امریکا، دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر مذاکرات بحال کرنے سے گریزاں

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2022
معاون امریکی تجارتی نمائندے کرسٹوفر ولسن کی قیادت میں وفد نے کامرس سیکریٹری صالح فاروقی سے ملاقات  کی—فوٹو:پی آئی ڈی
معاون امریکی تجارتی نمائندے کرسٹوفر ولسن کی قیادت میں وفد نے کامرس سیکریٹری صالح فاروقی سے ملاقات کی—فوٹو:پی آئی ڈی

پاکستان اور امریکا نے تجارت اور کاروباری تعاون کو بحال کرنے اور اسے مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن واشنگٹن نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی ٹی) سے متعلق بات چیت دوبارہ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دراصل ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کمپنیوں کو سپورٹ دینے کے لیے تحفظاتی پالیسیاں اختیار کی تھیں اور اب جو بائیڈن کی حکومت بھی پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں انہی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

تاہم دونوں ممالک کے درمیان پاکستان-امریکا تجارت اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے کے تحت دو روزہ ملاقاتی سیشن کے دوران متعدد امور پر تعاون سے متعلق سمجھوتے پر پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کے دورہ روس سے امریکا، یورپ سے تجارت متاثر نہیں ہوگی، عبدالرزاق داؤد

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے معاون امریکی تجارتی نمائندے (اے یو ایس ٹی آر) کرسٹوفر ولسن نے امریکی وفد کی قیادت کی جبکہ پاکستان کی ٹیم کی قیادت کامرس سیکریٹری صالح فاروقی نے کی۔

ملاقات کے اختتام پر جاری ہونے والی ایک مشترکہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان اور امریکا نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے، زراعت، ٹیکسٹائل اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں میں تعاون، ڈیجیٹل تجارت اور ای کامرس کو فروغ دینے، انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے تحفظ، مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور تجارتی و اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا اور طے کیا گیا کہ پاکستان اور امریکا نے حکومتی اداروں کے درمیان مؤثر تعاون، کاروباری رابطوں اور بات چیت کی حمایت کے لیے کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

کامرس سیکریٹری صالح فاروقی نے اے یو ایس ٹی آر کے دورے کو سراہتے ہوئے کہا یہ ہمارے باہمی تعلقات کا ثبوت ہے، ان کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ ہے۔

کرسٹوفر ولسن نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور مضبوط تعلقات کو تسلیم کیا اور ان کا یہ دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کرے گا۔

ایک سرکاری عہدیدار نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ملاقات کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کے مسائل، خاص طور پر ٹیکس سے متعلق معاملات، شفافیت، گڈ گورننس، انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے حقوق سے متعلق پالیسیوں پر بات ہوئی۔

پاکستان کی جانب سے کچھ پاکستانی ادویات کو امریکی فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن میں رجسٹر کرنے کی درخواست پر امریکی وفد نے پاکستانی ڈرگ اتھارٹی کو متعلقہ افراد سے جوڑنے کی یقین دہانی کرائی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اب بھی امریکا کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے، ترجمان محکمہ خارجہ

پاکستانی ادویات کی امریکی فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے ساتھ رجسٹریشن سے مینوفیکچرر کو ادویات کو مغربی مارکیٹوں میں برآمد کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستانی وفد کی جانب سے امریکی وفد کو قابل تجدید توانائی کے منصوبوں سمیت سرمایہ کاری کے ترجیحی شعبوں پر بریفنگ دی گئی، تاہم امریکی وفد نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔

پاکستان کی جانب سے امریکی وفد کو انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے لیے اپنے قانونی فریم ورک کو اپ ڈیٹ کرنے کے حوالے سے حکومت کی ترجیحات سے متعلق بتایا، اس کے ساتھ ساتھ دانشورانہ حقوق سے متعلق قوانین کے نفاذ کے لیے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں