جامعہ کراچی کے اسٹاف ٹاؤن میں ناکافی سیکیورٹی کے سبب جرائم میں اضافہ

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2022
سی ایس او آفس کے روزنامچے میں اکثر اہم چوکیوں اور رہائشی علاقے میں گارڈز کی عدم دستیابی کا تذکرہ کیا گیا—فائل فوٹو:ڈان
سی ایس او آفس کے روزنامچے میں اکثر اہم چوکیوں اور رہائشی علاقے میں گارڈز کی عدم دستیابی کا تذکرہ کیا گیا—فائل فوٹو:ڈان

کراچی: شہر بھر کی طرح جامعہ کراچی (کے یو) کے کیمپس کے اندر موجود رہائشی کالونی میں بھی اسٹریٹ کرائمز نے روزمرہ زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کے پیش نظر جامعہ کی انتظامیہ کے تحت کام کرنے والا اندرونی سیکیورٹی اور نگرانی کا سسٹم پوری کوشش کر رہا ہے کہ خالی آسامیوں کو پُر کیا جائے۔

کیمپس سیکورٹی آفیسر (سی ایس او) کے مطابق موجودہ حالات میں محکمہ اپنی اصل صلاحیت سے بہت کم کام کر رہا ہے۔

جامعہ کراچی کے پاس 1200 ایکڑ پر محیط کیمپس کی حفاظت کے لیے 150 سے کم گارڈز ہیں جہاں روزانہ تقریباً 80 ہزار لوگ آتے ہیں، جن میں طلبہ، بسیں چلانے والا اسٹاف، کینٹین کنٹریکٹرز اور بہت سے عام افراد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی میں 'موٹروے جیسا واقعہ' کے عنوان سے سوشل میڈیا پوسٹ پر غم و غصہ

موجودہ انتظامات کے ناکافی ہونے کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ کیمپس کے اندر واقع انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کے مرکزی کیمپس کے 50 ایکڑ پر پھیلے ہوئے احاطے کے لیے 60 سیکیورٹی گارڈز ہیں۔

درحقیقت ہر ایکڑ کے لیے آئی بی اے کے پاس 1.2 گارڈز ہیں، جبکہ جامعہ کراچی کے پاس ہر 8 ایکڑ کے لیے ایک گارڈ ہے، یہ موازنہ خود اصل صورتحال واضح کرتا ہے۔

تینوں شفٹوں میں سے ہر ایک شفٹ میں صرف 45 گارڈز تعینات ہیں، جس کا مطلب ایک شفٹ میں 26.6 ایکڑ پر ایک گارڈ تعینات ہوتا ہے۔

ایک سابق کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر کے مطابق ایسے 120 پوائنٹس ہیں جہاں فعال سیکیورٹی نیٹ ورک کی 24 گھنٹے تعیناتی کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر ناصرہ کراچی یونیورسٹی کی پہلی خاتون قائم مقام وائس چانسلر مقرر

حالیہ دنوں میں خاص طور پر اسٹاف کالونی کے بلاک سی کی ایک گلی کے نزدیک چوری اور نقب زنی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وائس چانسلر کے مشیر برائے کیمپس سیکیورٹی امور ڈاکٹر معیز خان نے تصدیق کی کہ ایسے واقعات کی اطلاع ملی ہے، لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور صورتحال قابو میں ہے۔

کیمپس میں ڈکیتی کا شکار ہونے والے ایک فیکلٹی ممبر نے کہا کہ جامعہ کے عہدیدار یونیورسٹی کے اندر رہائش پذیر مجرموں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔

وی سی کے مشیر نے اس دعوے کو رد کر دیا لیکن سی ایس او محمد آصف نے اعتراف کیا کہ گارڈز کو اکثر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ شک کی بنیاد پر غیر تدریسی عملے کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی کے اساتذہ کا آئی بی اے کے طلبہ کے مبینہ تشدد کےخلاف احتجاج

سی ایس او آفس میں رکھے گئے روزنامچہ (روزنامہ ڈائری) میں اکثر اہم چوکیوں اور رہائشی علاقے میں گارڈز کی عدم موجودگی کا تذکرہ کیا گیا لیکن وسیع و عریض کیمپس کی نگرانی کے لیے افرادی قوت کی مطلوبہ تعداد دستیاب ہونے کے معاملات آگے نہیں بڑھے۔

سی ایس او آفس کی جانب سے چند سال قبل وی سی کو ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا لیکن وی سی کے دفتر میں عہدیداران کی تبدیلی کے باوجود اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ایک اور عنصر جس کی جانب سی ایس او نے نشاندہی کی وہ کیمپس کے اندر موجود رینجرز اہلکاروں کا ناکافی گشت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی رینجرز کو کیمپس کے اندر رات کے وقت گشت کرتے ہوئے نہیں دیکھا جب ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی میں طالبہ کو 'ہراساں' کرنے کی نئی انکوائری

انہوں نے مزید کہا کہ پیرا ملٹری فورس کو گشت کے لیے ہر ماہ فیول چارجز ادا کیے جاتے ہیں۔

جامعہ کراچی کے ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ خاص طور پر اس مقصد کے لیے 500 لیٹر تک فیول دیا جاتا ہے۔

سی ایس او نے کیمپس کے اندر رینجرز کی موجودگی کو سیکیورٹی اور نگرانی کے معاملات میں مفید نہیں پایا، کیونکہ ان کے بقول انہیں صرف اس وقت بلایا جاتا ہے جب معاملات خراب ہو جاتے ہیں اور اس وقت بھی وہ بعض اوقات اتنی جلدی نہیں پہنچ پاتے۔

رینجرز کے ایک ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گشت 24 گھنٹے جاری رہتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Taj Ahmad - Love Karachi Mar 06, 2022 06:51pm
KU acting Chancler should immediately contact CM, IG Sindh and Administrator Karachi for the security issue, I'm sure security issue will be solved sooner than later.