عدالت سے پوچھتا ہوں میں نے کیا جرم کیا تھا کہ آپ نے رات کے 12 بجے عدالتیں لگائیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2022
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے آزاد عدلیہ کے لیے جیل کاٹی، میں عدالت سے پوچھتا ہوں کہ رات کے اندھیرے میں عدالت کیوں لگائی، معزز ججزمجھے جواب دیں، میں نے کیا جرم کیا تھا کہ آپ نے رات کے 12بجے عدالتیں لگائیں۔

عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے پشاور میں ہونے والے پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی وزیر اعظم ہٹایا جاتا تھا تو پاکستان میں مٹھائیاں بانٹی جاتی تھیں مگر جب مجھے ہٹایا گیا تو ساری قوم پورے ملک کے تمام شہروں میں سڑکوں پر نکلی، آپ نے مجھے عزت میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتاہوں۔

حکومت جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے پہلے پاور شو سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ عوام امپورٹڈ حکومت تسلیم کرلے گی، قوم نے اپنا فیصلہ سنادیا کہ امپورٹڈ حکومت نا منظور ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ'

ان کا کہنا تھا کہ آج قوم نے فیصلہ کرنا ہےکہ ہم امریکا کے غلام بننا چاہتے ہیں یا ہمیں حقیقی آزاد چاہیے، امریکیوں نے بڑے ڈاکوؤں کو مسلط کر کے ملک کی توہین کی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم غیروں کی حکومت کو نہیں مانتے، یہ باہر سے مسلط شدہ تمام لوگ ضمانتوں پر ہیں، شہباز شریف اور اس کا بیٹا ضمانت ہر ہے، سارا شریف خاندان ضمانتوں پر ہے، شہباز شریف پر اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے تمام شہروں میں ان بے غیرتوں کے خلاف سڑکوں پر نکلوں گا، غیر مند پاکستانیوں ہم کسی بے غیرت حکومت کو نہیں مانتے، ہم ان چوروں کو حکمران کے طور پر کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کان کھول کر سن لو، یہ وہ 1970 کا پاکستان نہیں جب امریکا نے ذوالفقارعلی بھٹو کی حکومت ختم کی، اب یہ نیا با شعور پاکستان ہے، پاکستان میں 6 کروڑ موبائل فونز ہیں، ان کے منہ بند نہیں کرائے جا سکتے، شہبازشریف سوشل میڈیا پر نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے، سن لو جس دن ہم نے کال دی تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی تاریخ میں کوئی وزیراعظم اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کرسکا

انہوں نے کہا کہ میں آزاد عدلیہ کے لیے جیل کاٹی، میں نے عدالت سے پوچھتا ہوں کہ رات کے اندھیرے میں عدالت کیوں لگائی، میں نے کیا جرم کیا تھا کہ آپ نے رات کے 12 آپ نے عدالتیں لگائیں، کیا میں نے کبھی قانون توڑا ؟ میں نے آج تک قانون نہیں توڑا، جب سے سیات میں ہوں میں نے کبھی قوم کو اداروں کے خلاف نہیں بھڑکایا، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔

انہوں نے کہا میں عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ کیا قاسم سوری نے ٹھیک نہیں کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب امریکا نے پاکستان میں ڈرون حملے کیے تو نواز شریف کے منہ سے آواز نہیں نکلی کیونکہ یہ امریکا کے غلام ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مراسلے میں کہا گیا کہ عمران خان نہ رہے تو تمام غلطیاں معاف کردیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ امریکیوں ہمیں تمہاری معافی کی ضرورت نہیں، او امریکیوں ہمیں تمہاری معافی کی ضرورت نہیں تم ہوتے کون ہو، تمہیں شریفوں، زرداریوں کی عادت پڑی ہوئی ہے، امریکی غلاموں کے خلاف باہر نکلنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں سے پوچھتا ہوں کہ ان چوروں، لٹیروں کی موجودگی میں جن کی تمام دولت بیرون ملک پڑی ہے جو امریکا کے غلام ہیں وہ نیو کلئر پوگرام کی حفاظت کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:'پرانے پاکستان میں خوش آمدید': عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پر رد عمل

انہوں نے کہا کہ میں اداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سلامتی ان لٹیروں کے ہاتھ میں ڈال رہے ہو۔

عمران خان نے کہا کہ کیا یہ نیو کلیئر پروگرام کی حفاظت کرسکتے ہیں، بیرونی سازش کے ذریعے حکومت میں آنے والے کیا جوہری طاقت کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف تمہارا وقت ختم ہوگیا، نواز شریف سمجھ رہا تھا کہ اسے این آر او مل جائے گا، پہلے مشرف نے این آر او دیا، اب سمجھ رہے تھے این آراو ٹو مل جائےگا، کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا ہم اور پوری قوم تمہارا انتظار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف نے ان چوروں کو این آر او دے کر جرم کیا، مگر اب انہیں این آر او نہیں ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں عوام کو کال دے رہا ہوں ہفتے کو ملک بھر میں سڑکوں پر نکلنا ہے، ہفتے کو کراچی میں جلسہ کروں گا، اب الیکشن سے کیوں ڈر رہے ہو، کہتے تھے کہ عمران خان عوام میں جائے گا تو انڈیں پڑیں گے، اب پتا چلے گا عوام میں انڈے کس کو پڑیں گے۔

سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تم سب اکٹھے ہو جاؤ اب جب بھی الیکشن ہوگا یہ قوم تمھارے ساتھ وہ کرے گی کہ تمھاری سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائے گی ، جو غیرت مند ہوتا ہے لوگ اس کی عزت کرتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:قوم کو اپنی خودمختاری کی حفاظت خود کرنی ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ مجھے نکالنے کی سب سے زیادہ خوشی بھارت اور اسرائیل میں منائی گئی۔

انہوں نے کہا جب تک یہ حکومت ختم نہیں ہوتی، ہم اس امپورٹڈ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے، جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوجاتا، ہم سڑکوں پر رہیں گے، حقیقی جنگ آزادی شروع ہوچکی، عمران خان نے کہا کہ اعلان کر رہا ہوں کہ آج سے حقیقی آزادی کی جنگ شروع ہے۔

وزیراعظم شہاز شریف پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھکاری تم ہوگے، قوم بھکاری نہیں ہے، قائد اعظم کے مزار پر جانے والے شرم کریں، کہاں قائد اعظم اور کہاں یہ چوروں کا ٹبر، شہباز شریف تم کرپٹ ہو، تم امریکا کے غلام ہو۔

عمران خان نے جلسے میں موجود لوگون سے امپورٹڈ حکومت نا منظور کے نعرے بھی لگوائے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن گزشتہ 30 سالوں سے دین کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، وہ دین اسلام کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

مودی عمران خان کو فون نہیں کرتا، ان کے لیے ٹوئٹ کرتا ہے، شاہ محمود قریشی

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر سب سے پہلے کس نے مبادکباد دی، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مبارکباد دی، کہتے ہیں کہ مودی کو ان سے پیار ہے، کہتا ہوں پیار نہیں، کاروبار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا فیصلہ: ’اب عمران خان کے اگلے قدم کا انتظار کریں‘

ان کا کہنا تھا کہ جو کشمیریوں کا قاتل ہے، یہ اسکو ساڑھیاں بجھواتے ہیں، انہیں شادیوں پر بلاتے ہیں، نریندر مودی خود دار عمران خان کو تو فون نہیں کرتا اور ان کے لیے ٹوئٹس کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ میرے خلاف یہ سب ایک ہوجائیں گے اور یہ سب کپتان کے خلاف ایک جگہ جمع ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جانتے ہیں کہ کیا چیز ہے جو ان سب مخالفین کو عمران خان کے خلاف ایک جگہ جمع کرتی ہے، کیا بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰن کے نطریات میں کوئی مماثلت ہے، کیا ان کے نظریات ملتے ہیں، ان کے مفادات ایک ہیں، پکڑے جانے کا خوف ان سب کو ایک جگہ جمع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ساڑھے تین سال پیپلزپارٹی کی مخالفت کرتی رہی اور اب ان کے ساتھ مل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 تاریخ کا انتظار کریں، 16 تاریخ کو کراچی کے جلسے میں بڑے راز سے پردہ ہٹاؤں گا، ان کے کرتوتوں کا پردہ چاک کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مفادپرست ٹولہ امریکاکےسامنےجھک گیالیکن قوم نہیں مانےگی، یہ لوگ پاکستان کے مفادات کا سودا کرنے آئے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ چیف جسٹس کو مراسلہ بھجوادیا، مخالفین کہتے ہیں کہ مراسلہ جعلی ہے، میں کہتا ہوں کہ چیف جسٹس کمشین بنادیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

عمران خان نے ابسولوٹلی ناٹ کہا تو ہماری حکومت کے خلاف سازش شروع کردی گئی، پرویز خٹک

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ میرے دل میں بہت راز ہیں، وہ راز قوم کو بتانے پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کا آج اسلام آباد ریڈ زون کے باہر احتجاج کا اعلان

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جب عمران خان نے امریکا کو پاکستانی اڈے دینے سے انکار کیا، جب عمران خان نے ابسولوٹلی ناٹ کہا اسی دن سے ہماری حکومت کے خلاف سازش شروع کردی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتا ہے، ہم غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم مقابلہ کریں گے، کہا گیا کہ تحریک عدم اعتماد میں عمران خان کو شکست دو گے تو معاف کردیں گے ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قوم عمران خان کے ساتھ نکل پڑی، شیخ رشید

پشاور میں ہونے والے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج قوم عمران خان کے ساتھ نکل پڑی ہے، قوم آج عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ ہوا کیا ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف سازش گزشتہ 6 ماہ سے جاری تھی اور اب یہ متحدہ اپوزیشن کے لوگ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف بھی مواخذے کی تحریک لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج بوٹ پالش کرنے والے، اور جن کے پلیٹس لیٹس اوپر نیچے ہو گئے تھے وہ واپس آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 اپریل کو کراچی میں جلسہ ہے، میں کراچی کے جلسے میں ایم کیو ایم کے ساتھ ہیلو ہائی کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے لاہور کے جلسے پر نظر ثانی کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں