حکومت کا گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 مئ 2022
پی ٹی آئی حکومت نے مئی 2019 میں ڈاکٹر رضا باقر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر مقرر کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
پی ٹی آئی حکومت نے مئی 2019 میں ڈاکٹر رضا باقر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر مقرر کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی 3 سالہ میعاد کل ختم ہو رہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئر پر جاری اپنے ایک بیان میں مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ میں نے رضا باقر سے بات کی ہے اور انہیں حکومت کے فیصلے کے بارے میں بتایا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے لیے خدمات انجام دینے پر رضا باقر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ رضا باقر غیر معمولی طور پر ایک قابل آدمی ہیں اور ہم نے مختصر وقت میں ایک ساتھ کافی کام کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ میں رضا باقر کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مئی 2019 میں تین سال کے لیے ڈاکٹر رضا باقر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'آئی ایم ایف' کے ڈاکٹر رضا باقر اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر مقرر

فنانس ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رضا باقر کی تقرری اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 (3) کے تحت تین سال کے لیے کی گئی تھی۔

رضا باقر جنوری گورنر اسٹیٹ بینک تعینات ہونے سے قبل رومانیہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن سربراہ کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔

وہ آئی ایم ایف کے ساتھ بطور ڈیٹ پالیسی ڈویژن وابستہ رہ چکے ہیں۔

ڈاکٹر رضا باقر نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوایٹ کیا اور بعد ازاں کیلی فورنیا یونیورسٹی، بارکلے سے اقتصادیات میں 'پی ایچ ڈی' کیا۔

وہ عالمی بینک، میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور سوئٹزرلینڈ کی یونین بینک کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کی حکومتی فیصلے پر تنقید

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل اور فوادف چوہدری نے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف پروگرام کے چھٹے جائزے کے سلسلے میں بات چیت جاری ہے، رضا باقر

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ کی بلند ترین ٹیکس وصولیاں کیں لیکن چیئرمین ایف بی آر کو ہٹا دیا گیا۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ کی بلند ترین ٹیکس وصولیاں کیں لیکن چیئرمین ایف بی آر کو ہٹا دیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اعتراف کیا کہ رضا باقر غیر معمولی قابل آدمی ہیں، بہترین کام کیا اور اب انہیں بھی ہٹا دیا گیا۔

شہباز گل نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ رحم کرے پاکستان پر، حکومت کا نوٹ چھاپنے،قرض کے ڈالر مارکیٹ میں جھونک کر ڈالر کی قیمت کم کرنے کا پلان ہے۔

ادھر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری حکومتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا مجھے خوشی ہے کہ رضا باقر کو ہٹا دیا گیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان جیسے پروفیشنل شخص کی موجودہ کرپٹ حکومت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رضا باقر عمران خان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کا اثاثہ ثابت ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں