وزیراعظم شہباز شریف کا این سی او سی فوری بحال کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 10 مئ 2022
ملک میں کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی سے کمی اور بڑی آبادی کی کامیاب ویکسی نیشن کے بعد (این سی او سی) کو31 مارچ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔— فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
ملک میں کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی سے کمی اور بڑی آبادی کی کامیاب ویکسی نیشن کے بعد (این سی او سی) کو31 مارچ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔— فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں کورونا وائرس کے نئے اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آمنے کا نوٹس لے لیا ہے اور فوری طور پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بحال کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

وزیراعظم نے وزارت برائے قومی صحت سے اومیکرون ویرینٹ کے نئے سب ویرینٹ کے حوالے سے موجودہ صورتحال سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے ملک میں کورونا وائرس کے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی۔

این آئی ایچ نے ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ جینوم کی ترتیب کے ذریعے اومیکرون کے نئے سب ویرینٹ کو بی اے.2.12.1 کا نام دیا گیا ہے، جس کا ملک میں پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

این آئی ایچ نے بتایا تھا کہ اومیکرون کی اس نئی ذیلی قسم کی وجہ سے مختلف ممالک میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے ملک میں کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی سے کمی اور بڑی آبادی کی کامیاب ویکسی نیشن کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو31 مارچ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں اومیکرون کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق

سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں کووڈ کے کیسز اور ویکسی نیشن کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم نے اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کا نارمل طریقہ کار اپنانا ہے اور ایمرجنسی میں بنائے گئے اس ادارے کو بند کرنے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے پوری قوم کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی سطح تک پہنچ چکی ہے اور وبا کا پھیلاؤ بھی کم ہو گیا ہے، لہٰذا آج این سی او سی کے آپریشن کا آخری دن ہے۔

این سی او سی کا قیام

این سی او سی کا قیام 27 مارچ 2020 کو عمل میں آیا تھا اور قوم کو کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ رکھنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا۔

این سی او سی میں روزانہ اجلاس ہوتا تھا جس میں وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر، معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال شرکت کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ

مزید برآں اس میں تمام صوبوں اور انتظامی اکائیوں کی نمائندگی بھی تھی۔

این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے تھے اور دن میں کم از کم ایک مرتبہ انہیں اپ ڈیٹ کیا جاتا تھا۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس فروری 2020 کے آخری ہفتے میں رپورٹ ہوا تھا۔

اس بحران پر تبادلہ خیال کے لیے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو ہوا تھا، جسے بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں