کراچی: نارتھ ناظم آباد میں 'ڈاکوؤں کی' کار پر فائرنگ، صحافی جاں بحق

اپ ڈیٹ 18 فروری 2022
پولیس کے مطابق مقتول صبح ساڑھے 8 سے 9 بجے کے درمیان بچوں کواسکول چھوڑ کر واپس گھر جارہے تھے—فوٹو: اطہر متین فیس بک
پولیس کے مطابق مقتول صبح ساڑھے 8 سے 9 بجے کے درمیان بچوں کواسکول چھوڑ کر واپس گھر جارہے تھے—فوٹو: اطہر متین فیس بک

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی کے قریب کار پر 'ڈاکوؤں کی' فائرنگ سے سما ٹی وی کے سینیئر پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہوگئے۔

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ابتدائی رپورٹ جو حتمی نہیں، اس کے مطابق واقعہ صبح ساڑھے 8 بجے پیش آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکو دوسرے موٹر سائیکل والے کو لوٹ رہے تھے کہ ایک کار سوار نے انہیں ٹکر ماری اور چلا گیا، اس کار کے پیچھے اطہر متین اپنی کار میں موجود تھے، ڈاکوؤں نے گرنے کے بعد گھبراہٹ میں اٹھ کر اطہر متین کی کار پر فائرنگ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اطہر متین کو 3 گولیاں لگیں، ایک سر جبکہ 2 گولیاں سینے میں لگیں جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئے۔

اطہر متین معروف اینکر اور نیوزکاسٹر طارق متین کے بھائی تھے—تصویر: ڈان نیوز
اطہر متین معروف اینکر اور نیوزکاسٹر طارق متین کے بھائی تھے—تصویر: ڈان نیوز

ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایس ڈی پی او سید ظفر حسین رضوی نے بتایا کہ آج صبح 9 بجے اطہر متین ولد مبین عمر اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد اپنی کار میں گھر واپس جا رہے تھے۔

جب وہ شاہ میڈیکل ہسپتال بلاک اے کے قریب پہنچے تو 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے انہوں قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔

ایس ڈی پی او کے مطابق مقتول کی عمر 40 سے 45 سال کے درمیان تھے اور وہ سما نیوز ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ مقتول کی لاش عباسی اسپتال منتقل کردی گئی، واقعے کے محرکات کا تعین کیا جارہا ہے، تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: سال 2021 میں پاکستان میں 4 سمیت 55 صحافی قتل ہوئے، رپورٹ

ایس ایچ او حسیب اللہ نے ایک بیان میں بتایا کہ جائے وقوع سے ایک 30 بور کے پستول کا خول ملا ہے۔

مقتول اطہر متین معروف اینکر اور نیوزکاسٹر طارق متین کے بھائی تھے۔

صحافی کے بہیمانہ قتل پر وزیراعظم کا اظہار افسوس

وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں صحافی اطہر متین کے بہیمانہ قتل پر افسوس کا اظہار کرتےہوئے واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سوگوار خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سما ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کے مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسمعیٰل نے بھی صحافی اطہر متین کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ملزمان کی گرفتاری کے لیئے فوری کاروائی کی ہدایت کی ہے۔

کراچی کے حوالے سے بڑا قدم اٹھانا ہوگا، شیخ رشید

اس سلسلے میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کراچی میں جو فضا بنتی جارہی ہے اس سے یہی لگ رہا ہے کہ کراچی آگ اور خون میں کھیل رہا ہے، اس حوالے سے سندھ حکومت کو اب سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سما نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، اطہر متین انتہائی شریف النفس اور محنتی انسان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈکیتی کی کوشش کے دوران یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کا قتل

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آئی جی سندھ سے اس افسوسناک واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک شہر کے انتظامی معاملات بہتر نہیں ہوں گے اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، سندھ حکومت اور رینجرز کو اب فوری حرکت میں آجانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں کراچی آؤں گا تو رینجرز سے بھی بات کروں گا، کراچی کے حوالے سے ہمیں اب کوئی بڑا قدم اٹھانا ہوگا تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع نہ ہو۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کو زیادہ اختیارات ملنے چاہیے، تھانوں میں بھی رینجرز کو بھیج دینا چاہیے تاکہ پولیس کے ساتھ مل کر تھانوں کا نظام بھی بہتر ہو، 18ویں کے مطابق یہ فیصلہ صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ سندھ حکومت درخواست کرے تو ہم کراچی میں رینجرز کی تعداد دگنی کر کر سکتے ہیں، کراچی بہت بڑا شہر ہے، تعداد دگنی کرنے سے بھی فرق پڑے گا، لیکن یہ فیصلہ صوبے یا وزیراعظم ہی کر سکتے ہیں، لیکن کراچی سمیت سندھ بھر میں بڑا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

بڑے شہروں میں جرائم کی شرح صفر ہونا ناممکن ہے، سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ایسا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کو ہونے سے روکیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں جرائم کی شرح صفر ہونا ناممکن ہے، تاہم ایسے واقعات کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان جانا افسوس ناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کار پر فائرنگ، سندھ بار کونسل کے سیکریٹری جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف قاتلوں کو گرفتار کریں بلکہ مقتول کے لواحقین کے سہارے کے لیے بھی انتظامات کریں، میں مقتول صحافی کے لواحقین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ سندھ حکومت کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی سینٹرل اور کمشنر آئی جی کراچی سے بات ہوئی ہے اور انہیں ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت دی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم تشکیل

ادھر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے صحافی اطہر متین کے قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی غربی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی۔

ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور ایس ایس پی سینٹرل تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

ترجمان کراچی پولیس نے کہا کہ میڈیا کا کردار بلاشبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پولیس اور میڈیا کو مل کر کام کرنا ہوگا جبکہ فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس میں تھانے کی سطح پر نفری میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، تھانوں میں عملے کی تربیت اور ایس ایچ اوز کی کارکردگی کی جانچ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، کارکردگی نہ دکھانے والے تھانیداروں کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمات کے اندراج کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، فوری مقدمہ درج نہ کرنے والے ایس ایچ اوز کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ترجمان کراچی پولیس نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد نشے کے حصول کے لیے وارداتیں کرتے ہیں، نشے کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے مراکز کا قیام ناگزیر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں