ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو یا نہ ہو مگر ہمارے ڈی این اے کا 50 حصے ماں جبکہ باقی 50 فیصد والد سے موروثی طور پر ہمیں ملتا ہے۔

یہ ایک حیاتیاتی حقیقت ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ماں یا باپ یکساں مقدار میں جسمانی اور جینیاتی خصوصیات بچے میں منتقل کرتے ہیں۔

ماہرین کے خیال میں بچوں میں موروثی خصوصیات کا 60 فیصد حصہ ممکنہ طور پر باپ سے منتقل ہوتا ہے۔

ایسی ہی شخصی خصوصیات کے بارے میں جانیں جن کے بارے میں زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ وہ بات سے بچے میں منتقل ہوئیں۔

قد

آپ نے ایسا جملہ سنا ہوگا کہ یہ لڑکا اپنے باپ جیسا ہی لمبا ہے اور بظاہر سائنس بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔

کسی فرد کے قد کا تعین دونوں والدین سے موروثی طور پر منتقل ہونے والے کم از کم 700 جینیاتی ورژنز سے ہوتا ہے، مگر ماں یا باپ کے قد کا جین ذرا مختلف انداز سے کام کرتا ہے۔

مثال کے طور پر والد کے جینز جسمانی نشوونما اور قد کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

دانتوں کے مسائل

جب والد کے دانتوں کی صحت اچھی نہ ہو تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بچوں کو بھی ڈینٹسٹ کے پاس زیادہ جانا پڑے گا۔

کیویٹیز سے لے کر دانتوں کی فرسودگی تک تمام مسائل بچوں میں والد کے منہ سے آسکتے ہیں۔

جنس

یہ وہ حقیقت ہے جس کا سب کو ہی علم ہے کہ باپ ہی بچے کی جنس 100 فیصد تعین کرتا ہے۔

ایکس اور وائے کروموسومز کسی بچے کی جنس کا تعین کرتے ہیں، لڑکیوں میں ماں اور باپ سے ایکس کروسوم موروثی طور پر منتقل ہوتے ہیں جبکہ باپ سے لڑکے میں وائے کروموسوم کی منتقل ہوتا ہے جس سے ایکس وائے جینوٹائپ بنتا ہے، کیونکہ ماں سے صرف ایکس کروموسومز ہی منتقل ہوتے ہیں۔

ڈمپل

ڈمپلز کو اکثر مقامات پر خوبصورتی اور کشش کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چہرے کے مسلز میں ایک نقص کا نتیجہ ہوتا ہے۔

ڈمپلز کے بارے میں یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ موروثی طور پر منتقل ہوتے ہیں اور باپ سے بچوں میں منتقل ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

فنگرپرنٹ

ہر انسان کے فنگرپرنٹ منفرد ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ 2 افراد کے ایک جیسے فنگرپرنٹ کا امکان نہیں ہوتا، مگر ایک بچے کے فنگرپرنٹس باپ کے فنگرپرنٹس کے پیٹرنز سے مماثلت والے ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ پیٹرن جینیاتی طور پر باپ سے بچے میں منتقل ہوتے ہیں۔

چھینکیں

کچھ افراد کے لیے چھینکوں پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا ہے اور یہ بھی ایک ایسی جینیاتی ورثہ ہے جو باپ سے بچوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔

اسے آچھو سینڈروم کا نام بھی دیا گیا ہے اور زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ باپ سے بچے میں منتقل ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں