زیر حراست ملزم کے فرار کا معاملہ، جسقم سربراہ کا بھائی شامل تفتیش

اپ ڈیٹ 03 فروری 2022
پولیس کی کارروائی کے بعد جسقم کارکنان کی جانب سے صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کی کارروائی کے بعد جسقم کارکنان کی جانب سے صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پولیس نے سال 2019 میں ڈیفنس سے اغوا ہونے والی 2 لڑکیوں کے کیس میں نامزد ملزم کے فرار ہونے سے متعلق تحقیقات کرتے ہوئے جئے سندھ قومی محاز (جسقم) کے سربراہ صنعان قریشی کے بھائی سمیت 3 افراد کو تحویل میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسقم کے ترجمان نے کہا کہ پولیس نے رات گئے گلشن حدید میں واقع پارٹی چیئرمین صنعان قریشی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے بھائی کوثان علی قریشی کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کی کارروائی کے بعد جسقم کارکنان کی جانب سے صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی ریلی کا اہتمام بھی کیا گیا۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے کوثان قریشی کو اس کے دو ساتھیوں کے ہمراہ گلشنِ حدید سے ’حراست‘ میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: زیر حراست ملزم کے فرار کا معاملہ، لاک اپ انچارج کی ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی حکام کو کوثان علی قریشی کے رشتہ ملزم زوہیب کے حوالے سے معلومات درکار تھیں، زوہیب قریشی دعا منگی اور بسمہ سلیم اغوا کیس کا مرکزی ملزم ہے جو حال ہی میں شاپنگ مال سے فرار ہوا تھا۔

ایس ایس پی ملیر نے مزید بتایا کہ زوہیب علی قریشی کے خلاف تھانہ فیروز آباد میں مقدمہ درج ہے جبکہ کوثان کو اس کے رشتہ دار کے فرار ہونے سے متعلق کیس میں تفتیش کی غرض سے حراست میں لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس یہ معلومات حاصل کرنا چاہتی ہے کہ فی الحال ملزم کہاں روپوش ہے‘۔

بعد ازاں اسی روز شام کو حراست میں لیے گئے کوثان سمیت دیگر دو افراد کو رہا کردیا گیا تھا۔

جسقم کے ترجمان الہٰی بخش بیکاک نے تصدیق کی کہ پولیس کی جانب سے تحویل میں لیے گئے تینوں افراد رہائی کے بعد گھر پہنچ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دعا منگی کیس کا ملزم پولیس حراست سے فرار، وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا

یاد رہے بسمہ سلیم اور دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم 28 جنوری کو عدالت سے مرکزی جیل جاتے ہوئے راستے میں شاپنگ کے بہانے فرار ہوا تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ملزم زوہیب قریشی کو فوری گرفتار کر کے رپورٹ طلب کی تھی۔

واقعے کے بعد ملزم کو عدالت سے مرکزی جیل لے جانے والے دونوں پولیس اہلکاروں اور لاک اپ انچارج سب انسپکٹر قمر الدین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے لاک اپ انچارج کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں