تناؤ میں کمی کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان پیرس میں مذاکرات

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2022
پیرس میں ہونے والے ان مذاکرات کو موجودہ حالات میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پیرس میں ہونے والے ان مذاکرات کو موجودہ حالات میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے یوکرین اور روس کے اعلیٰ عہدیداروں نے پیرس میں ملاقات کی جبکہ امریکا نے روس کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کی صورت میں اس پر سنگین پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو روس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف دمتری کوزاک اور یوکرین کے سینئر صدارتی مشیر ایندرے یرماک نے جرمن وار فرانسیسی کی موجودگی میں ملاقات کی جہاں اس ملاقات کو تناؤ میں کمی کی حوصلہ افزا کوشش تصور کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کے سر پر بندوق تان رکھی ہے، برطانوی وزیراعظم

فرانسیسی صدر ایمینوئیل میکرون کے قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ روس نے دوبارہ سفارتی محاذ پر بات کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ تناؤ کے ماحول کو بات چیت کے لیے سازگار بنانے کے سلسلے میں سفارتی کوششیں درکار ہیں۔

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یوکرین پر حملہ کرنے کی غلطی کی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور اس سے دنیا بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کی برآمدات پر پابندی کے ساتھ ساتھ روسی صدر ولادمیر پیوٹن پر بھی پابندیاں عائد کیے جانے کا عندیا دیا۔

ایک سوال کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ حملے کی صورت میں ذاتی حیثیت میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی سرحدوں کے قریب ڈیڑھ لاکھ روسی فوجی تعینات ہیں، یورپی یونین

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے ان دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پابندی عائد کی گئی تو یوکرین کے حوالے سے جاری تناؤ کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی طور پر یہ تکلیف دہ نہیں بلکہ تباہ کن ہو گا۔

کریملن نے بھی واضح الفاظ میں کہا کہ اگر کسی بھی پابندی کی صورت میں خاص طور پر ولادمیر پیوٹن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو اسے 'سرخ لکیر عبور کرنے' کے مترادف تصور کیا جائے گا اور دوطرفہ تعلقات بالکل ختم ہو جائیں گے۔

امریکا کا ماننا ہے کہ روس حملے کا فیصلہ کر چکا ہے اور وہ تیاری مکمل ہوتے ہی یوکرین پر حملہ کر دے گا۔

مزید پڑھیں: 'روسی ایجنٹ کیوں کہا؟'، یوکرائن کی پارلیمنٹ اکھاڑے میں تبدیل

امریکا کی ڈپٹی سیکریٹری آف وینڈی شرمن نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ آخر وہ حتمی فیصلہ کر چکے ہیں یا نہیں لیکن ہمیں اس طرح کا عندیا مل رہا ہے کہ وہ جلد یا فروری کے وسط تک فوجی طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔

ادھر یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے فوری حملے کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر موجود روسی فوجی دستے کسی بڑے حملے کے لیے ناکافی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فوجی دستے یوکرین کے لیے خطرہ ضرور ہیں لیکن کسی بڑے پیمانے پر کارروائی کے لیے یہ فوج ناکافی ہے۔

پیرس میں ہونے والے ان مذاکرات کو موجودہ صورتحال میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے اور مذاکرات کی ناکامی خطے خصوصاً عالمی طاقتوں اور روس کے درمیان بڑی فوجی کارروائی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین پر جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے، بائیڈن

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے خبردار کیا کہ اگر ہمیں ان مذاکرات کا کوئی تعمیری ردعمل نہ ملا اور مغربی ممالک نے جارحانہ پالیسیاں جاری رکھی تو ہم تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت دیگر اہم یورپی رہنماؤں نے بھی یوکرین پر حملے کی صورت میں روس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Jan 27, 2022 11:06am
Printing Trillions of Dollars May Not Cause Inflation & wars globally.