سندھ ہائیکورٹ: 'مغوی' لڑکیوں کی بازیابی کیلئے آئی جی سندھ کو آخری مہلت

اپ ڈیٹ 28 مئ 2022
عدالت کی جانب سے مقدمے کی آئندہ سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی گئی—فائل فوٹو: سندھ ہائی کورٹ فیس بک
عدالت کی جانب سے مقدمے کی آئندہ سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی گئی—فائل فوٹو: سندھ ہائی کورٹ فیس بک

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے 'اغوا' ہونے کے بعد پنجاب میں منظرِ عام پر آنے والی کم عمر لڑکیوں تک پہنچنے میں ناکامی پر انسپکٹر جنرل پولیس ( آئی جی پی) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی ہے انہیں بازیاب کروا کر 30 مئی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیش رفت رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ہر سماعت میں یہی کہانی سنائی جاتی ہے۔

بینچ نے آئندہ سماعت پر لڑکیاں بازیاب نہ ہونے پر آئی جی اور دیگر پولیس افسران کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا انتباہ دیا۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ دونوں لڑکیوں کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس کو سہولیات فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے طبی معائنے کیلئے دائر پولیس کی درخواست مسترد

20 اپریل کو اپنے گھر کے قریب سے لاپتا ہونے والی نمرہ کاظمی کی والدہ کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ 20 مئی کی سماعت میں کیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کروائی تھی کہ وہ وزارت داخلہ پنجاب سے اجازت کے منتظر ہیں تاکہ کارروائی کرتے ہوئے نمرہ کو برآمد کیا جاسکے۔

بینچ نے کہا کہ 25 مئی کو تفتیشی افسر نے بتایا تھا کہ مغوی لڑکی 26 مئی کو ڈیرہ غازی خان کے ضلع تونسہ شریف میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوگی اور فوجداری کے قانون کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کروائی گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ نمرہ کو حفاظتی تحویل میں لے لیا جائے گا اور پولیس 30 مئی کو انہیں سندھ ہائی کورٹ کے روبرو پیش کرے گی۔

تاہم تفتیشی افسر لڑکی کو عدالت میں پیش نہیں کرسکے اور عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ مقدمے میں نامزد ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس سے معلومات جمع کی جارہی ہیں جو لڑکی کی بازیابی میں مدد گار ثابت ہوں گی۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے والد کی درخواست پر فریقین کو نوٹس

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ’ ہم پیش رفت سے مطمئن نہیں ہیں اور آئی او ہر سماعت میں کہانیاں سناتے ہیں‘۔

عدالت کی جانب سے مقدمے کی آئندہ سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی گئی اور کہا گیا کہ دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت بھی اسی روز سنی جائے گی۔

سندھ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’ لڑکیوں کی بازیابی کے لیے آئی جی سندھ کو آخری موقع دیا جارہا ہے، آئندہ سماعت پر لڑکیوں کو عدالت میں پیش کیا جائے‘۔

آئی او کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 26 مئی کو پولیس نے تونسہ شریف میں چھاپ مارا اور26 مئی کو وہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے، لیکن لڑکی اپنا بیان ریکارڈ کروانے ک ےلیے عدالت میں پیش نہیں ہوئی۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نمرہ نے مبینہ طور پر نجیب شاہ رخ سےشادی کی ہے، ان کا رابطہ سوشل میڈیا پر ہوا تھا، نجیب شاہ رخ تونسہ شریف کا رہائشی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے ’لاپتا‘ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا، مراد علی شاہ

انہوں نے بیان میں کہا کہ مبینہ شادی کے وقت لڑکی کی عمر 14 سال تھی، وہ 6 جون 2008 کو پیدا ہوئی تھی، اور سندھ چائلڈ میرج ایکٹ (ایس سی ایم آر اے ) 2013، 18 سال سے کم عمر افراد کو شادی کی اجازت نہیں دیتا۔

24 مئی اسی بینچ نے آئی جی سندھ کو ہدایت دی تھی کہ دعا زہرہ کو بازیاب کروانے کی ہدایت دی تھی اور سیکریٹری داخلہ کو کہا تھا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت جاری کریں کہ لڑکی بازیابی کے لیے وسیع پیمانے پر سندھ پولیس سےتعاون کریں۔

سندھ پولیس کے سربراہ نے بینچ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ لڑکی کو تلاش کر کے ایک ہفتے کے اندر عدالت میں پیش کریں گے۔

دعا زہرہ کے والد نے عدالت میں بیان دیا کہ ان کی بیٹی 16 اپریل سے ملیر موجود ان کے گھر سے لاپتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی کی عمر 13 سال ہے اور ایس سی ایم آر اے 2013 کے تحت کم عمری میں شادی غیر قانونی عمل ہے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے علم ہوا ہے کہ ان کی بیٹی نے لاہور کے رہائشی لڑکے سے شادی کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں