وزیر خارجہ کا جرمن ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 21 فروری 2022
دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی کشیدہ صورتحال کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا — فائل فوٹو: اے پی/رائٹرز
دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی کشیدہ صورتحال کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا — فائل فوٹو: اے پی/رائٹرز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیئربوک سے فون پر بات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور امریکا نے خبردار کیا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرین تنازع میں اضافہ، جو بائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن اجلاس بلانے پر متفق

امریکا اور دیگر مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کو جمع کر لیا ہے اور وہ بھرپور حملے کے لیے تیار ہے۔

البتہ روس، مغربی طاقتوں کے اس مؤقف کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے لیکن اس نے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین کو نیٹو اتحاد کا حصہ نہ بنایا جائے اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے مشرقی یورپ میں تعینات مغربی افواج کے انخلا کیا جائے۔

فرانس نے آج اعلان کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے ایک سربراہی اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے البتہ یہ اسی وقت منعقد ہوگا جب روس، یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اینالینا بیئربوک نے افغانستان پر طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد وہاں کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کا انتباہ

دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے جنگ زدہ ملک میں امن و استحکام کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کے ضمن میں پاکستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے افغانستان سے انخلا کے عمل کے دوران پاکستان کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور اینالینا بیئربوک کو بتایا کہ پاکستان نے اب تک 90 ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے محفوظ انخلا کی سہولت فراہم کی ہے۔

بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی بحران کو روکنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ اگر اس کا تدارک نہ کیا گیا تو شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی نے جرمن ہم منصب کو بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کی غیر قانونی، یکطرفہ کارروائی کے بعد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پابندیاں عائد کیں تو دونوں ملکوں کے تعلقات ختم ہو جائیں گے، پیوٹن

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمن وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلا کے سلسلے میں پاکستان کی مدد کو سراہا اور اس سلسلے میں اس کی مسلسل حمایت کی امید ظاہر کی۔

شاہ محمود قریشی نے اپنی ہم منصب کو بتایا کہ جرمنی، پاکستان کا ایک قابل قدر، دیرینہ شراکت دار ہے اور پاکستان، جرمنی کے ساتھ تمام جہتوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اینالینا بیئربوک کو حال ہی میں اپنا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور انہیں جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا دورہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ جرمنی کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین کی سرحد سے کچھ افواج کو واپس بلانے کا اعلان

اس حوالے سے بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے مابین دوطرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق 2021 میں دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کے قیام کے 70 سال کا جشن منایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں