بھارت کے شہر جودھ پور میں عید پر ہندو مسلم فسادات، کئی علاقوں میں کرفیو نافذ

03 مئ 2022
ہند و مسلم فسادات کی وجہ  'مذہبی پرچم' لہرانے کے تنازع کو قرار دیا گیا ہے—فوٹو::بشکریہ اے این آئی
ہند و مسلم فسادات کی وجہ 'مذہبی پرچم' لہرانے کے تنازع کو قرار دیا گیا ہے—فوٹو::بشکریہ اے این آئی

بھارت کے شہر جودھ پور میں عید الفطر کی تقریبات کے دوران ہندو مسلم فسادات کے باعث مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ انٹر نیٹ سروسز بھی معطل کردی گئی ہیں۔

جودھ پور میں عید الفطر کی تقریبات ہند و مسلم فسادات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں، فسادات کی وجہ 'مذہبی پرچم' لہرانے کے تنازع کو قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی اشاعتی ادارے 'اسکرول ان' کے مطابق جھڑپوں کا تازہ سلسلہ پیر کی رات کو اس وقت شروع ہوا تھا جب 'ہندو اور مسلم برادریوں کے ارکان نے جلوری گیٹ کے علاقے میں مذہبی پرچم لہرانے پر ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا'۔

رپورٹ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کا کہنا ہے کہ 'اس علاقے کے قریب جہاں نماز پڑھی جاتی ہے وہاں ہندو دیوتا پاراشورام کے جھنڈے تھے جبکہ جھنڈوں کو ہٹانے کے بارے میں تنازع پیدا ہوا کیونکہ مقامی مسلم کمیونٹی عید کے موقع پر ہر سال جھنڈا لگاتی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں مسلم مخالف واٹس ایپ پیغام پر ہنگامہ آرائی، 88 افراد گرفتار

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے مزید کہا کہ 'جلوری گیٹ علاقے کے قریب ایک مسجد بھی واقع ہے اس لیے پولیس نے ہجوم کو وہاں جمع ہونے کی اجازت نہیں دی اور ہجوم کومنتشر کرنے کے دوران کشیدگی بڑھ گئی اور پتھراؤ کیا گیا۔'

بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کے مطابق فسادات کے دوران علاقے میں نماز عید کے لیے نصب لاؤڈ اسپیکر بھی اتار دیے گئے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم پانچ پولیس اہلکاروں سمیت کئی دیگر افراد زخمی ہوئے۔

'اسکرول ان' کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بعد میں منگل کی صبح عید کی نماز کے بعد جودھ پور میں دونوں برادریوں کے درمیان جھڑپوں کا ایک اور سلسلہ شروع ہوا جبکہ کچھ لوگوں نے جلوری گیٹ کے قریب پتھراؤ کیا'۔

یہ بھی پڑھیں:دہلی فسادات میں بھارتی پولیس نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا، امریکی اخبار

'دی کوئنٹ' کے مطابق ان جھڑپوں کے دوران فسادیوں نے کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے اور کئی اے ٹی ایم میں بھی توڑ پھوڑ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

جھڑپوں اور فسادات کے باعث شہر کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ رات سے ہی انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں۔

دوسری جانب راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے جھڑپوں کو "بدقسمتی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو شہر میں 'ہر قیمت پر' امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ راجستھان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'جودھ پور، مارواڑ کی محبت اور بھائی چارے کی روایت کا احترام کرتے ہوئے میں تمام فریقین سے امن برقرار رکھنے اور امن و امان کے قیام میں تعاون کرنے کی اپیل کرتا ہوں،'

اسکرول ان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے 'ریاست کے وزیر داخلہ، جودھ پور کے وزیر انچارج ، ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو جودھ پور جانے اور وہاں صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

یہ واقعہ حالیہ ہفتوں میں بھارت میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کا تازہ واقعہ ہے۔

اس سے قبل 16 اپریل کو نئی دہلی کے مضافاتی حصے جہانگیر پوری میں ایک تہوار کے موقع پر ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے دوران 6 پولیس افسران اور کئی دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔

بھارتی پولیس نے فسادات کے الزامات کے سلسلے میں 14 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

2 اپریل کو، راجستھان کے کراؤلی علاقے میں ہندو مسلم فسادات اس وقت شروع ہو گئے تھے جب ہندو برادری کی جانب سے نئے سال کا جشن منانے کے لیے نکالی گئی موٹر سائیکل ریلی پر پتھراؤ کیا گیا تھا جس کے بعد حکام علاقے میں کرفیو لگانے، انٹرنیٹ معطل کرنے اور 600 پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

ان فسادات کے دروان لگ بھگ 35 افراد زخمی ہوئے، پولیس نے ابتدائی طور پر 46 افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا جبکہ 13 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:گجرات میں ہندو مسلم فساد، 200 سے زائد گرفتاریاں

بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ کے دوران گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی، تاہم، رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ جائیدادیں کس کی ہیں اور کتنی جائیدادیں توڑی گئی ہیں۔

پاکستان نے ان فسادات کے دوران 'ہندو انتہا پسندوں' کی جانب سے مسلم کمیونٹی کے 40 سے زائد گھروں کی 'بے حسی کے ساتھ توڑ پھوڑ اور جلانے کی شدید مذمت کی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی نے حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو مذہبی گروہوں کو حوصلہ دیا ہے کہ وہ اپنے عقیدے کا دفاع کرنے کے لیے اقدامات کریں جبکہ ان کی پارٹی نے نریندر مودی کے دور حکومت میں مختلف اقلیتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی تردید کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں