ایران، افغانستان سے بارٹر تجارت کے طریقہ کار کی منظوری

اپ ڈیٹ 25 فروری 2022
وزیر خزانہ شوکت ترین اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر خزانہ شوکت ترین اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے — فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان نے پابندیوں کا شکار پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر تجارت شروع کرنے کے لیے ایک قانونی طریقہ کار کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس میں چینی کے 5 لاکھ ٹن اسٹریٹیجک ذخائر بنانے اور 12 لاکھ ٹن گندم کی کم از کم امدادی قیمت 1950 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے 65 ارب روپے کی گندم اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا تجارت کیلئے ایران کے ساتھ سرحد کھولنے کا فیصلہ

وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کی رمضان سبسڈی اسکیم اور فروری کے پہلے 23 دنوں کے لیے پانچ اہم آئٹمز پر سبسڈی کی منظوری نہیں دی گئی، لیکن مارچ اور فروری کے باقی چھ دنوں کے لیے منظوری دے دی گئی۔

سرکاری بیان کے مطابق اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ بارٹر تجارتی انتظامات کے قیام کے لیے انضباطی سپورٹ فراہم کرنے کے لیے وزارت تجارت کی سمری پر غور کیا گیا اور بات چیت کے بعد برآمدی پالیسی آرڈر اور درآمدی پالیسی آرڈر کی متعلقہ دفعات میں ترمیم کر کے بارٹر تجارتی انتظامات کو ریگولیٹری کور کی اجازت دی گئی۔

پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت ایک دہائی سے زائد عرصے سے تہران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے جمود کا شکار ہے جبکہ پاک ۔ افغان رسمی تجارت بینکنگ سسٹم کی عدم موجودگی اور واشنگٹن کی جانب سے افغان مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے سے متاثر رہی ہے۔

اس سلسلے میں راہ نکالنے کے لیے کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایران کے زاہدان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بارٹر ٹریڈ میکانزم کے لیے گزشتہ سال نومبر میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس کے بعد دونوں ممالک کے دیگر ایوانوں کو بھی اسی نظام کا حصہ بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا 2023 تک تجارتی ہدف 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

اسی طریقہ کار کو افغانستان کے ساتھ بھی دہرایا جائے گا کیونکہ ملک ضروری اشیا کے لیے پاکستان پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

تاہم اصل چیلنج یہ تھا کہ ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 کے تحت پاکستانی برآمدات، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فارن ایکسچینج ریگولیشنز کے زمرے میں آتی ہیں جو بارٹر تجارت کے انتظامات فراہم نہیں کرتی ہیں، اسی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ادائیگی کے طریقہ کار کے تحت امپورٹ پالیسی آرڈر 2020 کے تحت درآمدات کی اجازت ہے۔

اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت تجارت کی سفارشات پر ایک شق شامل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ برآمدات اور درآمدات کو بھی بارٹر تجارتی انتظامات کے تحت اجازت دی جائے، بارٹر تجارت کے انتظامات کے بارے میں اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ مشاورت کے بعد وزارت تجارت کی طرف سے علیحدہ طور پر مطلع کیا جائے گا۔

کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کو چینی کے اسٹریٹیجک ذخائر بنانے کی بھی اجازت دی تاکہ مستقبل میں اس کی قیمت میں اضافے سے 3 لاکھ ٹن چینی خریدی جاسکے، انہوں نے پنجاب اور سندھ کی حکومتوں سے کہا کہ وہ موجودہ فصل کے دوران شوگر ملوں سے اسٹریٹیجک ذخائر کے لیے اس وقت 2 لاکھ ٹن چینی خریدیں جب مقامی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوں۔

مزید پڑھیں: افغانستان کو برآمدات کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال پر غور

وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے جمع کرائی گئی ایک اور سمری پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 24 سے 28 فروری تک اور اس سال مارچ کے لیے پانچ ضروری اشیا گندم کے آٹے، گھی، چینی، چاول اور دالوں پر سبسڈی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

تبصرے (0) بند ہیں