’سینیٹ میں اٹھائے گئے بیشتر سوالات کے جواب نہیں دیے جاسکے‘

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2022
واک آؤٹ، کورم کی کمی، الزامات اور جوابی الزامات کے علاوہ کورونا پابندیوں کی وجہ سے بھی یہ سال متاثر رہا—فائل فوٹو:ڈان نیوز
واک آؤٹ، کورم کی کمی، الزامات اور جوابی الزامات کے علاوہ کورونا پابندیوں کی وجہ سے بھی یہ سال متاثر رہا—فائل فوٹو:ڈان نیوز

پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی سرکاری ویب سائٹ پر رکھی گئی سالانہ رپورٹ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ 11 مارچ کو ختم ہونے والے پارلیمانی سال 22-2021 کے دوران سینیٹرز کی جانب سے پوچھے گئے 74 فیصد سے زائد سوالات کا جواب نہیں دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سالانہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ایک ہزار 579 سوالات موصول ہوئے جن میں سے صرف 409 (25.90 فیصد) کے جوابات دیے جا سکے۔

موصول ہونے والے کُل ایک ہزار 579 سوالات میں سے ایک ہزار 113 سوالات (70.49 فیصد) داخل کیے گئے، 270 سوالات (17.09 فیصد) نامنظور کیے گئے اور 196 سوالات (12.42 فیصد) کے اجلاس ختم ہونے پر جواب نہ دیے جاسکے، مزید 666 (42.17 فیصد) سوالات شامل کیے گئے لیکن اجلاس ختم ہونے پر ان کے بھی جواب نہ دیے جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے حکمرانوں کے غیر ملکی دوروں کا معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پارلیمانی سال کے دوران سینیٹ کا اجلاس صرف 161 گھنٹے ہوا۔

ایک سیشن کے دوران 2 دن کے وقفے کو اجلاس کے دنوں میں شمار کیا جاتا ہے اس لیے 110ورکنگ ڈیز میں ہونے والے اجلاسوں کی اصل تعداد صرف 56 تھی۔

سینیٹرز کو اجلاس کے دنوں میں شمار ہونے والے تمام دنوں کے لیے یومیہ الاؤنس ادا کیا جاتا ہے۔

پارلیمانی سال کے دوران ایوان نے 27 بل منظور کیے جو قومی اسمبلی سے موصول ہوئے جب کہ 13 پرائیویٹ ممبرز کے بلز بھی منظور ہوئے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: اپوزیشن نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر سوالات اٹھادیے، تحقیقات کا مطالبہ

اس کے علاوہ مقننہ میں 14 آرڈیننسز لانے اور اپوزیشن کو عددی طاقت حاصل ہونے کے باوجود قانون سازی کے اہم معاملات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

واک آؤٹ، کورم کی کمی، الزامات اور جوابی الزامات کے علاوہ کورونا پابندیوں کی وجہ سے بھی یہ سال متاثر رہا۔

مزید اہم بات یہ ہے کہ حزب اختلاف کی اکثریت والی سینیٹ میں اہم حکومتی بلز کو منظوری حاصل ہوئی جن میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل اور پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز بل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022 اور اوگرا ترمیمی بل شامل ہیں۔

ایوان کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول سال میں 32 اجلاس منعقد کرکے سرفہرست رہی، اس کے بعد قومی صحت کی خدمات سے متعلق کمیٹی نے 17 اجلاس اور وزارت داخلہ اور وزارت بجلی نے 16 اجلاس منعقد کیے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن کا صدر عارف علوی پر ’عہدے کی خلاف‘ ورزی کا الزام

چار قائمہ کمیٹیوں کا اجلاس صرف 2 مرتبہ ہو سکا جس میں ایک کمیٹی امور کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایوان میں کوئی حکومتی بل پیش نہیں کیا گیا، قومی اسمبلی سے کل 58 حکومتی بل موصول ہوئے اور ان میں سے 25 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہوئے۔

قومی اسمبلی سے موصول ہونے والا ایک حکومتی بل ایوان میں زیر غور ہے، 9 بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے پاس زیر التوا ہیں۔

قومی اسمبلی سے موصول ہونے والے 4 منی بلز میں ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2021، فنانس بل 2021، ٹیکس قوانین (تیسری ترمیم) بل 2021 اور فنانس (ضمنی) بل 2021 شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں