اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکو کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی ہے — فائل فوٹو: اطہر متین فیس بک
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکو کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی ہے — فائل فوٹو: اطہر متین فیس بک

کراچی میں ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ’سما نیوز‘ کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کے قتل میں ملوث دوسرا ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ قمبر شہداد کوٹ پولیس نے کراچی غربی پولیس کی جانب سےدی گئی خفیہ اطلاع پر نور واہ روڈ پر موٹرسائیکل سوار کو رکنے کا اشارہ کیا، تاہم ڈکیت نے رکنے کے بجائے فائرنگ کردی اور پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا۔

پولیس نے ہلاک ڈکیت کے حوالے سے معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اس کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی ہے جبکہ اس کی شناخت محمد انور کے نام سے کی گئی، ملزم کا تعلق خضدار بلوچستان سے تھا۔

قمبر شہداد کورٹ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہلاک ڈاکو کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں چوری، ڈکیتی، پولیس مقابلے سمیت متعدد سنگین مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا جبکہ یہ پہلے بھی کئی بار جیل جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، صوبائی وزیر

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب ڈکیت کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اطہر متین کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا، جبکہ واقعے میں ملوث دوسرا ملزم قمبر شہدادکوٹ میں ہلاک ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم ڈکیت نے مزاحمت کرتے ہوئے پولیس پر فائرنگ کردی، تاہم جوابی فائرنگ میں ڈکیت ہلاک ہوگیا۔

ملزم کا ریمانڈ منظور

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے صحافی اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عبادت علی شاہ نے ملزم کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا تاکہ ملزم اشرف عرف لمبو کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس کا صحافی اطہر متین کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کا دعویٰ

ملزم کو مسلح اہلکاروں کی نگرانی اور سخت سیکیورٹی کے حصار میں عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

خصوصی پراسکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے جج کو آگاہ کیا کہ ملزم کو 26 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیقات کے دوران اس نے اطہر متین کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

یاد رہے کہ سما ٹی وی میں ملازمت کرنے والے اطہر متین 18 فروری کو اپنے بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس گھر آرہے تھے، جب وہ کے ڈی اے چورنگی بلاک اے میں واقع ہسپتال کے قریب پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ 2 مسلح ڈکیت مسافروں کو لوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کار کی رفتار بڑھا کر موٹر سائیکل پر سوار ڈکیتوں کو ٹکر ماری اور ڈکیت سڑک پر گر گئے۔

ڈکیتوں نے اطہر متین پر فائرنگ کردی اور ایک اور شخص سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوگئے، بعد ازاں پولیس نے ڈکیتوں کی چھوڑی ہوئی موٹر سائیکل کو ضبط کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نارتھ ناظم آباد میں 'ڈاکوؤں کی' کار پر فائرنگ، صحافی جاں بحق

ایس پی گلبرک طاہر نورانی کا کہنا تھا کہ 42 سالہ اطہر متین سینے میں ایک گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے، انہیں نجی ہسپتال میں منتقل کیا جارہا تھا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے صحافی کے ’ظالمانہ قتل‘ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی تھی کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں