موڈیز نے پانچ پاکستانی بینکوں کا منظرنامہ مثبت سے منفی کردیا

09 جون 2022
پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو منفی کرنے کے نتیجے میں موڈیز کی جانب سے یہ تبدیلی کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو منفی کرنے کے نتیجے میں موڈیز کی جانب سے یہ تبدیلی کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: موڈیز انویسٹرس سروس نے بدھ کے روز پانچ سرکردہ پاکستانی بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ کی بی3 کی توثیق کی اور پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو منفی کرنے کے نتیجے میں ان کے منظرنامے کو مستحکم سے منفی میں تبدیل کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ ان بینکوں میں الائیڈ بینک لمیٹیڈ، حبیب بینک لمیٹیڈ، مسلم کمرشل بینک لمیٹیڈ، نیشنل بینک آف پاکستان اور یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ شامل ہیں، اسی درجہ بندی کی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر موڈیز نے بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگز کے نقطہ نظر کو مستحکم سے منفی میں تبدیل کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیر نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو مستحکم سے منفی کردیا

ریٹنگ ایجنسی نے مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک لمیٹیڈ اور یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی کاؤنٹر پارٹی رسک ریٹنگ کو بھی بی2 سے گھٹا کر بی3 کر دیا ہے، یہ ریٹنگز اب حکومت پاکستان کی غیرملکی کرنسی ملک کی حد کی وجہ سے محدود ہیں جسے بی2 سے کم کر کے بی3 کر دیا گیا ہے۔

موڈیز نے کہا کہ آج کی درجہ بندی کے اقدامات 2 جون 2022 کو حکومت پاکستان کی بی3 کی درجہ بندی کو مستحکم سے منفی میں تبدیل کرنے کے موڈیز کے فیصلے کی پیروی کرتے ہیں اور ملک کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی ملکی حدوں کو بالترتیب بی اے3 اور بی2 سے، بی1 اور بی3 تک کم کر دیتے ہیں۔

خودمختاری کے بارے میں منفی منظرنامہ پاکستان کے بیرونی خطرات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خطرے اور خود مختاری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی بیرونی مالی اعانت حاصل کرنے کی اہلیت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہے۔

ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پانچ پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ کی تصدیق ان کی مستحکم ڈپازٹ پر مبنی فنڈنگ ​​پروفائلز اور مناسب لیکویڈیٹی کی عکاسی کرتی ہے، تقریباً 12 فیصد اثاثے نقد اور انٹربینک پلیسمنٹ کے طور پر رکھے گئے ہیں اور 45 فیصد اضافی سرکاری سیکیورٹیز میں لگائے گئے ہیں، جن کا ایک بڑا حصہ ضرورت پڑنے پر مرکزی بینک کے پاس جمع کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 2.9 ارب ڈالر کی کمی، روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح پر

پاکستانی بینک بھی 2021 کے نظام گیر اثاثوں پر ایک فیصد کی واپسی کے ساتھ لچکدار منافع کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی مالی شمولیت اور دیگر حکومتی اقدامات قرض دینے کے مواقع بڑھا رہے ہیں، یہ طاقتیں کمزور آپریٹنگ اور میکرو حالات کے پیش نظر اب بھی زیادہ اثاثہ جات کے خطرات کے مقابلے میں متوازن ہیں، 2021 کے پورے نظام کے نان پرفارمنگ لونز مجموعی قرضوں کے 7.9 فیصد پر اور 2021 کے نظام گیر ایکویٹی ٹو اثاثوں کے تناسب کے ساتھ 6.3 فیصد کے معمولی سرمائے کے بفرز کے ساتھ موجود ہیں۔

موڈیز نے 2021 میں سب سے زیادہ منافع کمانے کے باوجود پاکستان کے پانچ بڑے بینکوں کی درجہ بندی میں کمی کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں