یوکرین تنازع: امریکا اور روس کے جنیوا میں مذاکرات

11 جنوری 2022
یہ کشیدگی رواں ہفتے یورپ کی سفارتی سرگرمیوں میں ہلچل کا سبب بن گئی تھی — فوٹو: رائٹرز
یہ کشیدگی رواں ہفتے یورپ کی سفارتی سرگرمیوں میں ہلچل کا سبب بن گئی تھی — فوٹو: رائٹرز

یوکرین کی سرحد پر روسی افواج کی تعیناتی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سینئر امریکی اور روسی حکام کے درمیان خصوصی مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔

یہ کشیدگی رواں ہفتے یورپ کی سفارتی سرگرمیوں میں ہلچل کا سبب بن گئی تھی۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف اور ان کا وفد سوئس پولیس کی نگرانی میں جنیوا میں امریکی سفارتی مشن میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اور ان کی ٹیم کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے پہنچا۔

یہ اجلاس ہتھیاروں کے کنٹرول اور دیگر مسائل پر اسٹریٹجک سیکیورٹی ڈائیلاگ کا حصہ ہے جو سوئٹزرلینڈ میں جون میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے دوران صدور جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن نے شروع کے تھے تاہم اس کے نتیجے میں فوری طور پر کوئی بڑی پیش رفت نظر نہیں آئی تھی۔

اتوار کو جنیوا میں ایک غیر رسمی عشائیے کے بعد سرگئی ریابکوف نے مشکل مذاکرات کی پیش گوئی کی تھی جس کے بعد بدھ کو برسلز میں نیٹو اور روس کا اجلاس ہونا ہے اور یورپ میں سلامتی اور تعاون کی کثیر الجہتی تنظیم کا اجلاس جمعرات کو ویانا میں ہوگا۔

جنیوا مذاکرات میں روس نے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں سے کچھ ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش کی، جس میں یہ ضمانت بھی شامل ہے کہ نیٹو افواج اب مشرق کی جانب یوکرین جیسی سابق سوویت ریاستوں تک نہیں بڑھیں گی۔

ایک اندازے کے مطابق یوکرین کی سرحد کے ساتھ روس نے ایک لاکھ فوجیوں کو تعینات کردیا ہے جس سے ممکنہ فوجی مداخلت کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: روس نے یوکرین پر جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے، بائیڈن

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کے حوالے سے بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے واشنگٹن کی جانب سے اس بات پر زور دیا ہے کہ خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے عالمی اصولوں کے مطابق نیٹو ممالک اپنے اتحادیوں کا خود انتخاب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پیش رفت کی توقع قبل از وقت ہے۔

نیڈ پرائس نے بتایا کہ وینڈی شرمین نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکا اس معاملے میں سفارت کاری کے ذریعے مثبت پیش رفت کا خیر مقدم کرے گا۔

امریکا نے اس معاملے میں کسی بڑی پیش رفت کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کی توسیع کو روکنے کا مطالبہ ناقابل بحث ہے کیونکہ یہ خودمختار ممالک کا اپنی سیکیورٹی مضبوط بنانے کے حق کے خلاف ہے۔

تاہم امریکی حکام نے دیگر تجاویز پر غور کے لیے مثبت اشارہ دیا ہے، جن میں آئندہ یوکرین میں جنگی میزائلوں کی ممکنہ تنصیبات کم کرنا اور روس کے یوکرین سے پیچھے ہٹنے کی صورت میں مشرقی یورپ میں امریکا اور نیٹو کی فوجی مشقیں محدود کرنا بھی شامل ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ آنے والے ہفتے میں کسی پیش رفت کی توقع نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر مثبت نتیجہ یہی ہوسکتا ہے کہ فی الوقت کشیدگی کو کم کیا جائے اور پھر مستقبل میں مناسب وقت پر بات چیت دوبارہ شروع کی جائے، لیکن امریکا کے نزدیک حقیقی پیش رفت کشیدگی میں کمی کی صورت میں ہی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پابندیاں عائد کیں تو دونوں ملکوں کے تعلقات ختم ہو جائیں گے، پیوٹن

امریکی نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ کشیدگی میں کمی کی توقع ایسی صورتحال میں مشکل ہی نظر آرہی ہے کہ جب روس نے یوکرین کے ساتھ سرحد پر ایک لاکھ فوجی لا کھڑے کیے ہیں اور آنے والے وقت میں یہ تعداد دگنی ہونے کا امکان ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا مؤقف بھی مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی توقعات میں کمی آنے کا سبب ہے۔

انہوں نے پیر کو برسلز میں یوکرین کی نائب وزیر اعظم برائے یورپ اور یورپی اٹلانٹک انٹیگریشن اولگا اسٹیفانیشینا کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ہم امید کر سکتے ہیں کہ ان ملاقاتوں سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، ہم اس وقت صرف اس چیز کی امید کر رہے ہیں کہ معاملات آگے بڑھائیں، ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں اور کسی ایک عمل پر متفق ہوسکیں‘۔

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے روم کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین کی خود مختاری کی حالیہ خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

مزید پڑھیں: روس کے امریکا سے اگلے ماہ سیکیورٹی مذاکرات

روس نے یہ تنازع رواں ماہ حل ہو جانے کی خواہش ظاہر کی ہے لیکن نیٹو اتحاد میں شامل ممالک کو اس حوالے سے شبہ ہے کہ روسی صدر مذاکرات میں ناکامی جیسے بہانے تلاش کر رہے ہیں تاکہ وہ حملہ آور ہوسکیں۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا، جنیوا میں چند دوطرفہ امور پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور یوکرین کی حکومت اور دیگر یورپی ممالک کو بات چیت میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، لیکن وہ ہمارے یورپی اتحادیوں اور شراکت داروں کے بغیر یورپی سلامتی پر بات نہیں کرے گا۔

سرگئی ریابکوف نے روس کی جانب سے تین مطالبات پیش کیے۔

پہلا مطالبہ یہ ہے کہ نیٹو میں مزید توسیع نہ کی جائے، دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ روس کی سرحدوں پر میزائل نہ لگائیں اور تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ 1997 کی طے شدہ سرحدوں سے باہر نیٹو کی فوجی مشقیں، انٹیلی جنس آپریشنز یا انفرااسٹرکچر نہ ہو۔


یہ خبر 11 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں