حجاب پر پابندی: 'بھارتی عدلیہ انصاف و مساوات کے اصول برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی'

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
انہوں نے کہاکہ عمل سے ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی— فوٹو: دفتر خارجہ
انہوں نے کہاکہ عمل سے ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی— فوٹو: دفتر خارجہ

پاکستان نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف کے اصول کے منافی قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں ترجمان عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالت انصاف و مساوات کے اصول اور برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مسلمان مخالف مہم میں بے رحمی کی ایک تازہ مثال ہے، جہاں سیکولزم کے ہتھیار سے مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: حجاب پر پابندی کیخلاف مظاہروں میں شدت، ریاست کرناٹکا میں تمام اسکول بند

ترجمان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ ہائی کورٹ کے ناقص فیصلے کے بعد خاص طور پر مسلمان اقلیت کو مزید پسماندگی سے دوچار کرنے کی کوششیں تیز ہوجائیں گی۔

علاوہ ازیں، انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ہندو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی اور وہ مسلمانوں کو ہدف بنائیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت اور سلامتی یقینی بناتے ہوئے مذہبی روایات پر عمل درآمد کرنے کے لیے انہیں تحفظ فراہم کرے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ہائی کورٹ نے ریاست کرناٹک کے کلاس رومز میں حجاب پر عائد پابندی کو برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ دے دیا تھا، پابندی کے حکم نامے کے بعد پُرتشدد مظاہرے بھی دیکھے گئے تھے اور چند ہفتوں کے بعد دیے گئے فیصلے نے ملک کی مسلم اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔

گزشتہ سال کے آخر میں نوجوان لڑکیوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو اسکول کی حدود میں حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ریاست کرناٹک میں کئی ہفتوں تک بے چینی اور اشتعال دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

ریاست بھر میں مظاہروں کے دوران لوگوں پر برف کے گولے پھینکے گئے اور پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ اس دوران مزید اسکولوں نے حجاب پر پابندیاں عائد کر دیں اور بنیاد پرست ہندو گروہوں نے بھی حجاب کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں کے جواب میں بڑے اور پرجوش جوابی مظاہرے کیے تھے۔

کئی ہفتوں کے غور و خوض کے بعد ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ حجاب پہننا ’دین اسلام میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے‘۔

ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان اسکولوں کے پاس لباس کوڈ نافذ کرنے کے لیے معقول وجوہات ہیں جو مذہب اور دیگر بنیادوں پر تقسیم کو روکنے کے لیے حجاب کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں