راجستھان میں ‘ہندو انتہاپسندوں’ کی جانب سے مسلمانوں کے گھرنذرآتش کرنے کی مذمت

05 اپريل 2022
راجستھان میں مسلمانوں کے گھرنذرآتش کردیے گئے—فوٹو:بشکریہ انڈین ایکسپریس
راجستھان میں مسلمانوں کے گھرنذرآتش کردیے گئے—فوٹو:بشکریہ انڈین ایکسپریس

پاکستان نے بھارت کی ریاست راجستھان کے علاقے کاراؤلی میں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں گھر نذر آتش کیے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘بی جے پی-آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے انتہاپسند ہندوں نے راجستھان کے کاراؤلی میں مقامی سیکیورٹی حکام کی ملی بھگت سے مسلمانوں کے 40 سے زیادہ گھر نذر آتش کردیا اور تباہ کردیا’۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ واقعات ریاستی مشینری کی بے حسی ہے جو اپنے شہریوں کے جان اور مال کی حفاظت جیسا بنیادی فرض نبھانے میں ناکام ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی زندگی خوف کے سائے میں ہے، بی جے پی-آرایس ایس کا اشتراک اقلیتوں کے خلاف ناقابل فہم تشدد کا ارتکاب کر رہا ہے، جو نفرت اور اکثریتی بنیاد پر پنپنے والا ہندو توا ایجنڈے کا حصہ ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ ماضی قریب میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت پھیلا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی قیادت نے مجرمانہ خاموشی اور ‘ہندوتوا’ ایجنڈے کے کارندوں کے خلاف تادیبی کارروائی نہ ہونے سے عالمی برادری میں بھی تشویش ہونی چاہیے۔

بھارتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف جرائم کے بجائے بی جے پی-آر ایس ایس کے کارکن تشدد کی کارروائیاں کرچکے ہیں۔

دفترخارجہ نے کہا کہ متعصب ہریدوار یاتی نرسنگھن نے حال ہی میں 3 اپریل 2022 کو ہندوں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں اسلاموفوبیا کے پریشان کن واقعات پر فوری نوٹس لینے اور بھارتی حکام کو انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی پر کٹہرے میں کھڑا کرنے اور بھارت میں اقلتیوں کے جان اور مال کی حفاظت یقینی بنانے کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ بھارت ویب سائٹ دی وائر نے 2 اپریل کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ہندووں کے نئے سال کی مناسبت سے نکالی گئی ریلی پر پتھراؤ کے بعد حکام نے کرفیو نافذ کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشیدگی کے باعث علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس معطل کردی گئی تھی اور 600 پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا تھا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کشیدگی کے دوران 35 افراد زخمی ہوئے تھے اور پولیس نے ابتدائی طور پرتفتیش کے لیے 46 افراد کو حراست میں لیا تھا جبکہ 13 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشیدگی پھیلانے کے الزام میں مزید 33 افراد کو گرفتار کرلیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اس دوران کئی گھروں اور دکانوں کو نذر آتش کردیا گیا تاہم نقصانات کی تصدیق نہیں کی جاسکی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں