ایاز صادق کیس: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو نوٹس جاری کردیا

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2022
ایاز صادق کی اپیل پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی ببینچ نے سماعت کی —فوٹو: فیس بک/عمران خان
ایاز صادق کی اپیل پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی ببینچ نے سماعت کی —فوٹو: فیس بک/عمران خان

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کی جانب سے این اے 122 میں اپنی جیت کا فیصلہ کالعدم قرار دیے جانے سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں دوبارہ الیکشن کے خلاف ایاز صادق کی اپیل پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سال 2013 کی قومی اسمبلی کا دورانیہ تو ختم ہو چکا ہے، جس پر ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کو جرمانہ ہوا تھا جس کے خلاف اپیل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں ایاز صادق کی واپسی

وکیل ایاز صادق نے مزید کہا کہ نادرا اور ریکارڈ جائزے کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران ایاز صادق نے کہا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے، دھاندلی کے الزامات سے میری کردار کشی کی گئی، مجھے جھوٹا کہا گیا، بطور اسپیکر مجھے بہت زیادہ باتیں سننا پڑیں، میرے بارے میں دھاندلی کرنے کا تاثر بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی قانونی کارروائی کبھی ضائع نہیں جاتی، الیکشن ایکٹ 2017 سے بہت بہتری آئی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی بہت کام کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایاز صادق دوبارہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہم نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں، جلد اس معاملے کو سنیں گے۔

سماعت میں سپریم کورٹ کی جانب سے لیگی رہنما کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے علاوہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) حکام کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے، بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ مئی 2013 میں ہونے والے انتخابات میں این اے 122 پر مسلم لیگ (ن) رہنما ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو شکست دی تھی۔

تاہم عمران خان نے الیکشن ٹریبونل میں اس نتیجے کے خلاف انتخابی عذرداری دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حلقہ این اے 122 میں انتخابات کے دوران دھاندلی ہوئی ہے لہٰذا سردار ایاز صادق کو نااہل قرار دیا جائے۔

جس کے بعد الیکشن ٹریبونل نے 22 اگست 2015 کو این اے 122 پر ایاز صادق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقہ این اے 122 میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 25 اگست 2015 کو سردار ایاز صادق کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے محروم کرنے کا نوٹیفیکشین جاری کیا تھا۔

تاہم 2 ماہ بعد اس نشست پر دوبارہ انتخابات میں ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کو شکست دیتے ہوئے دوبارہ کامیابی حاصل کی۔

ایاز صادق نے ستمبر 2015 میں ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اس وقت سے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف ایاز صادق کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست زیر التوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں