پاکستان میں بھارتی میزائل کا معاملہ، ’حادثہ نہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں‘

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2022
9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی میزائل میاں چنوں کے علاقےمیں گرا تھا—تصویر: رائٹرز
9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی میزائل میاں چنوں کے علاقےمیں گرا تھا—تصویر: رائٹرز

امریکی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اُسے ایسے کوئی شواہد نہیں دکھے جو یہ ظاہر کریں کہ غیر مسلح سپر سونک بھارتی میزائل کا پاکستان میں گرنا حادثہ نہیں تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمارے پاس اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ واقعہ حادثے کے علاوہ کچھ تھا‘۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا بدھ کو ہونے والی دراندازی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’ اس معاملے مزید بیان کے لیے ہم آپ کو بھارتی وزارت دفاع سے رجوع کرنے کا کہتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے اتفاقی طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا'

جمعہ کے روز بھارت نے پاکستان میں ’حادثاتی طور پر میزائل فائر‘ کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیا تھا۔

مزید پوچھے جانے پر امریکی ترجمان نے بھارتی بیان کا کچھ حصہ دوبارہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 9 مارچ 2022 کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ معلوم ہوا ہے کہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا، یہ واقعہ جہاں انتہائی افسوسناک ہے وہیں یہ بات بھی قابل اطمینان ہے کہ حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ترجمان نے کہا کہ ’امریکی دفتر خارجہ کا اس معاملے پر مزید کوئی بیان نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی حدود میں میزائل غلطی سے گرا، بھارت کا اعتراف

خیال رہے کہ 10 مارچ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک 'شے' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی مشکوک ’شے‘ نے پنجاب کے شہر ’میاں چنوں‘ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی اور بھارت بتائے کہ وہاں کیا ہوا اور کس مقصد کے لیے خلاف ورزی کی گئی۔

بعدازاں بھارت نے پاکستان کی حدود میں میزائل گرنے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

بھارت کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 9 مارچ کو روز مرہ کی مینٹیننس کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب غلطی سے میزائل فائر ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر احتجاج

مذکورہ واقعے پر قومی سلامتی کے مشیر معیدیوسف نے پاکستان میں 9 مارچ کو میزائل گرنے کی بھارتی وضاحت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک غیرذمہ دار ملک کیسے ایٹمی صلاحیت رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے، ہمیں پر امن رہنے دیا جائے، بھارت سے ایک سپر سانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا، یہ کیسا ملک ہے کہ جس کا میزائل چل گیا اور وہ تین دن بعد وضاحت کر رہا ہے۔

گزشتہ روز پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل کی تصدیق کرنے کے ایک روز بعد نئی دہلی سے سوال کیا تھا کہ ‘اتفاقی’ طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی معمولی وضاحت سے اس معاملے کی تشفی نہیں ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت جیسا غیرذمہ دار ملک حساس ایٹمی صلاحیت کیسے رکھ سکتا ہے، معید یوسف

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘واقعے کی سنگینی سے متعدد بنیادی سوالات اٹھے ہیں جو جوہری ماحول میں میزائل کا حادثاتی یا غیرقانونی طریقے سے فائر ہونے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکولز اور ٹیکنیکل پروٹوکولز کے حوالے سے ہیں’۔

ساتھ ہی دفتر خارجہ نے بھارتی کے سامنے مختلف سوالات رکھتے ہوئے ان کے تسلی بخش جوابات دینے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ پورے واقعے سے بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کو ہینڈل کرنے کے بارے کئی مسائل اور تکینکی خامیوں کا اشارہ ملتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں