حاملہ خواتین کے بارے میں ایک عام خیال طبی سائنس نے مسترد کردیا

13 فروری 2022
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ حمل کے دوران خاتون کا جسمانی وزن مستقبل میں بچے کے بی ایم آئی پر اثرانداز ہوتا ہے۔

بی ایم آئی جسمانی وزن کا ایک ایسا پیمانہ ہے جس میں قد اور وزن کو باہم ملاکر دیکھا جاتا ہے۔

اب ایک نئی طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ حاملہ خاتون کا وزن بچے کے جسمانی وزن پر توقعات سے کم اثرانداز ہوتا ہے۔

طبی جریدے جرنل بی ایم سی میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں کے جسمانی وزن پر حمل کے دوران ماں کے وزن کے مقابلے میں ماحولیاتی عناصر زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔

ماحولیاتی عناصر جیسے بچوں کا زیادہ کھانا اور ورزش کم کرنا جسمانی وزن پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچوں کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا اور دیکھا گیا کہ ایک سال، 4 سال، 10 اور 15 سال کی عمر میں ان کا جسمانی وزن کیا تھا۔

تحقیق کے لیے 1990 کی دہائی کے آغاز میں 14 ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ ماں اور بچے کے پیدائشی وزن میں معمولی تعلق تو ہوتا ہے مگر یہ اثر بھی بچے کے بڑے ہونے کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ نوجوانوں کے جسمانی وزن کو ماں سے جوڑا جاتا ہے مگر ایسا ممکنہ طور پر موروثی جینز اور طرز زندگی کے عناصر کا نتیجہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کا ماحول اور طرز زندگی سب ان کے جسمانی وزن پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ طرز زندگی کے انتخاب صحت مند وزن کی بنیاد ثابت ہوتے ہیں، تو بطور معاشرہ یہ ہمارے لیے چیلنج ہے کہ صحت مند انتخاب کو آسان بنائیں۔

مگر محققین نے کہا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں حاملہ خواتین کو اپنے جسمانی وزن کے حوالے سے بے فکر ہوجانا چاہیے، درحقیقت ماں کا موٹاپا دیگر خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔

جیسے آپریشن سے بچوں کی پیدائش یا مردہ پیدائش جیسی پیچیدگیوں کا سامنا زیادہ جسمانی وزن والی خواتین کو ہوسکتا ہے۔

اسی طرح زیادہ جسمانی وزن سے حمل کے دوران ماں میں ذیابیطس اور بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں