ایس ایس پی مفخر عدیل کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2020
سابق ایس ایس پی مفخر عدیل — فائل فوٹو:فیس بک
سابق ایس ایس پی مفخر عدیل — فائل فوٹو:فیس بک

لاہور کی مقامی عدالت نے شہباز تتلہ کیس میں گزشتہ روز سرینڈر کرنے والے سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مفخر عدیل کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مفخر عدیل نے ایڈووکیٹ شہباز تتلہ کے قتل میں ملوث ہونے پر لاہور پولیس کے آگے سرینڈر کردیا تھا۔

ایک ماہ سے 'پراسرار گمشدگی' کے بعد گزشتہ رات تحقیقاتی پولیس نے مفخر عدیل کی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی تھی۔

آج عدالت میں پیشی کے دوران پولیس نے ملزم کے حوالے سے اہم انکشافات کیے۔

مزید پڑھیں: پولیس نے ایس ایس پی مفخر عدیل کیس میں ملزم کی گرفتاری کی تردید کردی

پولیس کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کی لاش کی جگہ کی نشاندہی کردی ہے اور بتایا ہے کہ انہوں نے شریک ملزم اسد بھٹی کی معاونت سے شہباز تتلہ کو قتل کیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم نے تیزاب کا ڈرم پھینکے کی جگہ کی بھی نشاندہی کردی ہے۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے اور ملزم کے بیان کی تصدیق کرنا اور لاش بھی بر آمد کرنی ہے، تفتیش مکمل کرنے کے لیے 14 روز کا ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت میں مجسٹریٹ نے مفخر عدیل سے سوال کیا کہ 'آپ کی طرف سے کوئی وکیل ہے؟' جس پر ملزم نے جواب دیا کہ 'میرا کوئی وکیل نہیں'۔

بعد ازاں عدالت نے ایس ایس پی مفخر عدیل کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'لاپتہ' پولیس افسر کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات مفخر عدیل کے سرینڈر کرنے کے بعد سینیئر پولیس حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ ایس ایس پی نے خود سرینڈر کرکے اعتراف جرم کیا ہے اور ہولناک انکشافات کیے ہیں کہ انہوں نے ایڈووکیٹ شہباز تتلہ کو قتل کیا اور پھر ان کی لاش کو تیزاب سے جلا دیا تھا۔

کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مفخر عدیل نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انہوں نے شہباز تتلہ کا غیرت کے نام پر قتل کیا اور اس کا منصوبہ انہوں نے دونوں کے باہمی دوست اسد بھٹی کے ساتھ بنایا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نے اسد بھٹی کو اپنا شریک ملزم بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈرم اور تیزاب کا انتظام مقامی مارکیٹ سے کیا اور فیصل ٹاؤن میں لیے گئے کرائے کے گھر میں اس کا قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

حکام نے مزید کہا کہ منصوبے کے تحت مفخر نے ایڈووکیٹ کو گھر پر بلایا اور اس کے وہاں آنے پر اس کا گلا گھونٹ کر قتل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ملزم پیشہ ور پولیس افسر تھا، وہ گرفتار ہونے پر سزا سے بچنے کے لیے مقتول کی لاش کو ختم کرنے کا طریقہ جانتا تھا جو نہایت اہم ثبوت ہوتا ہے'۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے شہباز تتلہ کی لاش کو تیزاب سے بھڑے ڈرم میں ختم کیا اور بعد ازاں اس کی باقیات پھینک دی تھیں۔

لاش کی باقیات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے متنازع بیانات دیے ہیں، ابتدائی طور پر ملزم نے کہا کہ اس نے مقتول کی باقیات ٹاؤن شپ کے نالے میں بہادیں اور بھر بعد میں کہا کہ انہیں روہی کے نالے میں بہایا تھا۔

گمشدگی کے حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ ملزم قتل کے بعد گلگت-بلتستان چلا گیا تھا تاکہ وہ گرفتاری سے بچ سکے اور اپنا زیادہ تر وقت وہیں گزارا تاہم بعد ازاں جب لاہور پولیس نے تحقیقات تیز کرتے ہوئے اس کے والدین اور بیٹے کو حراست میں لیا تو اس نے سرینڈر کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں 'پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت' کا ایک اور واقعہ

انہوں نے بتایا کہ خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے قبل سابق ایس ایس پی نے چند سینیئر پولیس افسران سے یقین دہانی لی کہ تحقیقاتی پولیس انہیں گرفتاری کے بعد جسمانی تشدد کا نشانہ نہیں بنائے گی۔

خیال رہے کہ شہباز تتلہ کے قتل کا مقدمہ 7 فروری کو نصیر آباد تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی مفخر عدیل اور ایڈووکیٹ شہباز تتلہ جو پنجاب کے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی تھے، 7 فروری سے لاپتا تھے۔

اس سلسلے میں 10 فروری کو سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز احمد تتلہ کی گمشدگی کے حوالے سے نصیر آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

بعدازاں 12 فروری کو ایس ایس پی مفخر عدیل کی اہلیہ نے نواب ٹاؤن تھانے میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شوہر جوہر ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے لاپتا ہیں اور ان کا فون بھی بند ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسد بھٹی دونوں کے مشترکہ دوست تھے جنہوں نے پولیس کو بتایا کہ مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو قتل کرکے تیزاب سے بھرے ڈرم میں ان کی لاش ضائع کی۔

پولیس نے اسد بھٹی کی شناخت ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی تھی جس میں وہ ایس ایس پی مفخر عدیل کے ساتھ بیٹھے تھے۔

قبل ازیں ایک پولیس افسر نے بتایا تھا کہ مبینہ طور پر لاپتا ایس ایس پی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ پولیس کو سنگین/حساس معاملے پر مفخر عدیل کے مبینہ طور پر شہباز تتلہ کو قتل کرنے کے مقام کے حوالے سے کچھ معلومات حاصل ہوئی تھیں۔

دریں اثنا چند غیر تصدیق شدہ رپورٹس گردش کر رہی تھیں کہ ایس ایس پی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چکما دیتے ہوئے بیرون ملک جاچکے ہیں۔

مفخر عدیل لاہور میں پنجاب کے کانسٹیبلری بٹالین کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اور ماضی میں وہ لاہور میں ایس پی سول لائنز ڈویژن، ایس پی سیکیورٹی (لاہور ہائی کورٹ) اور ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں