جہانگیر ترین گروپ کو اپنے مطالبات پورے ہونے کی امید

21 مارچ 2022
ں پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ بزدار کو ہٹانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے —تصویر: فیس بک
ں پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ بزدار کو ہٹانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے —تصویر: فیس بک

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں منحرف جہانگیر ترین گروپ کے ارکان پراعتماد دکھائی دیتے ہیں کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عہدے سے ہٹائے جانے کی ضمانتیں حاصل کرنے کے بعد وہ اپنا راستہ اختیار کر لیں گے۔

ڈن اخبار کی رپورٹ کے مطابق گروپ کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اختلافی گروپ کے مطالبات ماننے کے لیے ’اتفاق‘ کیا تھا لیکن ’بلیک میل ہونے کا تاثر زائل کرنے‘ کے لیے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔

وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے متزلزل ہوجانے والی پی ٹی آئی حکومت پارٹی کے منحرف اراکین کے ساتھ صلح کرنے کے مشن پر ہے، اس ضمن میں سینیئر حکومتی ارکان کے ایک وفد نے جہانگیر ترین گروپ سے ملاقات کی اور ان سے اپنے تحفظات اور مطالبات تفصیل سے بتانے کا کہا۔

یہ بھی پڑھیں:ترین گروپ کا ہر رکن متفق ہے کہ مائنس بزدار پر بات آگے بڑھے گی، نعمان لنگڑیال

ترین گروپ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’ترین گروپ عثمان بزدار کی برطرفی پر بضد ہے اور اس نے اپنے تحفظات، وزیر اعلیٰ کے دفتر کی جانب سے انہیں نشانہ بنائے جانے، ان کے مسائل کے بارے میں نیم دلانہ ردعمل اور بیوروکریسی کے اپنے گروپ اراکین کے ساتھ رویے کے حوالے سے اپنے تحفظات کی وضاحت کی۔

پنجاب میں پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ بزدار کو ہٹانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ اختلافی گروپ کچھ دیر انتظار کرے کیونکہ اس مطالبے کو فوری طور پر تسلیم کرنے سے اپوزیشن اس طرح فائدہ اٹھائے گی جیسے ’عمران خان مخالفین کی بلیک میلنگ کے سامنے جھک گئے ہیں‘۔

پی ٹی آئی حکومت نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ نیا وزیر اعلیٰ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز سے ہوگا، پارٹی کے سینئر رہنما کے مطابق ترین گروپ نے حکومتی ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ اس وقت تک پارٹی نہیں چھوڑنا چاہتے جب تک کہ اسے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔

دریں اثنا ترین گروپ کے اہم رکن لالہ طاہر رندھاوا نے کہا کہ کابینہ کے وزیر مراد راس کی قیادت میں ایک حکومتی ٹیم نے گروپ سے ملاقات کی اور انتظامیہ کے ذریعے حل کیے جانے والے مسائل کو دور کرنے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ(ن)، ترین گروپ کا عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹانے پر اتفاق

تاہم چونکہ حکومتی ٹیم کو پارلیمنٹیرینز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو روز کا وقت دیا گیا تھا، طاہر رندھاوا نے کہا کہ جواب آنا شروع ہو گیا ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنرز، ضلعی پولیس افسران اور دیگر سرکاری اہلکار گروپ کے تمام اراکین و کو ان کے مسائل حل کرنے کے لیے بلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اور صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو نشانہ بنانے والے اقدامات کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومتی ٹیم اپنے مسائل کے حل کی رپورٹ کے ساتھ واپس آئے گی اور حتمی فیصلہ کرنے کے لیے گروپ بدھ کو ملاقات کرے گا۔‘

طاہر رندھاوا نے زور دے کر کہا کہ گروپ کا بنیادی مطالبہ ’مائنس بزدار‘ تھا کیونکہ موجودہ وزیر اعلیٰ نے ملک میں گورننس کا نظام تباہ کر دیا ہے اور بتایا کہ اراکین صوبائی اسمبلی کے ایک اور بڑے گروپ نے بھی ترین گروپ سے رابطہ کیا ہے اور بزدار کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کے مطالبے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:علیم خان ترین گروپ میں شامل، 'تحریک عدم اعتماد آئی تو مل کر فیصلہ کریں گے'

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ترین گروپ کو آگاہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی جگہ پارٹی کے اندر کے ایک سینئر رہنما کو تعینات کیا جائے گا اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے حلقے میں چار نام گردش کرنے لگے ہیں جن میں صوبائی وزیر راجا یاسر ہمایوں، مراد راس، میاں اسلم اقبال اور آصف نکئی شامل ہیں۔

ترین گروپ کے ارکان نے ڈان کو بتایا کہ ان کے 17 میں سے 13 ایم پی اے آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے اور بعد میں پارٹی میں شامل ہوئے۔

طاہر رندھاوا نے ڈان کو بتایا کہ ’اگر ترین گروپ نے مرکز میں وزیر اعظم عمران خان اور پنجاب میں وزیر اعلیٰ بزدار کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تو بھی حکومت انہیں ڈی سیٹ نہیں کر سکے گی کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب نہیں ہوئے تھے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں