پاکستان نہیں عمران خان کی سیاست کے 300 ٹکڑے ہوں گے، مریم نواز

اپ ڈیٹ 02 جون 2022
مریم نواز نے کہا کہ ملک کا لیڈر کبھی بھی ملک کو توڑنے کی بات نہیں کرتا بلکہ وہ ملک و قوم کو جوڑنے کی بات کرتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ ملک کا لیڈر کبھی بھی ملک کو توڑنے کی بات نہیں کرتا بلکہ وہ ملک و قوم کو جوڑنے کی بات کرتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کرنے والوں کی جماعت کے 3 حصے ہوں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ فتنہ خان کی بات سے پوری قوم کو افسوس ہے، لوگوں میں غصے کی لہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ دماغی اور نفسیاتی امراض کے ماہرین کا ایک بورڈ تشکیل دیں جو عمران خان کا دماغی معائنہ کریں، کیونکہ ان کا دماغی مرض پاگل پن کے آخری مرحلے میں ہے، ایسے شخص کا پاکستان میں کھل عام گھومنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز سے متعلق بیان پر عمران خان کو شدید تنقید کا سامنا

مریم نواز نے کہا کہ جو اقتدار کبھی عمران خان کا تھا ہی نہیں وہ اس کے جانے پر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا ہے، جو مینڈیٹ اس نے عوام سے چھینا ہے آج وہی مینڈیٹ عوام نے آئینی طریقے سے واپس لیا ہے۔

’عمران خان واحد شخص ہیں جو 30 روز میں بری طرح ناکام ہوئے’

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان واحد شخص ہیں جو اقتدار میں آنے کے بعد 30 دنوں میں بُری طرح ناکام ہوا اور اقتدار جانے کے بعد اپوزیشن میں بھی 30 دنوں میں ناکام ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ناکامی کا ملبہ ہمارے ملک پر ڈال رہا ہے، عمران خان نے کہا کہ یہ ملک تین ٹکڑوں میں تقسیم ہوگا تو میں یہ سوال کرنا چاہتی ہوں کہ کبھی عمران خان یہ بیان دیتے ہیں کہ کشمیر کے تین حصے ہونے چاہئیں، تو عمران خان بتائے کہ ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرنے والی تھیلی آپ کو کس نے دی ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) سابق وزیر اعظم عمران خان کے گزشتہ روز نجی چینل ’بول نیوز‘ کے پروگرام ’تجزیہ‘ میں انٹرویو کا حوالہ دے رہی تھیں جن میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خبردار کیا تھا کہ اگر درست فیصلے نہ کیے گئے تو فوج تباہ اور ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ انتخابات کا اعلان نہ ہوا تو ملک خانہ جنگی کی طرف جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھیں گے کہ کیا وہ ہمیں قانونی اور آئینی طریقوں سے انتخابات کی جانب جانے دیتے ہیں ورنہ یہ ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا سپریم کورٹ کو سیاسی لڑائی سے علیحدہ رہنے کا مشورہ

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا کس کا یجنڈا ہے، کیا یہ اسرائیلی ایجنڈا ہے، پہلے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا شوشہ چھوڑا اور آج پاکستان کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کرنے والوں کی جماعت کے تین حصے ہوں گے بلکہ اس کی سیاست کے 300 ٹکڑے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب کی قربانیاں ہیں، تین بار نواز شریف کو اقتدار سے نکالا گیا، ان کی بیٹی کو ان کے سامنے گرفتار کیا گیا، ایک پرانے اقامے پر ان کو نکالا گیا پھر بھی ہم نے برداشت کیا۔

’عمران خان، رانا ثنااللہ کے ڈر سے پشاور میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے‘

مریم نواز نے کہا کہ اس ملک کے لیے لوگوں نے شہادتین، پھانسیاں، جلاوطنیاں اور اپنے پیاروں کی قربانیاں برداشت کی ہیں، عمران خان کو کوئی حق نہیں کہ وہ ایسی بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان، رانا ثنااللہ کے ڈر سے پشاور میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے، ایسے انسان کو اپنے آپ کو لیڈر کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے جو کہتا ہے کہ مجھے راہداری کی ضمانت ملے گی اور مجھے کوئی گرفتار نہیں کرے گا تب ہی میں آؤں گا ورنہ میں پشاور میں چھپ کر بیٹھا رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خیبرپختونخوا کے وسائل پر جوک بن کر بیٹھا ہے، صوبے کے سرکاری وسائل کو لوٹ رہا ہے۔

عمران خان کے بیان پر مزید تنقید کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ رہنما، قوم کو جوڑتے ہیں توڑنے کی بات نہیں کرتے، ملک کا رہنما ملک کو جوڑنے کی باتیں کرتا ہے توڑنے کی نہیں۔

مزید پڑھیں: درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ، ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا، عمران خان

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے جوہری پروگرام کو رول بیک کرنے کی بات کی، جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی بات کی اور ایک غیر ملکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس میں کہا تھا کہ پاکستان کو ایٹمی قوت کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا خواب دیکھا تو عمران خان بیرون ملک عیاشی کر رہا تھا اور جب نواز شریف نے ملک کو ایٹمی قوت دی تو اس وقت بھی عمران خان بیرون ملک عیاشی کر رہا تھا۔

’ہم نے افواج پر صرف مثبت تنقید کی ہے‘

رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ ہم نے بھی افواج پاکستان پر تنقید کی ہے، لیکن صرف مثبت تنقید کی ہے اور وہ تنقید اس لیے کی ہے کہ اگر کوئی لائن کراس ہو رہی تھی تو اس کی نشاندہی ہو تاکہ ان (فوج) پر انگلیاں نہ اٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ صحیح فیصلے نہیں ہوئے تو فوج تباہ ہوگی تو کیا آر ٹی ایس سسٹم بٹھانا، اپنے علاوہ پورے ملک کو جیل میں ڈالنا، انتقام لینا، مخالفین کو مارنا، معیشت کی تباہی پر خاموشی اختیار کرنا صحیح فیصلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ادارے آئین کا ساتھ دیں تو غلط فیصلہ ہے اور اگر عمران خان کا ساتھ دیں تو صحیح فیصلہ ہے، جب ملکی فوج کا سپہ سالار عمران خان کے ساتھ تھا تو صحیح فیصلہ تھا اور اب پاکستان کی تباہی کا بوجھ اگر انہوں نے اپنے سر سے اتارا اور اب وہ ان کے ساتھ نہیں تو غلط ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کا سربراہ بے داغ، اچھی شہرت کا حامل ہونا چاہیے، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے آئین شکنی کی تو عدالتیں کھلیں اور اب وہ عدالتوں کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں اور عدالتوں سے کہہ رہے ہیں کہ مجھے مارچ کرنے کی اجازت لے کر دیں۔

نیب چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ نیب چیئرمیں ایسا ہی ہوگا، ہمیں کسی پر جھوٹے مقدمات بنا کر انتقام نہیں لینا، ہم نے کسی کو صرف اس لیے اٹھا کر بند نہیں کرنا کہ وہ میری حکومت کے خلاف جلسے کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین ایسا ہونا چاہیے جو میرٹ پر فیصلے کرے جو چہرے دیکھ کر نہیں بلکہ مقدمے دیکھ کر فیصلہ کرے۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 جون تک ملتوی

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

مریم نواز اور کیپٹن صفدر لیگی کارکنان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نئی حکومت نے آنے کے بعد نیب قانون تبدیل کردیا، سپریم کورٹ نے بھی ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات اور پراسیکیوشن پر ازخود نوٹس لے لیا، جبکہ چیئرمین نیب کے عہدے کی میعاد ختم ہوگئی اور انہوں نے چارج چھوڑ دیا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترمیم تاحال بل ہے، کیا سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو کام سے روکا؟

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے بل منظور ہوا ہے جس کی صدر نے منظوری دینی ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نیب یہ بتائے کہ آج دلائل دینا چاہتا ہے یا نہیں؟

اس موقع پر امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میں دلائل دے دیتا ہوں، یہ اس دوران انتظار کر لیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے، سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ اہم ترین کیسز میں مداخلت کی جا رہی ہے۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس ازخود نوٹس کا اس کیس سے کیا تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے عزائم دہشت گرد جیسے ہیں، اس فساد کو روکنا عین جہاد ہے، مریم نواز

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر اور گزشتہ حکومت میں تعینات پراسیکیوٹر بھی آج موجود ہیں، حکومت کی تبدیلی کے باوجود بھی یہ عدالت کے سامنے کھڑے ہیں۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ کیا حکومت کی تبدیلی کے بعد نیب کا مؤقف تبدیل ہو سکتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر سے استفسار کیا کہ کیا آپ آج دلائل نہیں دینا چاہتے، چیئرمین نیب اگر چلا بھی جاتا ہے تو ڈپٹی چیئرمین کے پاس عارضی چارج ہوگا، کیا چیئرمین نیب کے جانے کے بعد نیب ختم ہوگئی؟

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے مؤقف اپنایا کہ آج تک کے قانون کے مطابق چیئرمین کے بغیر نیب کچھ بھی نہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی آئی ٹی تشکیل دی تھی، 10 جولائی 2017 کو جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ہوئی، 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا، ڈی جی نیب نے 3 اگست 2017 کو تفتیش کی منظوری دی۔

انہوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 18 اگست کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب نے طلبی کا نوٹس جاری کیا، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنے وکیل کے ذریعے 22 اگست 2017 کو نوٹس کا جواب دیا، تفتیشی افسر نے عبوری تفتیشی رپورٹ تیار کرتے ہوئے ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی، تفتیشی رپورٹ کی بنیاد پر 7 ستمبر 2017 کو ریفرنس دائر کردیا گیا، سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی، عدالت فیصلے پر نظرثانی کرے، مریم نواز

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ والیم 10 کا ریکارڈ نہیں دیا گیا تو وہ تو آپ کے خلاف بھی استعمال نہیں ہو سکتا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ مجھے سزا ہی ان خطوط پر دی گئی ہے، میں نے عقل کی بنیاد پر جرح کی تھی کہ خط کس کو لکھا؟ جواب کیا آیا؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا وہ کلاسیفائیڈ دستاویز تھی؟ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی آرڈر ہے؟

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اگر ایک دستاویز ٹرائل میں کسی ملزم کے خلاف استعمال ہونی ہے تو وہ ملزم کو دینی ہوتا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ باہمی قانونی معاونت کے چار، پانچ خطوط فراہم کر دیے گئے تھے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دستاویز دینے کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ اپنا دفاع تیار کر لے، ملزم ٹرائل میں عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں تو اخبارات پڑھ کر جرح کرتا رہا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے درمیان میں بولنے پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے کراس ٹاک کرنی ہے؟ آپ 8 بجے کے شو میں تو نہیں بیٹھے، ایک دستاویز کسی کے خلاف استعمال ہونی ہے تو اس کا طریقہ کار موجود ہے، ملزم عدالت کا ڈارلنگ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یٰسین ملک کیلئے پاکستان سے بھرپور آواز دنیا بھر میں اٹھائیں گے، مریم نواز

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں اخبارات پڑھ کر جرح کرتا رہا کہ کوئی ایم ایل اے بھیجی گئی ہے، 19 اکتوبر 2017 کو فرد جرم عائد کی گئی، نیب آرڈیننس 1999 کے تحت فرد جرم میں ترمیم کے لیے درخواست آئی، 8 نومبر 2017 کو درخواست منظور ہوئی۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس کے ساتھ کوئی اضافی دستاویزات لگائی گئیں؟

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر اور حسن، حسین، مریم نواز کے انٹرویوز کو حصہ بنایا گیا، فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلے کی فونٹ کے حوالے سے رپورٹ کو حصہ بنایا گیا، قانون کہتا ہے کہ ہر جرم کی چارج شیٹ واضح ہونی چاہیے، ایک بات لکھ کر کہہ دیا کہ آپ نے یہ جرائم اور ان میں معاونت کی، اس کیس میں انصاف کا قتل ہوا، 16 گواہوں کی شہادتیں مکمل ہو چکی تھیں جب 17 اپریل 2018 کو پراسیکیوشن نے ڈی جی نیب کو سمن کرنے کی درخواست دی۔

مریم نواز کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ باہمی قانونی معاونت کے خطوط کی فراہمی کا ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے گواہ کو سمن کرنے کی درخواست منظور ہوئی، 3 جولائی 2018 کو حتمی دلائل ہوئے، 5 جولائی کو نواز شریف نے درخواست دی کہ حتمی فیصلے کے اعلان مؤخر کیا جائے۔

امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ نواز شرف اور مریم نواز لندن میں تھے جہان کلثوم نواز بستر مرگ پر تھیں مگر یہ درخواست مسترد کر دی گئی، احتساب عدالت نے تمام ملزمان کو کرپشن اور بددیانتی کے الزامات سے بری کیا، ملزمان کو آمدن سے زائد اثاثوں پر قید بامشقت اور جرمانوں کی سزا سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے آئین کو پامال کیا، اداروں کے خلاف مہم چلائی لیکن آج بھی لاڈلا ہے، مریم نواز

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ مریم نواز، نواز شریف اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر فیصلے کے بعد واپس آئے، ہائی کورٹ نے اپیل کنندگان کی سزا معطلی کا فیصلہ سنایا۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جب ضمنی ریفرنس یا چالان آجائے تو چارج میں ترمیم نہ کرنے کے کیا اثرات ہیں؟

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اس بات کے کیا اثرات ہیں؟ میرے کیس میں اس کے اثرات ہیں، نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ذرائع آمدن کی تحقیقات ہی نہیں کی، نیب نے ایون فیلڈ اثاثوں کی قیمتوں کا تعین بھی نہیں کیا، آمدن اور اثاثوں کی قیمتوں کے تعین کے بغیر اثاثہ جات کیس میں کیسے سزا دی جاسکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے جزوی دلائل مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر بھی امجد پرویز دلائل جاری رکھیں گے۔

اسلام آبادہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی، ریفرنس میں اپیلوں پر مزید سماعت 9 جون کو ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں