پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے وزیراعظم کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر کہا کہ عدالتوں کو یہ فیصلے نہیں کرنا چاہئیں، اس سے آپ تجاوز کر رہے ہوں گے۔

فواد چوہدری نے سینیٹر فیصل جاوید کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پوری قوم کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں عدالت نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی عبوری اسٹے کی درخواست مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: ازخود نوٹس کیس: تمام ریاستی ادارے کوئی غیرقانونی اقدام نہ اٹھائیں، چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ قائم رہے گی اور کل کے لیے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اب ہمیں بھی اپنا کیس عدالت میں رکھنے کا موقع ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلا تمام نکات عدالت کے سامنے رکھیں گے اور پہلا نکتہ یہی ہے کہ آرٹیکل 69 کے تحت سپریم کورٹ کو اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ پارلیمان کی رولنگ کو جج کرسکے اور یہ اسپیکر کا حتمی اختیار ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دوسرا اسپیکر تفصیلی رولنگ دے دی ہے، جس میں تفصیلی وضاحت دی ہے کہ کیسے آرٹیکل 5 شامل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے کہنا چاہتا ہوں اب کیوں شیر نہیں بن رہے ہیں، پہلی دفعہ کوئی حکومت دیکھی ہے کہ جو حکومت جارہی ہے وہ خوشیاں منا رہی ہے۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے چہرے دیکھیں، ابھی پریس کانفرنس کر رہے ہیں، آنکھوں سے آنسو آرہےہیں، چہرہ اترا ہوا ہے، برے حال ہیں، کبھی سیاسی جماعتیں لوگوں کے پاس جانے سے خوف زدہ ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سینہ تان کر میدان میں نکلی ہے کہ آئیے عوام کے پاس چلتے ہیں، یہ کبھی ایک کونے میں گھس رہے ہیں، یہ ٹیکنیکل انصاف میں پڑے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے، سیاست کے فیصلے سڑک اور عوام میں ہوتے ہیں، عوام آخری فیصلہ ساز ہیں جو سیاست کا فیصلہ کرتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتیں یہ فیصلے نہیں کیا کرتیں اور عدالتوں کو یہ فیصلے کرنے بھی نہیں چاہیئں، اس سے سیاسی تفریق پیدا ہوتی ہے اور جب آپ سیاسی میدان میں آتے ہیں تو تجاوز کر رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی چیلنج کرتا ہوں، مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام پر مشتمل چوں چوں کا مربہ کیا چاہتا تھا، وہ چاہتے تھے کہ حکومت جائے تو حکومت چلی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب آپ عدالت میں گئے ہیں کہ بحال کریں تو ہم پھر ان کو بھیج سکیں، ان کے دماغ اخروٹ سے بھی چھوٹے ہیں، کوئی سیاسی جماعت الیکشن سے بھاگنے کی کوشش کردے گی، تو کیا پتہ چلے گا کہ ان کی پوزیشن نہیں ہے الیکشن میں جانے کی۔

اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں آپ کو چینلج کر رہی ہے، 90 دنوں کے اندر الیکشن ہونا ہے، آئیں الیکشن میں چلیں، یہ جو آپ ٹیکنیکل انصاف کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں، یہ فیصلے نہیں ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود مستعفی

ان کا کہنا تھا کہ کسی پاکستان کے تخت کا فیصلہ پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں نے کرنا ہے، کسی نے باہر ملک کے دارالحکومت میں بیٹھ کر سازش کے ذریعے تخت نہیں چھینا جاسکتا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ نہ بھکاری ہیں، نہ بے غیرت ہیں، آپ نے اپنے لیے جو ٹائٹل رکھنے تھے وہ پاکستان کے لوگوں کے لیے بول دیے لیکن پاکستان کے عوام عزت دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ سے اسلام آباد کا تخت ملے گا، ادھر ادھر سے یا ٹیکنیکل انصاف سے نہیں ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جولوگ ادھر ادھر سے خرید کر کھڑے کیے ہیں، میڈیا سے درخواست کروں گا کہ ان لوگوں کے چہرے ضرور دکھائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں