پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حریت رہنما یٰسین ملک کو بھارت میں بربریت سے سزا سنانے پر مؤثر آواز ناکام مارچ کی نذر ہوئی لیکن پاکستان سے بھرپور آواز اٹھے گی اور دنیا بھر میں پہنچائیں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ حریت رہنما یٰسین ملک کو بھارت میں جو سزا سنائی گئی ہے، اس کی شدید مذمت کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اور ظلم سے لڑنے کے جذبے کو نہ تو عمر قید ہوسکتی ہے اور نہ اس کو پھانسی چڑھایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے یٰسین ملک کے لیے بھرپور آواز اٹھے گی اور ہم اس آواز کو دنیا بھر میں پہنچائیں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ جہاں اتنی بڑی خبر ہے کہ کشمیر کے ایک بیٹے کو بربریت سے عمر قید کی سزا سنا دی گئی تو اس سے پوری قوم کی توجہ کشمیر اور یٰسین ملک پر ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مشعال ملک نے دو دن پہلے رو رو کر عمران خان سے درخواست کی تھی کہ اپنا لانگ مارچ دو دن آگے کردیں کیونکہ 25 تاریخ کو ان کو سزا سنانی ہے لیکن انہوں نے اس پر کان نہیں دھرا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان سے جو مؤثر آواز جانی چاہیے تھی وہ ناکام مارچ کی نذر ہوگئی۔

'پاکستانیوں نے عمران خان کا احتجاج ناکام بنادیا'

مریم نواز نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے آج ایک فتنے کو ناکام بنایا، ان کے آگے بند باندھا اور اس کے لیے قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ کل جو پولیس اہلکار شہید ہوئے اور پولیس کی گاڑی کے حادثے میں شہادتیں ہوئیں، جس پر ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی ہے اور جاں بحق افراد کے لیے دعا گوہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت سے درخواست کی تھی کہ اس کو نہ روکا جائے، اس کو بے نقاب ہونے دیا جائے اور ایسا ہی ہوا۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ کہا جارہا تھا کہ 25 لاکھ افراد آ رہے ہیں اور پاکستانی عوام باخبر ہوگئے ہیں اور پاکستان کے طول و عرض میں ایک آواز آرہی ہے کہ لانگ مارچ ہوگا، حکومت کو الٹا دیا جائے گا اور اگلے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستانی قوم، پاکستانی ماؤں، پاکستان کے بیٹوں اور بزرگوں نے عمران خان کو تھپڑ رسید کیا ہے، اس کی گونج آنے والے وقتوں میں اور بھی سنائی دے گی۔

مریم نواز نے کہا کہ میں قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے بروقت اس فتنے کو نہ صرف پہچانا اور روکا بلکہ کسی بھی احتجاج میں شامل نہ ہو کر ثبوت دیا کہ جو اپنی کرسی کی خاطر ملک میں آگ لگانا چاہتے ہیں ان کا ساتھ نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو استحکام، ترقی، سیاسی استحکام اور درست سمت والی حکومت کی ضرورت ہے، جس کے پاس اچھی ٹیم اور توجہ قوم کے مسائل پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج اس فتنے کے خاتمے کے بعد امید ہے کہ پاکستان کے اندر سیاسی استحکام آئے گا، وزیراعظم اور اتحادی حکومت کو ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے ایک سازگار ماحول ملے گا۔

'پنجاب کے عوام نے عمران خان سے بدلہ لیا'

مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے آج عمران خان سے بدلہ لیا ہے کیونکہ انہوں نے عوام پر عثمان بزدار مسلط کردیا تھا، فرح گوگی کے ذریعے پنجاب کو لوٹا گیا اور پنجاب کے عوام کے حق پر ڈاکا مارا گیا، بیورکریسی اور پولیس کے تبادلے فرح گوگی کراتی رہی اور اس کے پیسے بنی گالا جاتے رہے تو پنجاب کے عوام نے مینڈیٹ چھیننے کا حساب عمران خان سے لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ 25 لاکھ کی بات کر رہے تھے اور پنجاب کے 38 اضلاع سے 200 لوگ بھی نہیں ملے تو رانا ثنااللہ نے ٹھیک کہا کہ اتنی تعیناتی کیوں کردی کیونکہ انہوں نے ایک ہوا بنا دیا تھا کہ پاکستان کے عوام ان کے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ بھی ناکام احتجاج پر رکھی، خونی انقلاب کے دعوے پر پولیس کی توجہ عوام پر ہوئی۔

پی ٹی آئی کے مارچ کو ناکام قرار دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، وہاں سے بھی انہیں انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو انقلاب آرہا تھا وہ ہیلی کاپٹر ذریعے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے درمیان کتنی دیر ہوا میں معلق رہا اور ابھی بھی معلق ہے، وہ انقلاب تو نہ آسکا، کے پی کے عوام نے اس انقلاب کو مسترد کردیا۔

'پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا'

مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ مارچ کا اعلان کرکے یہ پھنس گئے تھے، پھر انہوں نے حکومت سے رابطے شروع کردیے، اسد قیصر اور فواد چوہدری نے ایاز صادق سے دو دن پہلے رابطہ کیا اور کہا کہ بات چیت کے ذریعے ہم اس کا حل چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایاز صادق نے نواز شریف سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم سےکہہ رہے ہیں کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہم سے بات چیت کریں، بھلے الیکشن ابھی نہیں کرانے تو چند مہینے بعد کی تاریخ دے دیں اور ہمیں دھرنے سے بچائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کہا کہ جتھوں کی دھمکی اور دھونس میں نہیں آؤں گا اور انہوں نے جو اعلان کیا ہے وہ پورا کریں، انتخابات اگر اب ہونے بھی تھے تو نہیں ہوں گے اور ملک آگے چلے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ حکومت کے ساتھ کل پھر انہوں نے رابطے کیے اور اس کے بعد یہ صبح 10 بجے اسپیکر ہاؤس میں آئے، وفد میں شاہ محمود قریشی، اسدعمر، پرویز خٹک شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے مطالبے رکھے کہ الیکشن اور احتجاج کی جگہ دے دیں اور اس کا لب لباب یہ تھا کہ ہم دھرنے کا اعلان کر بیٹھے لیکن عوام نے کوئی ردعمل نہیں دیا تو ہمیں محفوظ راستہ دیا جائے لیکن ان کا کوئی مطالبہ نہیں مانا گیا اور جب تک معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا تو سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا گیا۔

'سپریم کورٹ کے فیصلے میں ان کے لیے محفوظ راستہ تھا'

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے سر آنکھوں پر لیکن اس میں ان کے لیے ایک محفوظ راستہ تھا اور یہ ان کی عزت بچانے کا پورا اہتمام تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی تو سپریم کورٹ میں پہلے ان کے وکیل نے کہنا شروع کیا کہ وہ گراؤنڈ دے دیں جہاں 10 ہزار لوگ آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے وکیل نے بارہا بتایا کہ گراؤنڈ چھوٹا ہے، اس میں 10 ہزار لوگ آئیں گے تو انہیں باہر جانا پڑے گا اس لیے ان کو پریڈ گراؤنڈ میں آنے دیں تو انہوں نے کہا کہ ہمیں وہی گراؤنڈ دے دیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ان کو اجازت مل گئی، سپریم کورٹ کے جن احکامات پر انہوں نے امن و امان کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ابھی اس حکم کی سیاسی خشک بھی نہیں ہوئی تھی تو انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی دھجیاں اڑائیں۔

'مظاہرین نے املاک کو آگ لگا دی'

ان کا کہنا تھا کہ ناکامی کی فرسٹریشن میں انہوں نے آگ لگا دی، گرین بیلٹ، پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی، عمران خان کا آگ اور خون کا ایجنڈا تھا، پہلے ملک میں الزامات اور جھوٹے خط کے ذریعے جھوٹی سازش کا بیانہ بنا کر آگ لگانے کی کوشش کی آج ان کے پیروکاروں نے بھی وہی کیا، املاک اور لوگوں کی ذاتی املاک کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو پہلے کہہ رہے تھے کہ یہ فساد اور فتنہ ہے، اس کو روکا جائے، آج سپریم کورٹ نے بھی دیکھا ہوگا کہ کس طرح سے سپریم کورٹ کے احکامات پاؤں تلے روندا گیا اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد امن و امان کی صورت حال پیدا کی۔

'کنٹینر ہٹاتے ہوئے دو بچے جاں بحق ہوئے'

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کے کارکن کنٹینر ہٹاتے ہوئے پل سے گر کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تو ایک ماں کی حیثیت سے خیال آیا کہ عمران خان کے بچے لندن میں حفاظتی دیواروں کے پیچھے ہیں، ان کو نہ تو جان کا خطرہ ہے لیکن یہاں قوم کے بچے، ماؤں کے جگر گوشوں کوعمران خان نے اپنی کرسی کی ہوس کی خاطر مروا دیا۔

ان کا کہناتھا کہ عمران خان خود ہیلی کاپٹر میں بیٹھ گیا، لوگ شدید گرمی میں مار کھاتے رہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ خبر ہے کہ عمران خان اعلان کر رہے ہیں سپریم کورٹ کے طے شدہ مقام کے بجائے ڈی چوک پر جمع ہوں تو یہ شخص کبھی بھی اپنے محسن کو ڈسے بغیر نہیں رہ سکتا، اس اسٹیبلشمنٹ جس نے ان کو انگلی پکڑ کر چلایا، اس پر احسان در احسان کیا اور وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھایا تو احسان کا بدلہ انہیں پر رکیک اور شرم ناک حملے کر رہا ہے، یہ محسن کشی ہے، ماجد خان سے علیم خان تک ان کی یہی روش رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایک راستہ دیا ہے تو انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑائیں، یہ شخص ہر قیمت پر فساد اور فتنہ چاہتا ہے، چاہتا ہے کہ ملک میں ایسا فساد برپا ہوجائے کہ ان کے لیے کوئی راستہ بن جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Muhayminali May 26, 2022 04:23am
Yaar kitna jhoot bolti hai ye na i