وزارت موسمیاتی تبدیلی کا رواں برس آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی کا انتباہ

اپ ڈیٹ 29 مئ 2022
شیری رحمٰن نے کہا کہ آم کی پیداوار میں کمی کے باعث کسانوں کی آمدنی پر منفی اثرات ہوں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
شیری رحمٰن نے کہا کہ آم کی پیداوار میں کمی کے باعث کسانوں کی آمدنی پر منفی اثرات ہوں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی ہونے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ دنیا میں آم کی پیداوار والے ممالک میں پاکستان پانچویں نمبر پر ہے مگر رواں برس پانی کی شدید قلت اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی آنے کا امکان ہے، رواں برس سندھ کے بیشر علاقوں میں زرعی پانی کی 60 فیصد قلت ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ آم کی پیداوار میں کمی کے باعث کسانوں اور اس کاروبار میں شریک تمام لوگوں کی آمدنی پر منفی اثرات ہوں گے۔

مزید پڑھیں: فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، شیری رحمٰن

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ ہر سال پاکستان میں آم کی پیداوار 18 لاکھ ٹن ہوتی ہے جو کہ رواں سال آدھی رہ جائے گی، سندھ اور پنجاب میں ایک ہی سال میں آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی ہونا ہم سب کے لیے تشویشناک بات ہے۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق سینیٹر شیری رحمٰن پانی کی شدید قلت اور ہیٹ ویو سے مسلسل آگاہ کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے آم کی پیداوار متاثر ہوگی۔

شیری رحمٰن نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ گزشتہ کئی روز سے پانی کی قلت اور گرم درجہ حرارت کا سبب بننے والی گرمی کی لہریں آنے والے برسوں میں باقاعدہ معمول بن جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں