کارکردگی پر تبصرہ کرنے کے بجائے میرے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے، مراد سعید

اپ ڈیٹ 17 فروری 2022
مراد سعید نے کہا کہ مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے—فوٹو: ڈان نیوز
مراد سعید نے کہا کہ مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ میڈیا میں ان کی کارکردگی پر تبصرہ کرنے کے بجائے ان کے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب سے وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کہ کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے دہشت گردی، دیگر سنگین جرائم کے الزام میں محسن بیگ کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 2013 کی ایک صبح میں اٹھا اور پھر پارلیمنٹ میں پہنچا لیکن قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسٹوڈنٹ ونگ کا میں بانی ہوں اور اس کی بنیاد میں نے رکھی۔

ان کا کہنا تھاکہ نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ کم عرصےمیں خیبرپختونخوا کی سب سے مضبوط طلبہ قوت بنا کر ثابت کیا اور اسی دوران چاہے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی جنگ کے دوران اپنے لوگوں کی مدد کرنا ہو، چاہے آپریشن کے خلاف اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا، چاہے عدلیہ بحالی کی تحریک ہو یا چاہے پاکستانیوں کو پاکستان کی سڑکوں میں گولی مارنے والے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف نکلنا ہو۔

انہوں نے کہا کہ چاہے ڈرون حملوں کے خلاف یا ملک میں ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنی ہو، ان تحریکوں میں نہ صرف مسلسل حصہ لیا بلکہ جیلوں میں گیا، ڈنڈے کھائے، دھمکیاں ملیں اور ان سب چیزوں کو برداشت کیا۔

مراد سعید نے کہا کہ جب آئی ایس ایف کو ملک بھر میں منظم کیا اور آج میرے بعد بھی پارلیمان میں ہمارے مختلف نوجوان آرہے ہیں، اس کے بعد ملک میں تحریک انصاف کی یوتھ ونگ کو منظم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں پارٹی نے میرے اوپر اعتماد کیا تو میں خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی لیڈ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچا، میں پارلیمنٹ میں ان کی جی حضوری کرنے نہیں آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے جیسے ہر اس شخص کی آواز بننے آیا تھا جن کے گردن پر انہوں نے اپنی طاقت کا گھٹنا رکھا ہوا ہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پارلیمنٹ ہماری جاگیر اور سیاست ہمارا کاروبار ہے اور یہ ہمیں ورثے میں ملی ہے۔

'پارلیمنٹ میں آیا تو ڈگری کا مسئلہ بنایا گیا'

ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ میں پہنچا تو سب سے پہلے میری ڈگری کا مسئلہ بنا، کسی نے سوال نہیں کیا میں عدالت گیا، تین سال کیس لڑا اور جیتا، پھر ایک دن پارلیمنٹ میں تقریر کرتا ہوں اور لاہور میں پختونوں کے خلاف اتنی پروفائلنگ ہورہی تھی اور میں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔

یہ بھی پڑھیں: محسن بیگ کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

انہوں نے کہا کہ میں مختلف اداریوں اور نوٹیفکیشنز کا حوالہ دیتا ہوں لیکن مجھے دلیل سے جواب نہیں دیا جاتا، جواب دیاجاتا ہے ایک جاوید لطیف جیسے شخص کو اٹھا کر میرے گھر کی خواتین اور میری بہنوں کے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ جب میں 2018 میں دوبارہ انتخابات میں جانے لگا تو اس سے دو ہفتے پہلے حال ہی میں ہونے والی غلیظ مہم کا آغاز ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے ایک دفعہ پھر عام طبقے کا ایک نوجوان بھاری اکثریت سے الیکشن جیت کر آتا ہے، وزیرمملکت بنتا ہے، 100 دن کے اہداف ملتے ہیں لیکن کسی نے نہیں پوچھا، تبصرہ میرے اوپر ہوتا ہے اور وہ بھی غلیظ گفتگو کے ساتھ ہوتا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ کسی نے نہیں پڑھا لیکن اپنی کارکردگی سے وفاقی وزیر بنا، پھر اس دوران پارلیمنٹ میں گفتگو کرتا ہوں، جب ملک میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی، لوٹ مار کے حوالے دیتا ہوں اور دلائل سے بات کرتا ہوں تو کبھی قادر پٹیل، کبھی آغا رفیع اللہ، کبھی حمداللہ اور کبھی رانا ثنااللہ کو اٹھا کر میرے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پھر پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا سوشل میڈیا اس کو جس طرح پروموٹ کرتا ہے وہ سب کے سامنے ہے، ٹی وی میں روزانہ 50 سے 60 پروگرام ہوتے ہیں، ان میں کیا گفتگو ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رات کو ٹی وی میں بیٹھ کر ان کے نمائندے کہتے ہیں کہ مراد بھی تو گالی دیتا ہے، آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ کیا گالی دیتا ہے، جب سوال ہوا تو کہتے ہیں کہ مراد سعید کہتا ہے فرزند زرداری، ان کو صرف یہ جواب ملا۔

'وزارت کو نشانہ بنانے پر مقدمہ کیا'

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے اس نہیں بولا کہ مجھے اور میرے خاندان کو غلیظ گالیاں دی جارہی تھیں، تب تک میری ذات کو نشانہ بنا رہے تھے لیکن آج اس لیے بول رہا ہوں کہ جب یہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو میں وزارت چہرہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار سینئر صحافی محسن بیگ کا طبی معائنہ

ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی میرے ہر موٹروے پولیس اہلکار کی تھی جو آپ کا سفر محفوظ بنانے کے لیے شہید ہوا، یہ سند میرے پاکستان پوسٹ کے سیکریٹری سے لے کر ڈی جی، کلاس فور ملازم اور پوسٹ مین کے لیے تھی جو مائنس 13 ڈگری میں گلگت کی برف پوش وادیوں میں آپ کی امانت پہنچارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سند میرے ہر اس این ایچ اے کے افسر اور اہلکار کی تھی، جن کی محنت کی وجہ سے 3 سال کے قلیل عرصے میں این ایچ اے کو آئی ایس او سرٹیفکیشن ملی۔

ان کا کہناتھا کہ میرے ساتھ بغض اور نفرت کرسکتے ہیں لیکن پاکستان پوسٹ کے 46 ہزار ملازمین، این ایچ اے اور موٹروے کے ہزاروں اہلکارں کے ساتھ یہ ظلم نہیں کرسکتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ میں لوور مڈل کلاس اور مڈل کلاس سے مخاطب ہوں، جو باتیں میں نے کی اور جو غلیظ مہم یہ چلا رہے ہیں، ان سیاست دانوں کی نظروں میں آپ کی اوقات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ دیگر جماعتوں کے طلبہ تنظمیوں کے رہنما تھے وہ آج بھی ہوسٹل میں پڑے ہیں، پہلے ان کے لیے اور آج ان کی اولاد کے لیے زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں لیکن ان کو اعتماد اور موقع نہیں دیں گے۔

مراد سعید نے کہا کہ ان کی مہموں کے باوجود کھڑا ہوں، میں نے ڈیلیور کیا اور آپ دیکھیں گے کہ ایک نئے انداز سے پارلیمنٹ میں اور جلسوں میں مقابلہ کروں گا۔

'پروگرام کا حوالہ دے کر قانونی کارروائی کی درخواست کی'

صحافی کی جانب سے کلثوم نواز، مریم نواز اور بلاول بھٹو کے خلاف سوشل میڈیا میں مہم اور وزرا کے بیانات کی بلاتفریق مذمت کرنے سے متعلق سوال پر مراد سعید نے کہا کہ جن لوگوں کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ میرے لیے میٹر نہیں کرتے، میرے لیے میرا مقصد میٹر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نئے پاکستان کا خواب لے کر آیا تھا، کسی کے لیے نیا پاکستان دو نہیں ایک پاکستان نعرہ اور کسی کے لیے دعویٰ ہوگا لیکن میرے لیے ایمان کی حیثیت رکھتا ہے اور میں اس کے لیے کام کروں گا۔

مزید پڑھیں: مراد سعید کے خلاف نازیبا کلمات نشر کرنے پر 'نیوز ون' کو شوکاز نوٹس

ایف آئی اے میں درخواست کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کو آئین پاکستان یہ ضمانت دیتا ہے، ایک ہوتا ہے قانونی راستہ اور دوسرا ہوتا ہے غیرقانونی راستہ ہوتا ہے، پہلے میری ذات تھی لیکن اس دفعہ میری وزارت پر بات آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بحیثیت پاکستانی اور پاکستان کے آئین اور قانون پر اعتماد اور یقین رکھتے ہوئے اپنا قانونی طریقہ کار اپنایا، اس کے بعد کون سا طریقہ کار ہونا چاہیے اور ادارے کو کس انداز سے کرنا چاہیے تھا اور اس کا حق ادارے کو ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ درخواست میں پروگرام میں جو کہا گیا تھا اس کا حوالہ دے کر قانونی کارروائی کی استدعا کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں