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ویکسین مردوں کو بانجھ نہیں بناتی—فائل فوٹو: اسٹاک
متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ویکسین مردوں کو بانجھ نہیں بناتی—فائل فوٹو: اسٹاک

مصور کی شادی کو 10 سال ہو چکے ہیں اور ان کے دیگر اہل خانہ نے بھی ویکسینیشن کروا رکھی ہے اور کوئی بھی منفی اثرات سے نہیں گزرا۔

مصور کی جانب سے ویکسینیشن کے بعد جنسی کمزوری کے اٹھائے گئے سوالات پر جب ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے ماہر وبائی امراض ڈاکٹر رانا جاوید اصغر سے بات کی تو انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی کورونا ویکسین بانجھ پن یا مردانہ کمزوری کا سبب نہیں بنتی۔

ڈاکٹر رانا کے مطابق اس وقت دنیا میں موجود کورونا کی ویکسینز 5 مختلف ٹیکنالوجیز کے تحت بنائی گئی ہیں اور کسی میں کوئی ایسی چیز شامل نہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر ہو۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب

ان کے مطابق دنیا بھر میں ویکسینیشن کے عمل کو ایک سال ہو چکا ہے اور ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک سے اتنی اموات ریکارڈ نہیں کی گئیں، جتنی کہ ویکسینیشن سے قبل کورونا کی وجہ سے کی جا رہی تھیں۔

ڈاکٹر رانا جاوید اصغر کے مطابق ابھی تک دنیا بھر میں کورونا سے تحفظ کے اربوں ڈوز لگ چکے ہیں اور کروڑوں لوگ دو ڈوز جب کہ لاکھوں لوگ تین ڈوز لگوا چکے ہیں مگر کہیں سے بھی کوئی بھی ایسی واضح موت رپورٹ نہیں ہوئی، جو براہ راست ویکسین کی وجہ سے ہوئی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسین سے متعلق افواہیں پھیلنے والے لوگوں کے دعوے اتنے حیران کن ہیں کہ ان پر بات کرنا بھی فضول ہے۔

ڈاکٹر رانا جاوید کے مطابق پاکستان میں عام طور پر ان پڑھ افراد، کم تعلیم یافتہ اور مغربی ممالک اور ثقافت کے مخالف لوگوں نے ویکسین سے متعلق افواہیں پھیلائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ویکسین سازش کا حصہ ہوتی تو امیر ممالک اپنے لوگوں کو سب سے پہلے نہ لگواتے اور انہیں صرف غریب ممالک کے لوگوں کو لگایا جاتا مگر حالت یہ ہے کہ غریب ممالک ویکسینز کے لیے ترس رہے ہیں۔

ان کے مطابق بطور ماہر وبائی امراض انہیں نہ تو ویکسین لگنے کے بعد پاکستان میں کسی موت کا معلوم ہوا ہے اور نہ ہی کسی میں بانجھ پن یا مردانہ کمزوری کی شکایت ان کے سامنے آئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومتیں اور ادارے کسی ایک فرد کے ساتھ پیش آنے والے منفرد مسئلے کے بجائے زیادہ ڈیٹا پر توجہ دیتے ہیں اور اسی طرح اگر کسی ایک شخص کو تھوڑے بہت مسئلے ہو رہے ہیں تو ان کی دوسری وجوہات بھی ہوں گی۔

ڈاکٹر رانا جاوید اصغر کا کہنا تھا کہ میڈیکل سائنس میں ایسے واقعات بھی ہو چکے ہیں کہ بعض لوگوں پرعام گولی ڈسپرین نے بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں مگر ان انتہائی کم واقعات کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوائی جان لیوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور عالمی ماہر وبائی امراض انہیں دیگر ممالک کے ساتھیوں یا اداروں سے بھی ویکسینیز کے منفی اثرات کے زیادہ کیسز دیکھنے اور سننے کو نہیں ملے، البتہ تھوڑے بہت منفی اثرات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ عالمی سطح پر ہونے والی کچھ اموات کو زبردستی ویکسین سے بھی جوڑ دیا گیا۔

کوئی بھی کورونا ویکسین مرد بانجھ پن کا سبب نہیں بنتی، ماہرین صحت—فائل فوٹو: اسٹاک
کوئی بھی کورونا ویکسین مرد بانجھ پن کا سبب نہیں بنتی، ماہرین صحت—فائل فوٹو: اسٹاک