دوست کو قتل کے بعد تیزاب میں ڈالنے والے سابق ایس ایس پی کو عمر قید کی سزا

اپ ڈیٹ 27 مئ 2022
سابق ایس ایس پی مفخر عدیل — فائل فوٹو: فیس بک
سابق ایس ایس پی مفخر عدیل — فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی مقامی عدالت نے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تاتلا قتل کیس میں مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی مفخر عدیل کو عمر قید کی سزا سنادی۔

سیشن عدالت نے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مفخر عدیل کو سزا سنائی جبکہ دو شریک ملزمان کو بری کردیا۔

عدالت میں پولیس کے پیش کردہ چالان میں کہا گیا تھا کہ سابق ایس ایس پی مفخر عدیل نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر غیرت کے نام پر اپنے قریبی دوست شہباز تاتلا کو قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز تاتلا قتل: سابق ایس ایس پی، دیگر دو ملزمان پر فرد جرم عائد

آج عدالت میں جیل حکام نے ملزم سابق ایس ایس پی مفخر عدیل کو پیش کیا جہاں ایڈیشنل سیشن جج نے مقدمے کا ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا۔

سیشن عدالت نے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مفخر عدیل اور دو دیگر افراد پر 7 اکتوبر 2020 کو فرد جرم عائد کی تھی۔

شہباز تاتلا کیس

واضح رہے کہ ایس ایس پی مفخر عدیل اور ایڈووکیٹ شہباز تاتلا جو پنجاب کے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی تھے، 7 فروری 2020 کو لاپتا ہوگئے تھے۔

اس سلسلے میں 10 فروری کو سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز احمد تاتلا کی گمشدگی کے حوالے سے نصیر آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

بعدازاں 12 فروری کو ایس ایس پی مخفر عدیل کی اہلیہ نے نواب ٹاؤن تھانے میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شوہر جوہر ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے لاپتا ہیں اور ان کا فون بھی بند ہے۔

پولیس نے ابتدائی طور پر دونوں کے مشترکہ دوست اسد بھٹی کو گرفتار کیا تھا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ مفخر عدیل نے شہباز تاتلا کو قتل کرکے تیزاب سے بھرے ڈرم میں ان کی لاش ضائع کی۔

مزید پڑھیں: ایس ایس پی مفخر عدیل کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

تیسرا ملزم عرفان علی اس دکان کا مالک تھا جہاں سے اس جرم میں استعمال ہونے والا تیزاب خریدا گیا تھا۔

بعد ازاں سابق پولیس افسر نے اپنی پراسرار گمشدگی کے ایک ماہ بعد پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

نصیرآباد پولیس نے مقدمہ چالان پہلے ہی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمان نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

چالان کے مطابق مفخر عدیل نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے وکیل دوست شہباز تاتلا کی لاش کو تیزاب سے بھرے ہوئے پلاسٹک کے ڈرم میں ڈال دیا تھا، بعد میں اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے اپنے جرم کے کسی ثبوت کو ختم کرنے کے لیے کرائے کے گھر میں موجود جائے وقوع کو دھو دیا تھا۔

شریک ملزم اسد بھٹی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ 7 فروری کی رات شہباز تاتلا کو کرائے کے مکان پر لانے کے بعد جوس میں نشہ آور دوا ملا کر دی گئی اور شہباز سے دریافت کیا کہ کیا اس کا مفخر عدیل کی سابقہ بیوی اسما سے افیئر چل رہا ہے۔

اسد بھٹی نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انکار کے بعد شہباز نے تسلیم کر لیا جس پر مفخر اس کے ہونٹوں اور ہاتھوں کو ٹیپ سے باندھنے کے بعد اس کے منہ پر تکیہ رکھ کر بیٹھ گیا اور دم گھٹنے سے شہباز تاتلا کی موت واقع ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'لاپتہ' پولیس افسر کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

پولیس کے چالان کے مطابق ملزم نے لاش کو تیزاب میں ڈال دیا اور اس بات کی ملزم نے تصدیق بھی کی۔

تاہم مفخر عدیل کے وکیل نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ اس کے مؤکل نے کوئی اعتراف جرم نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ پولیس یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہی ہے کہ سابق قانونی افسر کی موت ہو گئی تھی۔

انہوں نے استدلال کیا تھا کہ پولیس حراست میں ایک مشتبہ شخص کے بیان کی قانون کی نگاہ میں کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ عدالتوں نے صرف شواہد کی بنا پر سزا سنائی جا سکتی ہے۔

مفخر عدیل لاہور میں پنجاب کے کانسٹیبلری بٹالین کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اور ماضی میں وہ لاہور میں ایس پی سول لائنز ڈویژن، ایس پی سیکیورٹی (لاہور ہائی کورٹ) اور ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں