کچھ اعلیٰ بھارتی سرکاری عہدیدار اقلیتوں پر حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، امریکا

اپ ڈیٹ 04 جون 2022
انٹونی بلنکن نے کہا  رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے مذہبی آزادی  کو دنیا بھر میں خطرات کا سامنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
انٹونی بلنکن نے کہا رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے مذہبی آزادی کو دنیا بھر میں خطرات کا سامنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

ایک امریکی عہدیدار نے 2021 میں عالمی سطح پر مذہبی آزادی کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جاری ہونے کے بعد اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں کچھ عہدیدار ملک میں لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو نہ صرف نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ ان حملوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق عالمی سطح پر مذہبی آزادی کی صورتحال سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتی برادریوں کے ارکان پر حملے، ان کا قتل، انہیں تشدد کا نشانہ بنانا اور دھمکیاں دینے جیسے واقعات بھارت میں گزشتہ سال کے دوران پیش آتے رہے.

ان حملوں میں گائے کی حفاظت کے نام پر کیے جانے والے حملے بھی شامل تھے، انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مبینہ طور پر گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر غیر ہندوؤں پر حملے بھی شامل ہیں۔

ہندو ہندوستان کی ایک ارب 30 کروڑ آبادی کا تقریباً 80 فیصد ہیں، ان میں سے زیادہ تر گائے کو مقدس جانور مانتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی کی حکومت والی کئی ریاستوں نے گائے ذبح کرنے کے خلاف قوانین بنائے ہیں یا پرانے قوانین کو سخت کر دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہےکہ مذہبی آزادی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو دنیا بھر میں خطرات کا سامنا ہے۔

انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر ہندوستان جیسے ملک میں جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جہاں بہت سارے عقائد کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں وہاں بھی ہم نے لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملے دیکھے ہیں۔

دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی نگرانی کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی کوششوں کی قیادت کرنے والے رشاد حسین نے کہا کہ کچھ ہندوستانی عہدیدار لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو نظر انداز کر رہے ہیں یا ان کی حمایت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور بھارت کا باہمی سیکیورٹی تعلقات میں توسیع پر اتفاق

ہندوستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملک مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جب کہ اس نے سینئر امریکی حکام کے بیانات کو غلط معلومات پر مبنی قرار دیا۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عالمی تعلقات میں ووٹ بینک کی سیاست کو رواج دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں مذہبی برادریوں کے درمیان عبادت گاہوں کو لے کر تنازعات تب سے سامنے آرہے ہیں جب سے 1947 میں ملک نے برطانوی راج سے آزادی حاصل کی تھی لیکن حالیہ برسوں میں ایسے انتہا پسندانہ واقعات میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے، ہندوستان کی آبادی کا تقریباً 13 فیصد حصہ مسلمانوں کی آبادی پر مشتمل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں