ریاست مخالف ریمارکس، قومی اسمبلی کا عمران خان کےخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 07 جون 2022
’مذمتی‘ قرارداد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پیش کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
’مذمتی‘ قرارداد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پیش کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی نے پیر کو ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کی جس میں ’ریاست‘ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ’پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف‘ ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان زیریں کے بجٹ اجلاس کے آغاز کے بعد اراکین اسمبلی نے عمران خان حکومت کے دور کے 4 بل منظور کیے جن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے درکار بل بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے دھمکی آمیز بیانات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل

سابق وزیر اعظم کی جانب سے ملک کے ٹوٹنے، ایٹمی اثاثوں کو خطرہ اور مسلح افواج کے خلاف بولنے پر ’مذمتی‘ قرارداد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پیش کی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ارکان کو بحث کی اجازت دیے بغیر اسے فوری طور پر ووٹ کے لیے ایوان کے سامنے پیش کردیا۔

حزب اختلاف کے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی خاص شخص کے خلاف نہیں ہونی چاہیے اور اس میں ان تمام لوگوں کا ذکر ہونا چاہیے جنہوں نے ماضی میں مسلح افواج، عدلیہ اور ملک کو نشانہ بنانے والے بیانات جاری کیے تھے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست سابق وزیر اعظم کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے کیونکہ ان کے بیان سے پاکستان کی سلامتی اور سالمیت کے ساتھ ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔

قرراداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان، عمران نیازی کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لیے افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کچھ مظاہرین مسلح تھے، خونریزی سے بچنے کیلئے آزادی مارچ ختم کیا، عمران خان

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ مسلح افواج نہ صرف آئین اور قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں بلکہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی ضامن بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان ملک کے دفاع اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہادر مسلح افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔

گزشتہ ہفتے بول ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کھو دیتا ہے تو وہ ’تین ٹکڑوں‘ میں بٹ جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قرارداد میں انٹرویو کے دوران عمران خان کی جانب سے ادا کیے گئے متنازع ریمارکس کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہیں کیے تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، وہ اور فوج تباہ ہو جائیں گے کیونکہ اگر ملک دیوالیہ ہو گیا تو اس کا کیا بنے گا۔

قرارداد کی منظوری کے بعد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی سائرہ بانو نے کہا کہ ہم نے اس پر دستخط نہیں کیے کیونکہ یہ ایک ایسے شخص کے خلاف تھی جو اپنے دفاع کے لیے ایوان میں موجود نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے مارچ کی کال دینے پر خیبر پختونخوا کی ’فورس‘ استعمال کروں گا، وزیر اعلیٰ

انہوں نے پی ٹی آئی پر مسلسل حملے کرنے پر حکومتی ارکان کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ وہ سابقہ ​​حکمرانوں کو نشانہ بنانے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے حقیقی مسائل پر بحث کریں۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ محض قراردادوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور انہوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بعد ازاں پوائنٹس آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے متعدد قانون سازوں نے عمران خان کو اقتدار سے محروم ہونے کے بعد انتشار پھیلانے کی کوشش پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم سب سے زیادہ سخت تقریر حیدرآباد سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن صلاح الدین نے کی۔

صلاح الدین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان اقتدار کھونے کے بعد حواس کھو بیٹھے ہیں، انہوں نے معیشت کی ابتر حالت کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نہیں عمران خان کی سیاست کے 300 ٹکڑے ہوں گے، مریم نواز

دریں اثنا پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے 4 بل منظور کر لیے۔

اسمبلی سے منظور شدہ بلوں میں نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی بل 2022، ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں (گورننس اور آپریشنز) بل 2022، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 اور نیشنل ہائی ویز سیفٹی (ترمیمی) بل 2021 شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں